سپریم کورٹ نے سرکاری افسران کیلئے ’’ صاحب ‘‘ کا لفظ استعمال کرنے سے روک دیا

دفاتر میں سرکاری ملازمین کیلئے صاحب کا لفظ حکمرانی کو ظاہر کرتا ہے،آئین میں ایسی کوئی شق موجود نہیں،عدالت کے زمین کے معاوضے سے متعلق کیس میں ریمارکس

Abdul Jabbar عبدالجبار جمعرات 28 ستمبر 2023 11:49

سپریم کورٹ نے سرکاری افسران کیلئے ’’ صاحب ‘‘ کا لفظ استعمال کرنے ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ،اخبارتازہ ترین ۔ 28 ستمبر 2023ء) زمین کے معاوضے کا کیس،سپریم کورٹ نے سرکاری افسران کیلئے ’’ صاحب ‘‘ کا لفظ استعمال کرنے سے روک دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں زمین کے معاوضے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں بینچ نے سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور سرکاری افسران پر اظہارِ برہمی کیا،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہمیں اور آپ کو عوام کی جیبوں سے تنخواہیں ملتی ہیں،ہماری کارکردگی صفر ہے۔

ڈاکوؤں اور ریاست میں کوئی تو فرق ہونا چاہیے،نظام انصاف کے ساتھ مذاق کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ عدالت نے ایک سال قبل حکم جاری کیا تھا،ایک سال بعد بتایا جا رہا ہے کہ معاوضہ ادائیگی کا عمل جاری ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے قرار دیا کہ 17 نومبر 2022 کو عدالت نے حکم جاری کیا،پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا متفرق درخواست دائر کر دی ہے۔

ممبر بورڈ آف ریونیو کی طرف سے جواب جمع کرایا گیا،پنجاب حکومت نے بشیراں بی بی کی زمین کی ملکیت کو تسلیم کیا۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ 26 مارچ 1990 سے معاوضے کی ادائیگی کا کہا گیا،بشیراں بی بی کی زمین پر ڈسٹرکٹ کمپلیکس کی تعمیر تسلیم کی گئی۔ لاہور سے کچھ افسران کو سپریم کورٹ بھیجا گیا کہ ہمیں ممبر صاحب نے بھیجا ہے،ممبر کے نام کے ساتھ صاحب کا لفظ استعمال کرنا مائنڈ سیٹ کو ظاہر کرتا ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ دفاتر میں سرکاری ملازمین کیلئے صاحب کا لفظ حکمرانی کو ظاہر کرتا ہے،آئین میں ایسی کوئی شق موجود نہیں۔ سپریم کورٹ نے سرکاری افسران کیلئے ’’ صاحب ‘‘ کا لفظ استعمال کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے بشیراں بی بی کو 2 ماہ میں معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ اگر معاوضہ نہ دیا گیا تو ممبر پنجاب کو ذاتی حیثیت میں طلب کریں گے۔