پاکستان ہر سال 1200 ملین ڈالر کی سویابین درآمد کرتا ہے،ڈاکٹر اقرار احمد

پورے ملک میں مختلف اقسام کے ساتھ مختلف موسموں میںکاشت کیا جا سکتا ہے

ہفتہ 17 فروری 2024 19:02

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 فروری2024ء) پاکستان ہر سال 1200 ملین ڈالر کی سویابین درآمد کرتا ہے اگر اس کی کاشت کو فروغ دیا جائے تو اس سے نہ صرف پولٹری کی فیڈ اور خوردنی تیل کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے گا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ کثیر زرمبادلہ بھی بچایا جا سکتا ہے۔ ملک سالانہ 10 بلین ڈالر کی ضروری اشیاء درآمد کر رہا ہے اور اس میں سے نصف خوردنی تیل کی درآمد پر مشتمل ہے۔

سویابین کی کاشت نہ صرف پولٹری فیڈ بلکہ اس کے ساتھ ساتھ خوردنی تیل کی ضروریات پوری کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔ چین سویا بین کا دنیا میں سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے جبکہ امریکہ سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے گذشتہ روز یونیورسٹی کے مرکز برائے اعلیٰ تعلیم کے زیراہتمام سویابین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیاانہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ یہ صرف معتدل موسم کی فصل ہے جبکہ اسے پورے ملک میں مختلف اقسام کے ساتھ مختلف موسموں میںکاشت کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقامی سویا بین کی کاشت کو فروغ دینے کے لیے درآمدی ڈیوٹی عائد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعت کو بھی سویابین کی کاشت کو رواج دینے اور منڈی کے مسائل حل کرنے میں بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا۔ زرعی یونیورسٹی میں سویابین کے پانچ ہزار جرم پلازم موجود ہیں۔ مرکز برائے اعلیٰ تعلیم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سلطان حبیب اللہ نے کہا کہ انڈسٹری اکیڈیمیا تعلقات کو پروان چڑھا کر زراعت کو درپیش مسائل کا پائیدار حل تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ غذائی استحکام اور کاشتکاروں کے معاشی حالات کو بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں پائیدار زرعی ترقی کے لئے بہترین تحقیقاتی عمل جاری ہے۔ انچارج سویابین لیب ڈاکٹر ظہیراحمد نے کہا کہ سویابین کو دنیا کے مختلف ماحول اور زمین میں کاشت کیا جا سکتا ہے بہرحال اس کے لئے جنیٹک سکریننگ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں جاری سویابین مہم کے تحت ہر سال ہر مقام پر 10نمائشی پلاٹوں کا اضافہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سویابین کی 50من سے زائد بھی فصل حاصل کی جا سکتی ہے انہوں نے کہا کہ بہرحال کاشتکار زمین کی تیاری، جڑی بوٹیاں، مارکیٹ سمیت مختلف مشکلات کا شکار ہیں جس کے حل کے لئے کاوشیں کی جا رہی ہیں۔ اس موقع پر انجمن کاشتکاران پنجاب کے صدر رانا افتخار محمد نے کہا کہ اگر سویابین کی ضروریات کو مقامی سطح پر حل کر لیا جائے تو اس سے پولٹری انڈسٹری کی کارکردگی بھی بہتر ہو گی۔

پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے انچارج آئل سیڈ ڈاکٹر محمد ارشد نے انڈسٹری اور تحقیقی اداروں کے مابین روابط کو مضبوط بناتے ہوئے زرعی چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لئے مشترکہ کاوشیں عمل میں لانے پر زور دیا۔ چیئرمین کسان اتحاد کونسل شوکت چدھڑ نے کہا کہ کاشتکاروں کے مسائل حل کرتے ہوئے زراعت کو سائنسی بنیادوںپر استوار کر کے فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانا ہو گا۔ممتاز فیڈ کے سی ای او عامر ممتاز اور اے پی ایس ای اے سے جہانگیر نے بھی خطاب کیاااس موقع پرسویابین فوڈ ایکسپو کا انعقاد ڈاکٹر احمددین کی زیرنگرانی کیا گیا جس میں سویابین کی زیادہ ویلیو کی حامل مصنوعات افراد کی توجہ کا مرکز بنی رہیں ۔