ہمارے پاس موجودفارم 45 کے ڈیٹا میں بہت واضح فرق ہے،مہر بانو قریشی

فارم 47اور فارم 45 میں تضاد الیکشن ٹریبونل میں نہیں ٹکے گا،امید ہے الیکشن کمیشن اس تمام تر صورتحال پر نظر ثانی کرے گی، میڈیا سے گفتگو

اتوار 11 فروری 2024 19:45

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 فروری2024ء) الیکشن کمیشن کی جانب سے فراہم کردہ فارم 47 جو الیکشن کمیشن نے اپنی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیے ہیں ،ان میں اور ہمارے پاس موجودفارم 45 کے ڈیٹا میں بہت واضح فرق ہے۔ان خیالات کا اظہاراین اے 151 کی آزاد امیدوار مہر بانو قریشی،این اے 148 کے شکست یافتہ آزاد امیدوار بیرسٹرملک تیمور مہے اور پی پی 218 کے امیدوار ظہور بھٹہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

مہر بانوقریشی نے کہا کہ فارم 47اور فارم 45 میں تضاد الیکشن ٹریبونل میں نہیں ٹکے گا،امید ہے الیکشن کمیشن اس تمام تر صورتحال پر نظر ثانی کرے گی،میرے حلقہ این اے 151میں سب سے زیادہ ہزاروں کی تعداد میں ووٹ مسترد کئے گئے اور فارم 45اور فارم 47 میں واضح فرق کلریکل غلطی ہے،فارم 45 سامنے پڑا تھا لیکن مرکزی الیکشن سنٹر میں مینوئل طریقے سے رزلٹ اپلوڈ کیا جارہا تھاجس سے مسائل پیدہوئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج اپنے مکمل فارم 45 گوگل ڈرائیو پر اپلوڈ کردئیے ہیں، ہم یہ نہیں سوچتے ہیں عدالت سے ہمیں ریلیف نہیں ملے گا، اس وقت پوری دنیا میں اس الیکشن پر سوال اٹھائے جارہے ہیں اور شفافیت پر بات ہورہی ہے، کروڑوں روپے کی لاگت سے تیار کیا جانے والے ای ایم ایس سسٹم کیوں بند ہوگیا اس ناکامی پر الیکشن کمیشن کو جواب دینا ہوگا اور کئی گھنٹوں تک انتخابی نتائج کیوں روکے رکھا گیا جس سے انتخابی عمل کو مشکوک بنایا گیا۔

