چاہت فتح علی خان نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کی وجہ بتا دی

دوہری شہریت کو جواز بنا کر کاغذات مسترد کیے گئے، ریٹرننگ افسر کے فیصلے پر حیرت ہوئی، تارکین وطن کے لیے خصوصی قانون سازی ہونی چاہیے۔چاہت فتح علی خان کی گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 1 جنوری 2024 17:34

چاہت فتح علی خان نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کی وجہ بتا دی
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 01 جنوری 2024ء ) معروف سوشل میڈیا سٹارچاہت فتح علی خان کے کاغذات نامزدگی حلقہ این اے 128سے مسترد کر دیے گئے۔جنگ اخبار کے مطابق چاہت فتح علی خان نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ دوہری شہریت کو جواز بنا کر کاغذات مسترد کیے گئے، ریٹرننگ افسر کے فیصلے پر حیرت ہوئی، تارکین وطن کے لیے خصوصی قانون سازی ہونی چاہیے۔

چاہت فتح علی خان نے بھی الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا۔چاہت فتح علی خان نے لاہور کے حلقہ این اے 128 سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔چاہت فتح علی خان نے ایک ویڈیو میں بتایا کہ وہ این اے 128 سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور کل ہی اپنے کاغذات جمع کروائے۔ چاہت فتح علی خان نے کہا کہ میں چاہتا ہوں میں اپنے لوگوں میں رہ کر ان کی خدمت کروں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ وہ آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑیں گے۔

حلقہ این اے 128 سے سلمان اکرم راجہ، شفقت محمود، حافظ نعمان سمیت دیگر نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں۔ حلقہ این اے 128 سے امیدوار کاشف رانا عرف استاد چاہت فتح علی خان نے انتخابی ترانے اور منشور کا بھی اعلان کیا تھا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے استاد چاہت فتح علی خان نے کہا کہ میری کوشش ہوگی کہ میرا انتخابی نشان ’’باجا ‘‘ ہو کیونکہ فتح ہوگی تو باجا ہی بجے گا۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات میں کامیاب ہو کر سیوریج سسٹم بہتر کریں گے اور میں چاہتا ہوں کہ لوکل باڈی انتخابات دوبارہ ہوں۔ادھرمعروف ٹک ٹاکر صندل خٹک نے بھی انتخابی میدان میں قسمت آزمائی کا فیصلہ کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹک ٹاکر صندل خٹک نے صوبہ خیبرپختونخوا سے خواتین کی مخصوص نشست کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ مجھے عوام کی حمایت حاصل ہے، جیت کر اپنے علاقے کی بہتری کے لیے کام کروں گی، تاہم کس سیاسی جماعت سے وابستہ ہوں وہ ابھی نہیں بتا سکتی۔ صندل خٹک کہتی ہیں کہ خواتین کو بااختیار بنانا میرا مقصد ہوگا، اس کے علاوہ میرے آبائی علاقے میں مسائل بھی ہیں جن کے حل کے لیے انتخابی میدان میں نکلی ہوں۔