پاکستان: سویلین اداروں میں فوجی افسران کی حکمرانی

DW ڈی ڈبلیو بدھ 4 اکتوبر 2023 14:20

پاکستان: سویلین اداروں میں فوجی افسران کی حکمرانی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اکتوبر 2023ء) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کے چیئرمین کے عہدے پر حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر کا تقرر کر دیا گیا ہے، جس پر تنقید کا ایک طوفان برپا ہے۔ تاہم حکومت اس تقرری کا بھرپور دفاع کر رہی ہے۔
کچھ ناقدین کا خیال ہے کہ یہ پی ٹی آئی کے بیرون ملک مقیم حامیوں کے لیے مشکلات پیدا کرنے کے لئے کیا گیا ہے جب کہ کچھ اسے سویلین اداروں پر فوج کا کنڑول بڑھانے کے مترادف گردانتے ہیں۔


منیر افسر کے تقرری کی منظوری وفاقی کابینہ نے پیر کو دی تھی۔ نادرا کے سابق چیئرمین طارق ملک نے رواں برس جون میں استعفیٰ دے دیا تھا۔
چیئرمین نادرا کے عہدے پر ایک جرنیل کی تقرری کو اس لیے بھی ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے کیونکہ اس عہدے کو انتہائی ٹیکنیکل سمجھا جاتا ہے، جس کے لیے ضروری ہے کہ نادرا کے سربراہ کو ڈیٹا بیس اور رجسٹریشن سے متعلق امور پر بہت مہارت حاصل ہو۔

(جاری ہے)


جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے اس تقرری پہ تبصرہ کرتے ہوئے ایکس پر لکھا، '' کچھ باقی بچا ہے؟‘‘ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایکس پر لکھا، ''ایک حاضر سروس جنرل کی تعیناتی پر مختلف لوگوں کی طرف سے مختلف ردعمل آئے گا۔ بصد احترام کاش یہ سویلین عہدے، جیسے ڈی جی ملٹری لینڈ اور اب نادرا کی پوسٹ کے بجائے، سیاچن فتح کرتے۔

‘‘


سویلین اداروں پر کنٹرول


سابق سینیٹر افراسیاب خٹک کا کہنا ہے کہ پاکستان گزشتہ 50 سال سے وفاقی پارلیمانی اکائی ہے لیکن ذوالفقار علی بھٹو کے پانچ سال کے علاوہ ملک پر ہمیشہ بلا واسطہ یا بالواسطہ جرنیلوں کا کنٹرول رہا ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اب پاکستان میں ہائبرڈ نظام ہے، جس میں جرنیل ریاست کے تمام اکائیوں پر مسلط ہیں، چاہے وہ معیشت ہو یا سیاست۔

‘‘
افراسیاب خٹک کے مطابق ان جرنیلوں کو افسر شاہی سرمایہ دار طبقے کا نام دیا جا سکتا ہے، ''یہ افسر شاہی سرمایہ دار طبقہ، قومی سرمایہ دار طبقے سے مقابلے میں ہے۔ جرنیلوں نے مقابلے کے امتحان کے بغیر ہی سویلین پوسٹوں پہ قبضہ کیا ہوا ہے۔‘‘


فوج کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں پر فرق


کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ اس طرح کی تقرری فوج کے پروفیشنلزم کو متاثر کرتی ہے۔

اس حوالے سے بین الاقوامی امور کی ماہر ڈاکٹر طلعت اے وزارت نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اس وقت ملک میں دہشت گردانہ حملے ہو رہے ہیں۔ اگست اور ستمبر اس حوالے سے انتہائی خطرناک رہے ہیں۔ ایسے میں فوج کو دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہیے لیکن یہ افسوس کی بات ہے کہ جن کے پاس لڑنے کی صلاحیت ہے، ان کو سویلین اداروں میں متعین کیا جا رہا ہے۔

‘‘
ڈاکٹر طلت اے وزارت کے مطابق سویلین اداروں میں تقرری سے انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں کی بھی صلاحیت پر فرق پڑتا ہے، ''حالیہ مہینوں میں ملک میں کئی دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں۔ انٹیلی جنس اداروں کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ اس بات کا کھوج لگاتی لیکن وہ کھوج لگانے میں ناکام ہوئی۔‘‘


سویلین اداروں میں فوجی افسران


ملک میں اس وقت کئی سویلین اداروں میں ریٹائرڈ یا حاضر سروس فوجی افسران کی اچھی خاصی تعداد کام کر رہی ہے، جیسے کہ نیب کے سربراہ جنرل ریٹائرڈ نذیر احمد بٹ، واپڈا کے چیئرمین جنرل ریٹائرڈ سجاد غنی، سربراہ نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی جنرل انعام حیدر ملک اور سربراہ اینٹی نارکوٹکس میجر جنرل محمد انیق الرحمان ہیں۔

اس کے علاوہ نیب، این ڈی ایم اے اور نادرا میں کئی دوسرے عہدوں پر بھی فوجی افسران کام کر رہے ہیں۔
سویلین اداروں میں فوجی تعیناتیوں پر قانون کیا کہتا ہے؟
معروف قانون دان شیعب شاہین ایڈوکیٹ کے مطابق نادرا کے چیئرمین کے تقرر میں قانون کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''قانون کہتا ہے کہ پہلے اشتہار دیا جائے، امیدوار تمام شرائط پر پورا اتریں، پھر سلیکشن کمیٹی تین امیدواروں کے ناموں کی سفارش کرے اور پھر تقرر کیا جائے۔

‘‘
شیعب شاہین کا الزام ہے کہ اس تقرری میں سارے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔


تجربے کے بغیر تقرریاں


وفاقی حکومت کے ایک سابق افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سویلین اداروں کو چلانے کے لیے بیوروکریٹس کو بہت سخت ٹریننگ دی جاتی ہے اور ان کا وسیع تجربہ ہوتا ہے، ''لیکن فوجی افسران بغیر کسی تجربے کے اعلی عہدوں پر تعینات ہو جاتے ہیں۔

اسٹیل مل، واپڈا اور پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز میں فوجی افسران بھیجے گئے اور ان کی صورت حال آپ کے سامنے ہے۔‘‘


تقرری کا دفاع


تاہم حکومت کی طرف سے اس تقرری کا دفاع کیا جا رہا ہے۔ ڈی ڈبلیو نے جب وزیر داخلہ سرفراز بگٹی سے رابطہ کیا، تو انہوں نے اپنے اس بیان کا حوالہ دیا، جس میں انہوں نے کل کہا تھا کہ اس ادارے کا تعلق قومی سلامتی سے ہے اور اس کے پاس بہت اہم ڈیٹا ہے۔

سرفراز بگٹی کے مطابق، ''قومی سلامتی کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ تقرری کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل اسپیس کے حوالے سے نئے چیئرمین کا وسیع تجربہ بھی ہے اور وہ اس عہدے کے لیے اہل بھی ہیں۔‘‘
سرفراز بگٹی نے مزید کہا، ''میرے خیال میں ان کا آنا قومی سلامتی کے لیے بہت اہم ہے۔ قومی سلامتی اور آئی ٹی میں ان کے تجربے سے نادرا میں بہتری آئے گی۔ کالی بھیڑوں کی نہ صرف شناخت ہو گی بلکہ انہیں انصاف کے کٹہرے میں بھی کھڑا کیا جائے گا اور سزا بھی ہو گی۔‘‘