بڑی طاقتوں کی جانب سے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کا فوجی استعمال عالمی منظر نامے کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے،سالانہ دو روزہ ”اسلام آباد کانکلیو“ سے مقررین کا خطاب

بدھ 6 دسمبر 2023 23:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 دسمبر2023ء) انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آبادکے زیر اہتمام ”بدلتی ہوئی دنیا میں پاکستان“ کے موضوع پر سالانہ دو روزہ ”اسلام آباد کانکلیو“ بدھ کو یہاں شروع ہوگیا۔ ”اسلام آباد کانکلیو“ کے افتتاحی سیشن سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور سابق سیکرٹری خارجہ اور ڈائریکٹر جنرل انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد سہیل محمود نے خطاب کیا۔

تقریب میں غیر ملکی سفیروں اور مندوبین نے بھی شرکت کی۔ اسلام آباد کانکلیو کے پہلے ورکنگ سیشن کی میزبانی ادارہ کے آرمز کنٹرول اینڈ ڈس آرمامنٹ سینٹر نے کی۔ قبل ازیں اپنے خطاب میں ایمبیسیڈر سہیل محمود نے کہا کہ ان کا ادارہ ریسرچ اور پالیسی کمیونٹی کو ایک ڈائیلاگ پلیٹ فارم فراہم کررہا ہے جس کا مقصد پاکستان کے لیے آگے بڑھنے کے راستے کو تلاش کرنا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دو روزہ ایونٹ میں بدلتے ہوئے علاقائی منظرنامے، علاقائی صورتحال، پیچیدہ جیو۔پالیٹیکس، جیو اکنامکس، جامع سکیورٹی اور ابھرتے ہوئے عالمی نظام میں پاکستان کی خارجہ پالیسی پر سیشنز ہوں گے۔ سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل (ر) زبیر محمود حیات نے اپنے خطاب میں کہا کہ عالمی سطح پر تزویراتی قیادت کا فقدان، یکطرفہ پن اور انسانی حقوق کی پامالی نےطاقت کے استعمال کی آزادی کو جنم دیا ہے، اس تناظر میں، ڈی کپلنگ، ڈی رسکنگ اور سٹریٹجک ریزیلینس پیدا کرنے جیسے تصورات شکل اختیار کر رہے ہیں۔

قبل ازیں اپنے تعارفی کلمات میں آرمز کنٹرول اینڈ ڈس آرمامنٹ سینٹر کے ڈائریکٹر ملک قاسم مصطفیٰ نے کہا کہ نئی عالمی اور علاقائی ہتھیاروں کی دوڑ میں تیزی آئی ہے کیونکہ ریاستیں مہلک اور جدید ہتھیاروں اور ان کی ترسیل کے ذرائع تیار کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستیں تباہ کن ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ سابق سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ قدرتی آفات، غذائی عدم تحفظ، ریاستی جارحانہ رویہ، بڑھتے ہوئے علاقائی تنازعات اور ہتھیاروں کی دوڑ بڑی جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں کے بڑے نتائج ہیں۔

ایئر کموڈور (ر) خالد بنوری نے شرکاءکو سٹرٹیجک تھاٹ میں ابھرتے ہوئے رجحانات اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے کردار کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بڑی طاقتوں کی جانب سے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کا فوجی استعمال عالمی منظر نامے کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے، پرتشدد سیاسی اور اقتصادی تناظر میں انسانی غلطی، ڈیٹا کی تحریف اور مشین کی ناکامی مستقبل کی جنگ کو مزید مہلک، شدید اور غیر متوقع بنا دے گا۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر سٹریٹجک ویژن انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر نعیم سالک نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں سٹریٹجک استحکام ہمیشہ کمزور رہا ہے۔ پاکستان کے نقطہ نظر کو اجاگر کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری محمد کامران اختر نے کہا کہ بھارت کے بڑھتے ہوئے تسلط پسندانہ عزائم میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی عسکریت پسندی خطے میں سٹریٹجک استحکام کو نقصان پہنچائے گی، اس لئے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے ذریعے درپیش نئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے علاقائی سطح پر نئے اعتماد سازی کے اقدامات کی ترقی وقت کی ضرورت ہے۔

پہلے ورکنگ سیشن کے اختتام پر چیئرمین بورڈ آف گورنرز انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد سفیر خالد محمود نے مقررین کو شیلڈز پیش کیں۔ پاکستان اور بیرون ملک کے نامور سکالرز، ماہرین تعلیم اور پریکٹیشنرز اسلام آباد کانکلیو میں شرکت کررہے ہیں۔