لیموں کی کاشت پیوند کاری ، ٹی بڈنگ، ٹی گرافٹنگ اوربذریعہ داب بھی کی جاسکتی ہے، خالد اقبال

پیر 12 فروری 2024 15:36

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 فروری2024ء) کاغذی لیموں کی فروری و مارچ میں کاشت کیلئے معتدل آب وہوا انتہائی اہمیت کی حامل ہے جبکہ درجہ حرارت کے نقطہ انجماد سے گرنے کے باعث کاغذی لیموں کی فصل کو شدید نقصان پہنچنے کا احتمال رہتاہے تاہم عام فصلات اور پھلوں کی کاشت کیلئے موزوں زمین کاغذی لیموں کی کاشت کے لئے مناسب ہے۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع فیصل آباد ڈاکٹر خالد اقبال نے بتایا کہ ساہیوال، ملتان،گجرات، سرگودھا، گوجرانوالہ، رحیم یار خان کے علاقے کاغذی لیموں کی کاشت کیلئے خصوصی اہمیت کے حامل ہیں جبکہ پنجاب کے علاوہ سندھ اور خیبر پختونخواہ میں بھی لیموں کامیابی سے کاشت کیاجا رہا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ قدرت نے اس میں سٹرک ایسڈ، کیلشیم، پوٹاشیم، فولاد، فاسفورس، وٹامن اے، بی اور سی پیدا کئے ہیں جبکہ اس کا چھلکا، رس اور بیج غذائی اور ادویاتی اہمیت کے حامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ گرم موسم اور خشک علاقے جہاں درجہ حرارت 40سے47 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر چلا جائے وہاں لیموں کی کاشت کامیابی سے نہیں ہو سکتی۔انہوں نے بتایاکہ لیموں کے پودے لگانے کا بہترین وقت فروری تا مارچ ہے نیز اچھی بڑھوتری اور بہترین کوالٹی کیلئے زرخیز میرا زمین بھی لیموں کی کاشت کیلئے موزوں ہے مگر ریتلی، کلراٹھی، سیم تھور اور سخت تہہ والی زمین اس کی کاشت کیلئے مناسب نہیں۔

انہوں نے کہاکہ تمام دنیا میں ترشاوہ پھلوں کی افزائش نسل نباتاتی طریقہ سے کی جاتی ہے لیکن ہمارے ملک میں کاغذی لیموں کی افزائش نسل ابھی تک بیج کے ذریعے کی جاتی ہے جس کی وجہ سے پھل کے خواص اور پیداوار پر برا اثر پڑتا ہے۔انہوں نے بتایاکہ نباتاتی طریقے سے اس کی کاشت کیلئے موزوں روٹ سٹاک کی تلاش جاری ہے تاہم بیج کے علاوہ اس کی کاشت پیوند کاری، ٹی بڈنگ، ٹی گرافٹنگ اور بذریعہ داب بھی کی جاتی ہے۔انہوں نے بتایاکہ لیموں کے پودے بذریعہ قلم کامیابی سے کاشت نہیں ہو سکتے کیونکہ تیار شدہ پودوں کی جڑیں مضبوط نہیں ہوتیں اور پودے کمزور رہ جاتے ہیں۔