Live Updates

پوٹن کی یوکرین سے براہ راست مذاکرات کی تجویز، سیزفائر کے مطالبے پر خاموشی

DW ڈی ڈبلیو اتوار 11 مئی 2025 14:40

پوٹن کی یوکرین سے براہ راست مذاکرات کی تجویز، سیزفائر کے مطالبے پر ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 مئی 2025ء) یوکرینی دارالحکومت کییف سے اتوار 11 مئی کی صبح ملنے والی رپورٹوں کے مطابق روسی صدر نے اپنے طور پر یہ تجویز تو پیش کر دی کہ ماسکو آئندہ دنوں میں کییف کے ساتھ مسلح تنازعے کے خاتمے کے لیے مکالمت پر تیار ہے۔ مگر صدر پوٹن نے 30 روزہ جنگ بندی کی اس تجویز پر کوئی ردعمل ظاہر نہ کیا، جو ان کے اس تازہ بیان سے چند ہی گھنٹے پہلے یوکرین کے یورپی اتحادی ممالک کی طرف سے پیش کی گئی تھی اور جسے امریکہ کی حمایت بھی حاصل ہے۔

کییف کے ساتھ براہ راست مکالمت ترکی میں

روسی صدر پوٹن نے اتوار کی صبح کریملن میں ایک بیان دیتے ہوئے یہ تجویز دی کہ ماسکو اور کییف کے مابین براہ راست مذاکرات 15 مئی یعنی آئندہ ہفتے جمعرات کے روز ترکی کے شہر استنبول میں ہو سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

صدر پوٹن کے الفاظ میں، ''ہم کییف میں حکام کو یہ تجویز دیتے ہیں کہ وہ وہی بات چیت دوبارہ شروع کر سکتے ہیں، جو انہوں نے 2022ء میں منقطع کر دی تھی۔

اور میں ساتھ ہی زور دے کر کہتا ہوں کہ یہ بات چیت کسی بھی طرح کی پیشگی شرائط کے بغیر کی جا سکتی ہے۔‘‘

روس کے راضی ہوتے ہی جنگ بندی کسی بھی لمحے ممکن، زیلنسکی

قبل ازیں یوکرین کے اتحادی یورپی ممالک فرانس، جرمنی، برطانیہ اور پولینڈ کے رہنماؤں نے ہفتہ 10 مئی کی رات یہ تجویز دی تھی کہ روسی یوکرینی جنگ میں پیر 12 مئی سے ایک ایسی 30 روزہ فائر بندی شروع کی جائے، جو قطعی طور پر کسی بھی ہیشگی شرائط کے بغیر ہو۔

لیکن روسی صدر نے اتوار کی صبح کریملن میں اپنے بیان میں جنگ بندی کی اس تازہ ترین یورپی تجویز کے بارے میں کچھ بھی نہ کہا۔

تین سال قبل استنبول میں ہونے والے روسی یوکرینی مذاکرات

روس اور یوکرین کے مذاکراتی نمائندوں نے پچھلی مرتبہ استنبول میں آپس میں مذاکرات 2022ء میں اس وقت کیے تھے، جب دونوں کے مابین جنگ شروع ہوئے ابھی چند ہفتے ہی ہوئے تھے۔

ان مذاکرات میں جنگی فریقین آپس میں کسی بھی اتفاق رائے تک پہنچنے میں ناکام رہے تھے اور اس ناکامی کے بعد سے ماسکو اور کییف ایک دوسرے کے خلاف آج تک جنگ میں مصروف ہیں۔

یوکرین میں جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی ضرروت نہیں، روسی صدر

اس پس منظر میں روسی صدر پوٹن نے اتوار کی صبح ماسکو میں کہا، ''ہماری تجویز ہے کہ کسی بھی تاخیر کے بغیر یہ مکالمت 15 مئی کو استنبول میں شروع کر دی جائے۔

‘‘

ساتھ ہی انہوں نے مزید کہا کہ وہ جلد ہی ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ بھی بات کریں گے کہ وہ ان مذاکرات کے انعقاد اور تکمیل میں مدد کریں۔

نئی جنگ بندی ممکن، پوٹن

روسی صدر پوٹن نے 11 مئی کی صبح کریملن میں اپنے جس خطاب میں یہ باتیں کیں، اس کے حاضرین میں نیوز ایجنسی اے ایف پی کے نامہ نگار بھی موجود تھے۔

روسی صدر نے کہا، ''ہم اس بات کو خارج از امکان قرار نہیں دیتے کہ (استنبول میں ہونے والی) اس بات چیت کے دوران ہم کسی نئے فائر بندی معاہدے تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔

‘‘

اپنے اسی خطاب میں صدر پوٹن نے یوکرین اور اس کے اتحادی مغربی ممالک پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ ''روس کے ساتھ جنگ جاری رکھنا‘‘ چاہتے ہیں۔

اس موقع پر روسی صدر نے اس بات کی مذمت کی کہ ان کے بقول یورپی ممالک ''الٹی میٹم جاری کرتے‘‘ اور ''روس مخالف بیان بازی‘‘ کرتے رہتے ہیں۔

پوٹن کی تجویز ناکافی، فرانسیسی صدر

روسی صدر پوٹن کی طرف سے یوکرین کے ساتھ ترکی میں براہ راست بات چیت کی اتوار کی صبح پیش کردہ تجویز پر اپنے ردعمل میں فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا ہے کہ ولادیمیر پوٹن کی یہ تجویز ''ناکافی‘‘ ہے۔

فرانسیسی صدر نے اپنے ردعمل میں کہا، ''ایک غیر مشروط جنگ بندی کی تو تعریف ہی یہی ہے کہ اس سے قبل مذاکرات نہیں ہو سکتے۔‘‘

ایمانوئل ماکروں نے اپنے دورہ یوکرین سے واپسی پر اتوار کی صبح پولینڈ کے شہر شہمشل (Przemysl) میں ٹرین سے اترتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ صدر پوٹن ''تنازعے کا حل تو چاہتے ہیں مگر ساتھ ہی وہ اب بھی اپنے لیے کچھ وقت بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

‘‘

یوکرین کے جرمنی سمیت کئی مغربی اتحادی ممالک روسی صدر پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروری 2022ء سے جاری جنگ کے خاتمے کے بجائے مسلسل تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں۔

اس تناظر میں جب صحافیوں نے فرانسیسی صدر سے یہ پوچھا کہ آیا صدر پوٹن کی یہ نئی تجویز بھی ایک تاخیری حربہ ہے، تو ایمانوئل ماکروں نے کہا، ''بالکل، ایسا ہی ہے۔‘‘

ادارت: شکور رحیم

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات