معروف ادیب اور سابق چیئرمین بلوچی اکیڈیمی عبدالواحد بندیگ کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا اہتمام

بدھ 2 اگست 2023 16:00

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اگست2023ء) بلوچستان کے سیاسی رہنمائوں ،دانشوروں ، صحافیوں نے کہا ہے کہ عبدالواحد بندیگ نے اپنی زندگی کے کم وبیش پینتیس برس بلوچی زبان، ادب و ثقافت کے فروغ کے لیے قربان کی،بلوچی زبان و ادب کی ترقی میں ان کی کاوشیں تاریخ کا حصہ ہیں، جنہیں کوئی نظر انداز نہیں کرسکتا۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے بلوچی زبان کے معروف ادیب اور سابق چیئرمین بلوچی اکیڈیمی عبدالواحد بندیگ کی یاد میں بلوچی لبزانکی دیوان کوئٹہ اور کوئٹہ پریس کلب کے اشتراک سے منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ میں نے ہمیشہ عبدالواحدیگ کو ایک متحرک سیاسی و ادبی کارکن پایا، مادری زبانوں میں ماہنامہ تواتر سے شائع کرنا انتہائی مشکل کام ہے لیکن بندیگ نے یہ سلسلہ اخری دم تک جاری رکھا، اب ان کی مشن کو آگے بڑھنانے میں ان کے فرزندوں کے ساتھ ساتھ تمام نوجوان کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،ہمیں اپنے اداروں کو زیادہ بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں حکومت کی سرپرستی اور پذیرائی انتہائی ضروری ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہمیں اپنے شخصیات کو ان کی زندگیوں میں بھی خراج تحسین پیش کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے، انہوں نے کہا زبان و ادب کے فروغ کے لیے ضروری ہے کہ لوگوں کو اس سلسلے میں مواقع فراہم کیے جائیں اور تعلیم کو کونے کونے تک عام کرنا چاہیے، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلوچی زبان کے مایہ ناز ناول نگار و دانشور منیر احمد بادینی نے عبدالواحد بندیگ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ میرا ان کے ساتھ زیادہ قریبی تعلق رہا، انہوں نے میری تخلیقات کو ماہنامہ بلوچی میں متعارف کرانے میں ان کا بڑا کردار رہاہے، انہوں نے بلوچی زبان کو زندہ رکھنے کے لیے تن تنہا اپنی جدوجہد جاری رکھا اور آخری دم تک بلوچی زبان او ادب کی خدمت میں مصروف رہے، انہوں نے بلوچی ڈکشنری اور کلیات میر گل خان نصیر مرتب کروایا جو ادب کے فروغ میں بڑی کامیابی ہیں۔

عبدالواحد بندیگ کے فرزند گواہرم بندیگ نے بلوچی لبزانکی دیوان اور کویٹہ پریس کلب کا تعزیتی ریفرنس منعقد کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد نے انہیں نصحیت کی تھی کہ ماہنامہ بلوچی کو جاری و ساری رکھنے کے لیے آخری دم تک اپنے جدوجہد جاری رکھیں۔