اس موقع پر این اے 148بیرسٹرتیمورمہے نے کہا کہ ہمارے انتخابات کے نتائج پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے اور ہماری جیت کو ہار میں بدلنے کے لئے نتائج بدل دیئے گئے ہیں گزشتہ روز میرے ریٹرننگ آفیسر مجھے ملے پر انہوں نے میری دوبارہ ووٹوں کی گنتی کی درخواست مسترد کردی ہے، شاید انہیں ابھی مزید تبدیلی کا موقع نہیں ملا، ہمارے نتائج پیپلزپارٹی کے سابق وزیر اعظم کو جتوانے کے لئے بدلے گئے ہیں ہمیں انصاف میں تھوڑی دیرلگنی ہے تاہم یقین ہے انصاف ضرور ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے ساتھ بھی ہاتھ ہوگیا ہے جس نے انہیں یہ مشوارہ دیا ہے غلط کیا ہے،میرا مشورہ ہے، آپ اپنی سینٹ کی سیٹ بھی کھو دیں گے،، فارم 45 سامنے پڑا تھا لیکن مرکزی الیکشن سنٹر میں مینوئل طریقے سے رزلٹ اپلوڈ کیا جارہا تھا، اس موقع پر امیدوار پی پی 218 ظہور بھٹہ نے کہا کہ سمجھ سے بالاتر ہے فارم 45 کے برعکس ہمیں رزلٹ بناکر دیا گیا اور ہماری یقینی جیت کو ہار میں تبدیل کیا گیا،امید ہے پیر کو ہائیکورٹ این اے 148 کے معاملے کو سنے گی اور فیصلہ سنائے گی، یہ صرف ہمارے حلقے کا مسئلہ نہیں پورے پاکستان کا مسئلہ ہوسکتا ہے ،عدالت اس کو سنے گی اور جو فیصلہ دے وہ پورے پاکستان پر عملدرآمد ہوگا،،ہم سڑکوں پر نہیں عدالت میں اس کیخلاف لڑیں گے ہم یہ نہیں سوچتے ہیں عدالت سے ہمیں ریلیف نہیں ملے گا، کل بھی آر او نے کل 11 گھنٹے ضائع کیے اور بعد میں پوسٹل بیلٹ پیپرز شامل کرکے فارم 49 جاری کیا،میرے تمام دوست موضع کھادل کے کافی تعداد میں ووٹ دری کے نیچے سے نکلے ہیں اور پرزیڈنگ افیسر جنید وینس کی ملی بھگت سے (ن )لیگ کے چہیتے پر زیڈنگ آفیسر خود اج موضع کھادل کے پولنگ اسٹیشن پر گے صفائی شروع کر دی ،اہل علاقہ نے دیکھا تو کافی تعداد میں تیر کے نشان کے پرچیاں لے کے بھاگ گئے اور کچھ کچھ دیر کے نشان پر پریاں چھوڑ کے بھاگ گئے جو کہ اہل علاقہ نے اپنے قبضے میں لیکر الیکشن کمیشن افس اور گیلانی ہاؤس تیر کے نشان کی پرچی جمع کرائی آفیسر کے خلاف سخت کارروائی کا عمل شروع کیا جائے،این اے 148 کے پولنگ اسٹیشنز پر صفائی کے دوران الیکشن کمیشن عملہ کی شدید غفلت سامنے ا گئی،مہر لگے ہوئے چند بیلٹ پیپر سمیت دیگر ضرور دستاویزات برآمد ہوئی ہیں اور بیلٹ پیپرز کے ساتھ الیکشن کمیشن کی سرکاری مہر یں بھی برآمد کی ہیں ،عملہ نے تمام افیشل چیزیں واپس جمع کروانی ہوتی ہے ملتان بیلٹ پیپر پر تیر کے نشان پر مہر لگی ہوئی ہے۔

مہر بانو قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بیانیہ اگر حقائق پر یوں تو تب بیانیہ کہلاتا ہے اسوقت پوری دنیا میں اس الیکشن کی بات ہورہی ہے،یہ صاف اور شفاف الیکشن نہیں تھے،الیکشن کے رزلٹ کیوں روکے گئے جبکہ تحریک انصاف زور و شور کیساتھ لیڈ کررہی تھی۔مہر بانو قریشی نے کہا کہ ہم ہوا میں نہیں بلکے حقائق پر بات کرتے ہیں۔مہر بانو قریشی نے کہا کہ ہم یہ جنگ سڑکوں پر نہیں عدالتوں میں لڑے گے اور اپنی سیٹ واپس لے گے جبکہ اس موقع پر این اے ایک سو اڑتالیس سے ہارنے والے آزاد امیدوار بیرسٹر تیمور الطاف نے کہا کہ میں پھر کہتا ہوں گیلانی صاحب کیساتھ ہاتھ ہوگیا ہے ،گیلانی صاحب کو کہوں گا سینیٹ کی سیٹ مت چھوڑے،میں عوام کے ووٹوں پر پہرا دوں گا۔

بیرسٹر تیمور الطاف نے کہا کہ الیکشن میں عدالتی نظام کی طرف سے آر او ہونے چاہیے تھے،کارکن پرامن رہے اپنے آپ کو تکلیف میں مت ڈالے ہم عدالتوں اور الیکشن کمیشن میں جارہے ہیں۔بیرسٹر تیمور الطاف نے کہاکہ ہم سوچنا بھی نہیں چاہتے کہ ہمیں عدالتوں سے انصاف نہیں ملے گا,ہمارے معاملے کو ہائیکورٹ ضرور دیکھے گا،گیلانی صاحب کو کہوں گا یہ سیٹ تو ایسے لٹکی رہی گی۔