s"پنجگور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 دسمبر2023ء) پنجگور راہی نگور چتکان اور دیگر علاقوں سے سینکڑوں افراد نے ایک پر ہجوم پریس کانفرنس میں بی این پی عوامی اسد گروپ سے مستعفی ہوکر نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میر رحمت صالح بلوچ کی موجودگی میں نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا شمولیت کرنے والوں میں رائی نگور اور چتکان سے بی این پی (عوامی )اسد گروپ کے سیاسی واجہ شاکر علی بلوچ محمد اسحاق خلیل احمد اور جلیل احمد اور انکے عزیز اقارب ساتھی رائی نگور اور چتکان سے غلام جان بلوچ خدابخش وسیم بلوچ اور انکے ساتھی اونیز بلوچ عبدالصمد امداد بلوچ سمیر بلوچ اور انکے دیگر سینکڑوں دوست نے بی این پی عوامی کی مایوس کارکردگی سے دل برداشتہ ہوکر اپنے عزیز اقارب دوست اور رشتہ داروں کے ہمراہ بی این پی( عوامی) اسد گروپ سے استعفی دیکر نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا پریس کانفرنس میں انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی( عوامی ) ایک نام نہاد غیر سیاسی پارٹی ہے جو صرف ایک فرد کی ذاتی خواہشات کی تکمیل تک محدود ہے ہمیں قوم پرستی اور ترقی کے نام نہاد نعروں سے ورغلا کر ایک فرد واحد کی ذاتی بینک بیلنس مضبوط بنا نے کیلئے دوکھہ دیا ہے بی این پی عوامی کے لیڈر نے خود کا راجی راھشون کی القابات سے متعارف کرکے عوام کی حق پر ڈاکہ مارا ہے پنجگور میں بی این پی عوامی نے تمام عوامی اداروں کو ٹھیکہ پر دیکر فرد واحد کی کچن کی خرچہ کیلئے استعمال کیا ہے جبکہ ہسپتال سکول
پولیس انتظامیہ کو جان بوجھ کر مفلوج و برباد کیا گیا ہے نیشنل پارٹی ایک جمہوری عوام دوست پارٹی ہے اس لئے کافی سوچ بچار کے بعد نیشنل پارٹی کی اغراض مقاصد پر اتفاق کرتے ہوئے۔
(جاری ہے)
نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کرتے ہیں شمولیت کے موقع پر نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر محمد ایوب دھواری نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما حاجی محمد اسلام بلوچ حاجی صالح محمد بلوچ محمد اکبر بلوچ اکبر علی بلوچ چیئرمین عبدالمالک صالح میونسپل کمیٹی کے اپوزیشن لیڈر شبیر احمد بلوچ بھی موجود تھے نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر سابق صوبائی وزیر میر رحمت صالح بلوچ نے نئے شمولیت کرنے والے سیاسی کارکنوں کو نیشنل پارٹی کے مرکزی صوبائی ضلعی قیادت کی جانب سے ویلکم کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی
بلوچستان کی بقاء سلامتی امن اور
تعلیم کی فروغ کی جدوجہد کررہی ہے
بلوچستان کو 2018 کے کرپٹ نمائندوں اور مصنوعی لیڈروں کی وجہ سے سنگین مشکلات سے دوچار ہونا پڑا ہے دوبارہ مصنوعی اور سوداگروں کو مسلط کیا گیا تو
بلوچستان کے عوام برداشت نہیں کرینگے
بلوچستان اس ملک کے مضبوط اور رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے لیکن
بلوچستان پر توجہ دینے اور یہاں کے عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کے بجائے یہاں کے بالادست قوتوں نے
بلوچستان کو ہمیشہ تجربہ گاہ میں تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے 75 سال گزر جانے کے باوجود
بلوچستان کو بحیثیت ایک اکائی تسلیم نہیں کیا گیا ہے اور ریاست جو ماں کی حیثیت رکھتی ہے اس نے
بلوچستان کے ساتھ ہمیشہ سوتیلی رویہ اپنایا ہے بحیثیت ریاست وہ
بلوچستان کے بارے میں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہی ہے ہمیشہ
بلوچستان کے حق رائے دہی کو تسلیم کرنے کے بجائے فرمائشی لوگوں کو عوام پر بزور قوت مسلط کردیا گیا ہے نیشنل پارٹی چاھتی ہے کہ ریاست اپنی ذمہ داری پورا کرکے
بلوچستان کے ساتھ روا رکھے گئے زیادتیوں پر نظر ثانی کریں اور
بلوچستان کے عوام کی حقوق اور رائے کا بھی احترام کریں جو لوگوں نے 2018 کی
الیکشن میں ساز باز کرکے اقتدار پر براجمان رہے وہ خود کو
بلوچستان کا وارث سمجھتے لگے ہیں لیکن ان سے سوال ہے پنجگور کے اہم ذرائع معاش اور عوام کی واحد روزگار کا زریعہ بارڈر کو کس نے برباد کرکے ٹوکن اور اسٹیکر کو پیاز کی طرح فروخت کرنے لگے چوکیدار تا چپراسی اور کلرک کے نوکریوں کو اپنے گماشتوں کے زریعے کیوں سبزی کی طرح منڈی میں فروخت کرکے بٹورے گئے دولت کودبئی میں شفٹ کیا گیا پنجگور کو بدامنی چوری
ڈکیتی کے ماحول میں تبدیل کرنے والے آج گھر گھر جاکر
ووٹ کی بھیک مانگ رہا ہے پنجگور کے عوام سابق وزیر سے سوال کرتے ہیں کہ پنجگور کے 80 کے قریب نوجوان ناحق
شہید کئے گیے ہیں انکا مجرم کون ہے
الیکشن قریب آتے ہی ایک بار پھر جادوئی کرتب دیکھانے کی کوشش ہورہی ہے انہوں نے کہا کہ ریاستی پالیسیوں سے
بلوچستان کے نوجوان مایوسی کا شکار ہیں نوجوانوں کی مایوسی کی دلدل سے نکالنے کیلئے
بلوچستان کے بارے میں ریاست کو اپنا رویہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے انہوں کہا کہ تربت کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے ایک بار پھر
بلوچستان اور خصوصا مکران کی حالت کو جان بوجھ کر خراب کیا جارہا ہے تاکہ فرمائشی لوگوں کیلئے راستہ ہموار کیا جاسکے حالانکہ بالاچ بلوچ اور انکے ساتھی سی ٹی ڈی کی حراست میں تھے یہ کونسا قانون ہے کہ زیر حراست لوگوں کو باہر نکال کر بے دردی سے
قتل کیا جائے جو بلوچ قوم اور یہاں کے مظلوم عوام کے ساتھی بدترین انتقام کے زمرے میں آتا ہے انہوں نے کہا کہ پنجگور کے راجی راھشون اپنی متکبرانہ رویہ اور
کرپشن کے باعث
بلوچستان کے دیگر اضلاع میں ختم ہونے کے بعد اب صرف پنجگور کے ایک حلقے تک محدود رہا ہے جو جلد اپنی انجام کو پہنچ جائے گی عوام کا احتساب بڑا نرالہ ہوتا ہے جو خود کو راجی راھشون کہتا ہے لیکن پنجگور میں سکڈ کر اپنے گھر تک محدود ہوگیا ہی