میر غوث بخش اور میر حاصل نے پارٹی کے لیے اپنی زندگی وقف کی، عبدالمالک بلوچ

ہفتہ 26 اگست 2023 23:16

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اگست2023ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی فوک اینڈ ہیرٹیج کمیٹی کی جانب سے معروف سیاست دان میر غوث بخش بزنجو کی 34ویں اور میر حاصل خان بخش بزنجو کی تیسری برسی کے موقع پر تقریب کا انعقاد آڈیٹوریم IIمیں کیاگیا جس میں بلوچستان کی تاریخ پر مبارک علی کی کتاب’’تاریخ ایران و بلوچستان‘‘ اور جاوید حسن کی کتاب ’’مت سہل ہمیں جانو‘‘ کی رونمائی بھی کی گئی، تقریب میں نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، جنرل سیکریٹری جان محمد، نیشنل پارٹی کے نائب صدر ایوب قریشی، شاہ ویز بزنجو، ، قاضی جاوید ایڈووکیٹ ، پائیلر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کرامت علی، شاہ محمد شاہ، عوامی ورکرز پارٹی کے رہنما سینئر ایڈووکیٹ اختر حسین، پروفیسر توصیف احمد، مجاہد بریلوی، مجید ساجدی، نور محمد، شاہینہ رمضان، و دیگر نے گفتگو کی۔

(جاری ہے)

جبکہ توقیر چغتائی نے منظوم نظم پیش کی۔اس موقع پر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ میر حاصل بزنجو ایک متحرک سیاسی کارکن تھے، انہوں نے اپنے نظریات کے لیے پوری زندگی وقف کردی، میر حاصل بزنجو کہتے تھے کہ میری والدہ روزانہ بی بی سی سنتی تھیں کیونکہ بی بی سی ہی واحد ذریعہ تھا جو میرے والد کی گرفتاری یا رہائی کے بارے میں باخبر رکھتا تھا، اتنی تنگدستی تھی کہ دو وقت کی روٹی بھی نصیب نہیں ہوتی، انہوں نے کہاکہ میرحاصل بزنجو انتہائی بہادر اور ایماندار انسان تھے، انہیں مسلسل جدوجہد پر یقین تھا، میر بخش کہا کرتے تھے کہ سیاسی پارٹیوں کو تقسیم سے بچانا خود ایک فن اور کامیابی ہے، آج نیشنل پارٹی کی قیادت میں ہم آہنگی نظر آتی ہے، انہوں نے کہاکہ حسن جاوید اور مبارک علی نے جو کتاب ترتیب دی ہیں وہ قابل تعریف ہے۔

جان محمد نے کہاکہ دو عظیم بلوچوں نے خطہ میں بھرپور سیاسی کردار ادا کیا، اپنے دور کے بہت بڑے مفکر اور سیاستدان تھے، دونوں نے مشکل گھڑی میں کبھی کوئی غلطی نہیں کی، میر غوث بخش بزنجو نے بہت مشکل دور دیکھا، انہوں نے کہاکہ ہمیشہ قومی اور عوامی مسائل کی بات کی۔ جمہوری طور پر نیشنل پارٹی اپنا وجود رکھتی ہے ہمیں مل کر پارٹی کو مضبوط کرنا ہوگا۔

پائیلر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کرامت علی نے کہاکہ میر صاحب کا شمار حقیقی کام کرنے والوں میں ہوتا ہے، ان میں کسی قسم کا تعصب نہیں تھا ، وہ اقتدار کی نہیں بلکہ لوگوں کی جنگ لڑرہے تھے، وہ ہمیشہ عوام کے لیے سوچتے اور جس بات پر یقین رکھتے تھے اس کے لیے قربانی دینے کو تیار رہتے، غوث بخش مجھے اپنا بیٹا سمجھتے تھے اور حاصل بزنجو میرے چھوٹے بھائی کی طرح تھے، ہم نے بہت اچھا وقت گزارا، انہوں نے کہاکہ ہمیں ایسا محاذ بنانے کی ضرورت ہے جو پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک جمہوری فیڈریشن بنائے جہاں تمام لوگوں کے برابری کی بنیاد پر حقوق ہوں، انہوں نے کہاکہ آبادی کی بنیاد پر اسمبلیاں نہیں ہونی چاہئیں بلکہ ہر قوم کی مؤثر نمائندگی ، مکمل خود مختاری اور عام لوگوں کی شمولیت کی جمہوریت ہونی چاہیے۔

پروفیسر توصیف احمد نے کہاکہ میر غوث بخش بزنجو اور میر حاصل خان بزنجو نے ساری زندگی سیاسی جدوجہد کی، ان کی قربانی رائیگاں نہیں جانے دیں گے، انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں مہنگائی کا بحران ہے، سیاسی صورت حال اور شہری آزادی کا مسئلہ انتہائی بدترین شکل اختیار کرچکا ہے ، ضرورت اس بات کی ہے کہ نیپ کی طرح ایسا کو محاذ بنے جو حقیقی طور پر پاکستان میں پارلیمنٹ اور سویلین کی بالادستی کے لیے جدوجہد کرے۔۔