جیکب آباد، شکارپور اور کشمور اضلاع میں نئی حلقہ بندیاں، سیاستدان پریشان

پیر 13 نومبر 2023 21:16

جیکب آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 نومبر2023ء) جیکب آباد، شکارپور اور کشمور اضلاع میں نئی حلقہ بندیاں، سیاستدان پریشان، اعتراضات داخل، پیپلزپارٹی وقت سے پہلے اختلافات کا شکار ،ٹکٹوں کے اعلان بعد کچھ پارٹی رہنمائوں کا راہیں جدا ہونے کا امکان پیپلز پارٹی کے خلاف قومی اور علاقائی اتحاد بن سکتے ہیں تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان 8 فروری 2024 کے عام انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیاں جو کہ صرف قومی اسیمبلی کے حلقے تبدیل کیے گ? ہیں باقی صوبائی حلقے جوں کے توں رکھے گئے ہیں نئی حلقہ بندیوں سے ضلع جیکب آباد،شکارپور اور کشمور کی چاروں نششتوں کو بحال رکھنے کے لیے تینوں اضلاع کو تہس نہس کردیا یہ حلقے بغیر ترتیب کے بنائے گئے جس سے سیاست دانوں کی چیخیں نکل گئی جنہوں نے اعتراضات داخل کرائے لیکن ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ تمام اعتراضات رد کرلیے گئے ہیں اب جو الیکشن ہونگے این اے 190 جیکب آباداین اے 191 جیکب آباد کشمور این اے 192 کشمور شکارپور اور این اے 193 شکارپور کے حلقے زمینی ترتیب سے نہیں بنائے گئے بہرکیف جیسے بھی بنائے گئے ہیں اسی کے تحت ہونے والے انتخابات میں پپلزپارٹی اور ان کے مدمقابل پارٹیاں یا اتحاد کمر بستہ ہوچکے ہیں پپلز پارٹی اس وقت بھی دھڑابندی کا شکار ہوچکی ہے ٹکٹوں کے بعد مزید اس دھڑابندی میں وسعت آئے گی کچھ رہنما ٹکٹ نہ ملنے پر ناراض ہوکر مخالف کیمپ میں جاسکتے ہیں ان تینوں اضلاع میں 4 قومی اسمبلی کی نشستیں ہیں اور پپلز پارٹی کے پاس میراعجاز خان جکھرانی، میر سلیم جان مزاری،میر شبیر علی خان بجارانی،میر غوث بخش مہر اور بابل خان بھیو سمیت 6 امیدوار موجود ہیں ٹکٹ نہ ملنے سے دو امیدوار ناراض ہوسکتے ہیں اس طرح تینوں اضلاع میں 9 صوبائی اسیمبلی کی نششتیں ہیں اور پیپلز پارٹیکے پاس ممتاز خان جکھرانی ،سردار عبدالرزاق کھوسہ،زیب خان پہنور،محسن شہلیانی، اسلم ابڑو،شیر محمد مغیری، ڈاکٹر سہراب خان سرکی،طاہر خان کھوسہ، عابد بھیو، سراج درانی،امتیاز شیخ شہریارمہر،آغا تیمور پٹھان،آغا عامر پٹھان، عابد خان سندرانی، سردار محبوب علی بجارانی،عبدالرئوف کھوسہ سمیت 20 سے بھی زیادہ امید وار موجود ہیں ان سب کو راضی رکھنا یا ایڈجسٹمینٹ کرنا پپلز پارٹی کی بس کی بات نہیں ان میں سے کچھ رہنما پیپلز پارٹی سے اپنی راہیں جدا کرسکتے ہیں جس کے باعٹ پیپلز پارٹی کے مخالف اتحاد پینل یا پارٹی کو مضبوطی مل سکتی ہے،بظاہر پیپلزپارٹی مخالف کیمپ میں محمد میاں سومرو، ڈاکٹر محمد ابراہیم جتوئی،سردار تیغو خان تیغانی کھڑے ہیں جن کا جے یو آئی سے اتحاد ہے اب اس اتحا کو اس وقت تقویت ملے گی جب صوبے کی سطح پہ بننے والے مسلم لیگ ( ن )، جی یو آئی،ایم کیو ایم اور جی ڈی اے میں شامل جماعتوں کا اتحاد اس میں شامل ہوجائے گا یا یہ مقامی اتحاد ان سے الحاق کریگا۔