نیب کراچی کی جانب سے گورنر ہاؤس کراچی میں دیانتداری، شفافیت اور احتساب کو فروغ دینا " کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد

مجموعی طور پر ناقص گورننس، مقامی و براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی ،سرکاری اخراجات کی غیر منطقی تقسیم کا باعث بنتی ہے ،گورنر سندھ کا خطاب

جمعہ 8 دسمبر 2023 17:25

�راچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 دسمبر2023ء) نیب کراچی کی جانب سے گورنر ہاس کراچی میں دیانتداری، شفافیت اور احتساب کو فروغ دینے کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ بدعنوانی کی برائیوں کے خلاف آگاہی پھیلانے اور اس لعنت کے خاتمے کے لییممبر ممالک کے مثبت کردار کو اجاگر کرنے کے لیے 9 دسمبر کو دنیا بھر میں "انسداد بدعنوانی کے دن" کے طور پر منایا جاتا ہے۔

پاکستان قانونی طور پر پابند ہونے والے کثیر جہتی معاہدے، یعنی اقوام متحدہ کے کنونشن برائے انسداد بدعنوانی (UNCAC) کا دستخط کنندہ ہونے کے ناطے، ہر سال 9 دسمبر کو "انسداد بدعنوانی کا دن" مناتا ہے۔گورنر سندھ محمد کامران خان ٹیسوری اور ڈپٹی چیئرمین نیب سہیل ناصر اعزازی مہمان تھے ،جبکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات، حکومت کے اعلی افسران اور آگاہی مقابلوں میں کامیاب ہونے والے طلباو طالبات نے بھی سیمینار میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل نیب(کراچی) جاوید اکبر ریاضنے استقبالیہ کلمات ادا کئے۔ انہوں نے محمد کامران خان ٹیسوری گورنر سندھ، سہیل ناصر ڈپٹی چیئرمین نیب، رفعت مختار راجہ انسپکٹر جنرل آف پولیس، بیرسٹر شاہدہ نگہت جمیل سابق وفاقی وزیر قانون سابق وفاقی وزیر قانون، سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ انٹرنیشنل کے سربراہ مولانا بشیر فاروق قادری ، معزز مقررین اور اور انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کی تقریب میں شرکت کے لیے تمام معزز مہمانان کا شکریہ ادا کیا۔

ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ نیب پر ایک اعلی انسداد بدعنوانی ادارہ ہونے کے ناطے آگاہی، روک تھام اور نفاذ کے ایک جامع انداز کے ذریعے بدعنوانی کے خاتمے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ آگاہی، روک تھام اور نفاذ کی سہہ جہتی حکمت عملی نے بدعنوانی کے خلاف ایک مضبوط روک تھام پیدا کی ہے۔انہوں نے فخریہ طور پر بتایا کہ رواں سال نیب کراچی نے عدنان رشید سابق ڈی سی مٹیاری، محمد تاشفین عالم سابق ڈی سی نوشہرو فیروز، سندھ بینک کی انتظامیہ اور دیگر کے خلاف این ایچ اے سے موصول ہونے والے سرکاری فنڈز میں خورد برد کے حوالے سے کامیابی سے تفتیش کی ہے۔

M-6 موٹروے پروجیکٹ- حیدرآباد تا سکھر کے لیے زمین کا حصول۔ تفتیش کے دوران اس بیورو نے ۔ 1.286 ارب روپے جو کہ نیب کی تاریخ میں سب سے بڑی کیش ریکوری ہے۔ مزید برآں، عاشق حسین کلیری اور اخلاق حسین شاہ نامی دو ملزمان نی1.301billion ارب رواپے کی پلی بارگین کا انتخاب کیا (بشمول 878.118 ملین روپے کی نقد ریکوری)۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ این اے او 1999 میں حالیہ ترامیم کے باوجود حیدرآباد کی معزز احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا گیا ہے جس میں مجموعی طور پرRs.4.7 billion ارب روپے قابل وصول رقم ہے۔

ڈائریکٹر جنرل نے اس بات پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا کہ ان کی ٹیم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ عوام کی لوٹی ہوئی رقم کو مجرموں سے برآمد کیا جائے اور آج وہ اس رقم کو اصل حقدار کے پاس پہنچانے میں کامیاب ہو گئیہیں۔ آجRs.658.588 ملین روپے اور 14x جائیدادیں (جس میں پلاٹ، پوش ہاسنگ اسکیموں میں مکانات اور لگژری گاڑیاں شامل ہیں) جس کی مالیت تقریباRs.380 million روپے ہے کا چیک نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حوالے کر دیا گیا۔

