سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا تحلیل سے قبل سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت آخری اجلاس

جمعرات 22 فروری 2024 17:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 فروری2024ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا تحلیل سے قبل آخری اجلاس جمعرات کو یہاں سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ سینیٹ سیکرٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے گزشتہ تین سال کے دوران کمیٹی کے ارکان، وزارت خارجہ اور کمیٹی کے عملے کی مشترکہ کوششوں کو سراہا اور ان کی لگن اور عزم کا ذکر کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔

چیئرمین نے تمام اراکین کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ سیکرٹری خارجہ نے کمیٹی کے تمام سابقہ اجلاسوں میں زیر بحث آنے والے مختلف امور سمیت کمیٹی کی سفارشات کے مطابق سفارتی اور بین الاقوامی سطح پر وزارت خارجہ کی طرف سے اٹھائے گئے اہم اقدامات پر ایک جامع بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

سیکرٹری خارجہ نے کمیٹی کو بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم اور وزارت خارجہ کی طرف سے کئے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کشمیریوں کی حالت زار کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے پاکستان کی جاری کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ان کے حق خودارادیت کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ نے بھارت میں مسلمانوں کو درپیش چیلنجز کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں اور بی جے پی کے اراکین کی طرف سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق دیئے گئے گستاخانہ بیانات کی مذمت کی۔

پاکستان نے بھی عالمی سطح پر اسلامو فوبیا کے معاملہ کو اٹھایا۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ کمیٹی کی ہدایت کے مطابق یاسین ملک کی اہلیہ کو فول پروف سکیورٹی کے ساتھ سفارتی پاسپورٹ فراہم کیا گیا۔ وزارت خارجہ متحدہ عرب امارات میں پاکستانیوں پر عائد سفری شرائط کے معاملے پر سرگرم عمل ہے۔کورونا پابندیوں کی وجہ سے چینی یونیورسٹیوں میں پھنسے پاکستانی طلباء کا مسئلہ کامیابی سے حل کرلیا گیا۔

کمیٹی نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں پاک افغان کرکٹ میچ کے دوران افغان تماشائیوں سے متعلق خدشات کو حکام تک پہنچایا گیا اور یو اے ای حکومت کی جانب سے ضروری اقدامات اٹھائے گئے۔ وزارت خارجہ نے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار جاری کیا اور اپنے مشنز کے ذریعے پاکستانی پارلیمنٹیرینز کے بیرون ملک دوروں کی سہولت فراہم کرتا رہا۔ خلیجی ممالک میں پاکستانیوں کو درپیش مشکلات کو دور کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں جن میں اقامہ کی تجدید، پاسپورٹ کے اجراءاور تنخواہوں کی ادائیگی کے معاملات شامل ہیں۔

یوکرائن کے بحران کے دوران پاکستان نے روس اور مغربی بلاک کے ساتھ اپنی خارجہ پالیسی اور سفارتی تعلقات میں ایک نازک توازن برقرار رکھا جبکہ تمام ضروری شرائط کو پورا کرتے ہوئے برکس کی رکنیت کے لیے ایک باضابطہ درخواست جمع کرائی گئی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وزارت خارجہ نے افریقہ میں اپنی رسائی کو بڑھایا اور بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کے لیے پاور آف اٹارنی سسٹم کو ڈیجیٹائز کیا گیا جس سے پانچ ہزار افراد مستفید ہوئے، کفایت شعاری کے اقدامات کے تحت افریقی ممالک میں کوئی پاکستانی مشن بند نہیں کیا گیا۔

سویڈن سے جعلی رہائشی کارڈ والے 1600 افغان باشندوں کو ویزے جاری کرنے والا مجرم ایک پاکستانی ملازم اب ایف آئی اے کی تحویل میں ہے۔ کمیٹی کو بھارت میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزراء خارجہ کی کونسل کے اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری کی شرکت کے دوران پاکستان کے سفارتی، اقتصادی، امن و سلامتی اور سٹریٹجک مقاصد کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

سینیٹر ولید اقبال نے قونصلر تحفظ کی یکساں پالیسی کی تجویز پیش کی جس پر سیکرٹری خارجہ نے اسے 90 دن کے اندر وضع کرنے کی یقین دہائی کرائی۔ اجلاس میں قیدیوں کی منتقلی کے معاہدوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ پاکستانی شہریوں کے فائدے کے لیے مزید ممالک کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کیے جائیں۔ سیکرٹری خارجہ نے گزشتہ تین سال میں کمیٹی کی رہنمائی پر شکریہ ادا کیا اور عالمی سطح پر پاکستان کے مفادات کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اجلاس میں سینیٹرز ولید اقبال، پلوشہ محمد زئی خان، مولانا عبدالغفور حیدری، طاہر بزنجو، مشاہد حسین سید، سیکرٹری خارجہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