سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈر قانون کو عدالت میں چیلنج کر دیا گیا

قانون آئین سے متصادم ہے،پارلیمنٹ عمومی قانون سازی سے نظر ثانی کا دائرہ اختیار نہیں بڑھا سکتی،درخواست میں مؤقف

Abdul Jabbar عبدالجبار پیر 5 جون 2023 15:06

سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈر قانون کو عدالت میں چیلنج کر دیا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ،اخبارتازہ ترین ۔ 05 جون 2023ء) سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈر قانون کو عدالت عظمٰی میں چیلنج کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈر قانون کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے،آئینی درخواست میں وفاق،وزارت پارلیمانی امور اور وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔ ریاض حنیف راہی ایڈووکیٹ نے درخواست میں نئے قانون کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کر دی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈر قانون آئین سے متصادم ہے،پارلیمنٹ عمومی قانون سازی سے نظر ثانی کا دائرہ اختیار نہیں بڑھا سکتی۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ قانون کو آئین سے متصادم قرار دے کر خارج کیا جائے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے عدالتی اصلاحات ایکٹ کیس میں گزشتہ سماعت پر ریمارکس دئیے کہ حکومت کو عدلیہ کی قانون سازی سے متعلق سپریم کورٹ سے مشاورت کرنی چاہیے۔

سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟ اٹارنی جنرل نے نشاندہی کی کہ پروسیجر قانون کئی اور امور کو بھی ڈیل کرتا ہے۔ہمارے دو قوانین ہیں،ایک سپریم کورٹ ریویو آف آرڈر اینڈ ججمنٹ ایکٹ ہے اور دوسرا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ ہے۔

دونوں قوانین میں ریویو اور وکیل کرنے شقوں کی آپس میں مماثلت ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ خوشی ہے حکومت اور پارلیمنٹ مماثلت والے قوانین میں ترمیم کر رہی ہے،حکومت کو عدلیہ کی قانون سازی سے متعلق سپریم کورٹ سے مشاورت کرنی چاہیے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ زیادہ وسیع ہے،ایکٹ میں سپریم کورٹ کے اندورنی معاملات سے متعلق زیادہ شقیں ہیں۔