اور Rs.4.657 million ملین روپے بینک اسلامی پاکستان لمیٹڈ کے حوالے کیے گئے جو کہ نیب کراچی کی کوششوں کی واضح عکاسی کرتے ہیں۔مزید برآں، انہوں نے مزید کہا کہ نیب اور عوام کے درمیان اعتماد کے رشتے کو بڑھانے کے لیے، نیب کراچی ہر ماہ کی آخری جمعرات کو چیئرمین نیب کی ہدایات پر کھلی عوامی کچہری کا انعقاد کرتا ہے جس میں ڈی جی نیب کراچی ذاتی طور پر شکایت کنندگان/متاثرین کے مسائل سنتے ہیں۔

گورنر سندھ نے اپنے خطاب میں بدعنوانی پر سخت پابندیاں لگا نے پر نیب کے کردار کو سراہا اور کہا کہ یہ پابند یا ں معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں ۔ جن کے لیے سازگار اور بدعنوانی سے پاک ماحول ضروری ہے۔ بدعنوانی کی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ادارہ جاتی کمزوری، مبہم پالیسی سازی اور مجموعی طور پر ناقص گورننس، مقامی و براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی ،سرکاری اخراجات کی غیر منطقی تقسیم کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں کشیدہ معاشی ترقی اور سیاسی عدم استحکام پیدا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی طاقت کا غلط استعمال اور اخلاقی تنزلی بھی معاشرے میں کرپشن کی بڑی وجوہات ہیں۔ گورنر سندھ محمد کامران خان ٹیسوری نے مجرموں سے لوٹی گئی رقم کی بازیابی اور اسے حکومت اور عوام الناس کو واپس کرنے میں نیب کی کاوشوں کو سراہا ،جو بدقسمتی سے بدعنوان عناصر کا شکار ہوئے۔ ڈپٹی چیئرمین نیب نے اس موقع پر بطور اعزازی مہمان شرکت کی اور نیب کراچی کی کارکردگی کو سراہا۔

انہوں نے اس حقیقت پر مزید زور دیا کہ شکایات کی بڑھتی ہوئی تعداد عام لوگوں کا زبردست ردعمل ظاہر کرتی ہے۔ یہ واحد گواہی ہے کہ عوام کا نیب پر اعتماد ہے۔ انہوں نے M-6 موٹروے حیدرآباد سکھر کیس کو فوری طور پر حل کرنے میں شامل نیب افسران کی بھرپور کارکردگی کو سراہا اور پانچ افسران کے لیے نقد انعامات کا بھی اعلان کیا جنہوں نے تیز رفتاری سے تحقیقات کو مکمل کیا اور ساتھ ہی کراچی ریجن کی تاریخ کی سب سے بڑی ریکوری بھی کی۔

سیمنا ر میں سال 2023 میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے نیب کراچی کے افسران/ اہلکاروں کو میرٹ سرٹیفکیٹ دیے گئے۔ کراچی، حیدرآباد اور میرپورخاص ڈویژن کے کالجوں میں انگریزی، اردو اور سندھی میں منعقد ہونے والے انسداد بدعنوانی کے موضوع پر تقریری مقابلہ کے جیتنے والے طلبا میں تعریفی اسناد او ر نقد انعامات بھی تقسیم کیے گئے۔ انگریزی ، اردو اور سندھی تقریری مقابلہ جات کے تین فاتح طلبا بالترتیب ابن رشد گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج میر پور خاص کی محترمہ علشبہ، گورنمنٹ کالج کالی موری، حیدرآباد کے اویس علی قاضی، شاہ عبداللطیف کالج میرپورخاص کی محترمہ صنوبر زہرہ نے بھی موقع پر اپنی تقریریں کیں۔

اس موقع پر رفعت مختار راجہ انسپکٹر جنرل آف پولیس، بیرسٹر شاہدہ نگہت جمیل سابق وفاقی وزیر قانون اور سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ انٹرنیشنل کے سربراہ مولانا بشیر فاروق قادری نے بھی خطاب کیا اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے نیب کی کوششوں کو سراہا۔