’سچ سب کو پتا ہے بولتا کوئی نہیں‘ چیف جسٹس کے فیض آباد دھرنا کیس میں ریمارکس

قاضی فائزعیسیٰ نے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے وکیل سے دلچسپ سوال بھی پوچھ لیا

Sajid Ali ساجد علی بدھ 15 نومبر 2023 15:00

’سچ سب کو پتا ہے بولتا کوئی نہیں‘ چیف جسٹس کے فیض آباد دھرنا کیس میں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 نومبر2023ء) چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسٰی نے کہا ہے کہ ’سچ سب کو پتا ہے بولتا کوئی نہیں‘ ان کی جانب سے یہ ریمارکس سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت کے دوران دیئے گئے اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے وکیل سے یہ سوال بھی پوچھا کہ ’وبارہ موقع ملے تو کیاپھر ملک کی خدمت کریں گے؟۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ کیس کی سماعت کر رہا ہے، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ بنچ میں شامل ہیں، اٹارنی جنرل نے انکوائری کمیشن کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا اور کمیشن کے ٹی او آرز بھی عدالت میں پڑھے جب کہ آج سماعت میں عدالت کے نوٹس پر شیخ رشید احمد سپریم کورٹ پیش ہوئے، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ یہ نہیں ہوگا کہ ’اوپر سے حکم آیا ہےتو نظرثانی دائر کر دی‘، جس کے جواب میں شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ ’کچھ غلط فہمی پیدا ہوئی تھی اس لیے نظرثانی درخواست دائر کی‘۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ’ سچ سب کو پتا ہے بولتا کوئی نہیں، کوئی ہمت نہیں کرتا،آج کل تو سچ بولنا اور ہمت کرنا کچھ زیادہ مشکل ہو گیا ہے بلکہ آج کل کی بھی بات نہ کریں ہم اس وقت کی بات کر رہے ہیں،یہ معاملہ مذاق نہیں ہے پورے ملک کو آپ نے سر پر نچا دیا،پاکستان مذاق نہیں ہے،یہ کوئی مذاق نہیں جب چاہے درخواست دائر کی جب دل کیا واپس لے لی،نظر ثانی درخواستیں اتنا عرصہ کیوں مقرر نہیں ہوئی یہ سوال ہم پر بھی اٹھتا ہے،کیا سپریم کورٹ کو اس وقت کوئی عدالت سے باہر کی قوتیں کنٹرول کر رہی تھی؟سب سے پہلے ہم خود قابل احتساب ہیں،کیا سپریم کورٹ کو کوئی باہر سے کنٹرول کر رہا ہے؟‘۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ’نظرثانی کی درخواست آجاتی ہے پھر کئی سال تک لگتی ہی نہیں،پھر کہا جاتا ہے کہ فیصلے پر عمل نہیں کیا جارہاکیونکہ نظرثانی زیر التوا ہے،آپ اب بھی یہ سچ نہیں بولیں گے کہ کس نے نظرثانی کا کہا تھا‘، اس کے جواب میں شیخ رشید احمد نے کہا کہ ’مجھے کسی نے نہیں کہا تھا‘۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں مزید کہا کہ ’جو ایم این اے رہ چکے اور وزیر رہ چکے وہ تو ذمہ دار ہیں ناں؟جلاؤ گھیراؤ کا کہتے ہیں تو اس پر کھڑے بھی رہیں ناں،کہیں ناں کہ ہاں میں نے حمایت کی تھی،دوبارہ موقع ملے تو کیاپھر ملک کی خدمت کریں گے؟‘ چیف جسٹس کے ان ریمارکس پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے بات کرنا چاہی تاہم چیف جسٹس نے شیخ رشیداحمدکو روسٹرم پر بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ ’ آپ سے نہیں پوچھ رہے آپ کے وکیل سے پوچھ رہے ہیں‘۔

اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ’شیخ رشید احمد ایک سینئر پارلیمنٹرین ہیں،آپ کے حوالے سے عدالت نے کچھ نہیں کہا‘۔