آج کل ہر کوئی سیاسی دکانداری چمکانے میں لگا ہوا ،مگر سیاسی نظریہ کسی کے پاس نہیں،میاں افتخار حسین

پارٹی میں شمولیت اختیار کرنیوالوںکو خوش آمدید کہتاہوں، میری پانچ سالہ وزارت اور30 سال اقتدار کے مزلے لوٹنے والوںکی کارکردگی عوام کے سامنے ہے،موقع ملا تو عوام کے حقوق غضب کرنیوالوںکا احتساب کروں گا،شمولیتی جلسوں ، کارنر میٹنگز سے خطاب

منگل 23 جنوری 2024 20:15

پبی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2024ء) اے این پی کے مرکزی جنرل سیکرٹری امیدوار برائے صوبائی اسمبلی حلقہ 89میاں افتخار حسین نے کہا کہ سب سے پہلے پارٹی میں شمولیت کرنے والوں کو خوش آمدید کہتا ہوں،آپ سب نے غیر نظریاتی پارٹی کو خیر آباد کہہ کر جس نظریاتی پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے اس کی بنیاد فخر افغان خان عبد الغفار خان نے رکھی تھی.

انہوں نے کہا کہ آجکل سیاسی میدان لگا ہوا ہے اور ہر ایک سیاسی دوکانداری چمکانے میں لگا ہوا ہے مگر سیاسی نظریہ کسی کے پاس نہیں کیونکہ میرے مدمقابل تمام امیدواروں نے ایک نہیں دو نہیں کئی کئی پارٹیاں تبدیل کی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے کوئی نظریاتی اپروچ نہیں اور آپ کے سامنے کھڑے یعنی میرے سیاسی سفر کی شروعات باچہ خان بابا کے آزاد اسلامی سکول سے خدائی خدمتگار اساتذہ کے زیر نگرانی میں شروع ہوئی اور تب سے لیکر آج تک ایک نظریئے پر قائم و دائم ہوں اور قائم رہوں گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے خراب موسمی حالات کے باوجود اکبر پورہ دوا کورونہ, اکبر پورہ میں نوجوانوں کا اور خوش مقام, علی بیگ اور خدریزئی میں مختلف پار ٹیوں سے مستعفی ہو کر اے این پی میں شمولیتی جلسوں اور کارنرز میٹنگ سے خطاب کر تے ہو ئے کیا جس میں کثیر تعداد میںپارٹی کار کنان اور عوام نے شر کت کی میاں افتخار حسین نے کہا کہ انہوں نے مذید کہا کہ میرے مدمقابل امیدواروں کا نظریہ کرپشن اور اپنے مال و متاع میں اضافہ کرنے کا ہے، اگر آج سے 35 سال پہلے ان تمام امیدواروں کے اثاثے چیک کیے جائیں اور پھر آج کے اثاثوں سے کمپیئر کیے جائیں تو معلوم ہو جائیگا کہ ان میں ایمانداری کتنی ہے جبکہ ان کے مقابلے میں وراثت میں ملے ہوئے میرے اثاثوں کی چھان بین بھی کر لینا چاہیے کہ میرے اثاثے کم ہوئے ہیں یا زیادہ.

میں کسی کے خلاف بات نہیں کرتا اور کوشش کرتا ہوں کہ کسی کے بارے میں ایسے الفاظ استعمال کرنے سے گریز کرتا ہوں جس سے اس کی دل آزاری ہوتی ہو مگر زمینی حالات مجھے بولنے پر مجبور کر دیتی ہی. ہم تینوں بھائیوں کو میرے والد صاحب مرحوم بار بار نصیحت بلکہ سختی سے تاکید کرتے تھے کہ آپ ایک غریب باپ کے اولاد ہیں مگر غیرت اور اصولوں پر کبھی سودا بازی نہیں اور اپنے آبائواجداد کے پگڑیوں کی لاج رکھنا.

میں اپنے والد محترم جو کہ اصول پرست انسان تھے ان کی نصیحت اور پھر عدم تشدد کے عظیم خدائی خدمتگار خان عبدالغفار خان کے فلسفے پر گامزن ہوں ورنہ ہر زبان میں جواب دینا کوئی مجھ سے سیکھے ۔انہوں نے کہا کہ ضلع نوشہرہ میں میرے پانچ سالہ وزارت میں جتنا کام ہوا وہ سب آپ کے سامنے ہے اور جنہوں نے 30 سال تک اقتدار کے مزے لوٹے ان کی کارکردگی بھی آپ لوگوں کے سامنے ہے میں نے باچہ خان بابا کے فلسفے کو بنیاد رکھ کر تعلیمی ادارے بنائے کیونکہ باچہ خان نے اپنے وقت میں پختونو کو علم کی روشنی سے روشناس کرانے کے لیے 130 کے قریب آذاد اسلامی مدرسے بنائے جہاں بچوں اور بچیوں کو اسلامی تعلیمات کے ساتھ دنیاوی علم سے آگاہی دی جاتی تھی.

اسی مشن کو لیکر میں تحصیل پبی میں کئی سکول اور کالجز کے ساتھ عبدالولی یونیورسٹی کے کیمپس کے لیے جددجہد کی. تاکہ میرے حلقے کے غریب بچے بچیاں اپنے علاقے میں اعلی تعلیم حاصل کریں. انشاء اللہ اگر اللہ پاک نے پھر موقع دیا اور آپ لوگوں کے تعاون سے کامیابی ہوئی تو اس بار ترقیاتی کاموں کے ساتھ ساتھ آپ لوگوں کے حقوق کو غضب کرنے کا بھی احتساب کرونگا اور علاقے کی پسماندگی کو دور کرنے اور ضلع نوشہرہ میں دیگر ضلعوں کی طرح ترقیاتی کاموں کا جال بچھا جائے گاجلسوں سے عباس خان غازی اور دیگر قا ئدین نے بھی خطاب کر کیا جلسوں سے امیدوار برائے قومی اسمبلی این اے 34 میاں بابر شاہ نے کہا کہ واقعی باچہ خان بابا کے سپاہی اور اے این پی کے نظریاتی ورکرز نے آج ثابت کیا کہ حالات چاہے کچھ ہو ہم سردی گرمی کے باوجود میدان میں کھڑے ہیں اور اپنے پارٹی کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے سے گریز نہیں کرتی.

اے این پی کا نظریہ واضح اور آسان ہے کہ صوبائی خودمختاری اور اپنے وسائل پر اپنا اختیار. پاکستان بھر میں عوامی نیشنل پارٹی واحد نظریاتی پارٹی ہے کہ جس اکابرین نے اس جدوجہد میں قید و بند کی صوبتیں برداشت کی اپنے جان و مال کی پرواہ کیے بغیر پختونو کے حقوق حاصل کرنے کے لیے جانوں کے نذارنے دئیے مگر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹی. وہ سلطان صلاح الدین ایوبی کا قول کہ حقوق حاصل کرنے کے لیے طاقتور ہونا ضروری نہیں حقوق حاصل کرنے کیلئے غیرتمند ہونا ضروری ہی.

اس لئے آپ سب کو نظر نا چاہئے کہ آپ کے ووٹ کے ذریعے اسمبلی میں جانیوالا کتنا نظریاتی اور پارٹی وابستگی کا وفادار ہے، عوامی نیشنل پارٹی نظریاتی سوچ کی حامل تحریک ہے ،تحریک چلانے والے اور اس کا ساتھ دینے والے مضبوط اعصاب کے مالک ہوتے ہیں۔