ذ*الیکشن سی15، 20 دن پہلے ایک طاقتور بندے نے کہا کہ آپ پر کراس لگا ہوا ہے

ھ*کسی کو گرانے اورکسی کو اٹھانیکا سلسلہ بند ہونا چاہیئے، 9، 10مئی والی جماعت کو کیوں ووٹ پڑا یہ ریاستی اداروں کیلئے الارمنگ چیز ہے، پیراپگارا نے بھی کہا ریاستی اداروں کے خلاف ووٹ پڑا ہے۔ ن لیگی رہنمائ جاوید لطیف

پیر 12 فروری 2024 22:55

ؓاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 فروری2024ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنمائ میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ الیکشن سے 15، 20 دن پہلے ایک طاقتور بندے نے کہا کہ آپ پر کراس لگا ہوا ہے، کسی کو گرانے اور کسی کو اٹھانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیئے، 9، 10مئی والی جماعت کو کیوں ووٹ پڑا یہ ریاستی اداروں کیلئے الارمنگ چیز ہے، پیراپگارا نے بھی کہا کہ ریاستی اداروں کے خلاف ووٹ پڑا ہے۔

نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیلنس کرنے کا طریقہ یا دلیل کسی بھی ادارے اور ریاست کے فائدے میں نہیں ہے، جب ہم اداروں میں بیٹھے لوگوں پر تنقید کرتے تھے تو ایک وقت آیا کہ ہمیں کہا گیا کہ غیرسیاسی ہوگئے ہیں، ہاں درست ہے کہ 2018 میں اداروں کے سربراہان کی مشاورت سے ایک فریق کو دبایا گیا اور ایک فریق کو لایا گیا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ اس بار ادارو ں میں بیٹھے لوگوں نے پسند ناپسند کی بنیاد پر کسی کو باہر رکھا اور کسی کو لے آئے، یہ اختیار ان کا نہیں ہونا چاہیے، اسی وجہ سے ریاست کمزور ہوتی ہے اور انتخابات پر انگلیاں اٹھتی ہیں۔

میری خاموشی اگر ریاست، اداروں یا جماعت کو فائدہ پہنچتا ہے تو میں خاموش ہوں، میں نے ابھی تک کوئی اپیل نہیں کی کہ چلو میری قربانی سے اگر فائدہ پہنچتا ہے تو ٹھیک ہے۔انہوںنے کہاکہ ابھی ایسے نام بھی ہیں جو گمنام ہیں، جن کا ٹی وی پر ذکر نہیں کرتا۔ میں سمجھتا ہوں ایسا نہیں ہونا چاہیئے۔ آج جو کچھ ہورہا ہے تو ایسی ایکسرسائز کی گئی ہے جس سے سسٹم بدنام ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیراپگارا نے کہا کہ ریاستی اداروں کے خلاف ووٹ پڑا ہے، اگر 9، 10مئی کو واقعہ ہوا ہے تو پھر اسی جماعت کو کیوں ووٹ پڑا سوچنا ہوگا کہ کیا وجہ ہے یہ چیز مقبول ہوجاتی ہے لیکن دفاع کرنے والے کمزور ہوجاتے ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی کو ووٹ کس بنیاد پر پڑا یہ یہ ریاست اورریاستی اداروں کیلئے الارمنگ چیزہے، یہ خوشی کی بات نہیں ہے۔

اس کا مطلب ہوا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ اداروں میں بیٹھے لوگ عقل کل نہیں ہوتے۔ الیکشن سے 15، 20 دن پہلے ایک طاقتور ، ذمہ دار بندے نے کہا کہ آپ پر کراس لگا ہوا کہ آپ الیکشن کا نتیجہ نہیں دیکھ سکو گے، مجھے تو یہاں تک کہہ دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ میری بات میں وزن نہیں ہوگا کہ میں ایک ہارا ہوا بند ہ ہوں ، لیکن یہ کب تک چلے گا کسی کو گرا دیں کسی کو اٹھا کر بٹھا دیں اس سلسلے کو بند ہونا چاہیئے۔

جاوید لطیف نے کہاکہ اگر الیکشن جیتا ہوتا تو کہتا کہ نوازشریف کو د*وزیراعظم نہیں بننا چاہیے، جس کے نام پر ہم ووٹ لیتے ہیں کیا جو مانسہرہ اور لاہور میں خبریں چلتی جاتی رہیں کیا یہ بائی ڈیزائن نہیں تھا یہ کیسے ممکن ہے کہ مانسہرہ سے کیپٹن صفدر نوازشریف کے نام پر ووٹ کر جیتے اور اگر وہ خود الیکشن لڑیں تو ہارنے کی باتیں ہوں یہ سب سمجھ میں آرہا ہے انہیں چوتھی بار وزیراعظم نہ بننے دیا جائے۔