فروری 1991 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی تاریخ میں ہمیشہ ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھاجائے گا،کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام سیمینار

جمعہ 23 فروری 2024 13:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 فروری2024ء) کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں کشمیر و پاکستان کے زیر اہتمام سیمینار کے شرکا نے کہا ہے کہ 23 فروری 1991 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی تاریخ میں ہمیشہ ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھاجائے گا، اس دن کنن پوشپورہ اجتماعی زیادتی کے المناک واقعہ کی متاثرہ خواتین کو 33 برس کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود انصاف نہیں مل سکا۔

جمعہ کو کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں کشمیر و پاکستان کے کنوینر محمود احمد ساغر کی صدارت میں سمینار کا انعقاد ہوا جس کی مہمان خصوصی سابق ڈپٹی سپیکر مہرالنساء ازاد جموں و کشمیر تھی، جس میں کنن پوشپورہ اجتماعی زیادتی کے المناک واقعہ کے حوالے سے بھارتی حکومت اور عدلیہ کے کردار کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خواتین کو 33 برس کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود انصاف نہیں مل سکا اور مجرم بھارتی فوجی ازادانہ گھوم رہے ہیں َ۔

(جاری ہے)

مقررین نے اس موقع پر کہا کہ 23 فروری 1991 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی تاریخ میں ہمیشہ ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھاجائے گا۔ مقررین نے کہا کہ کنن پوشپورہ سانحہ کی متاثرہ خواتین 33 برس بعد بھی انصاف کی منتظر ہیں۔ 23 فروری 1991 کی شب کو بھارتی فوجیوں نے کنن پوشپورہ کا محاصرہ کرکے تلاشی کے بہانے گھروں میں داخل ہوکر 100 کے قریب خواتین کو عصمت دری کی تھی جن میں نوجوان لڑکیاں اور معمر خواتین شامل تھیں۔

مقررین نے کہا کہ اس سانحہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات میں فوجی اہلکاروں کو ملوث قرار دیا گیا تھا لیکن بعدازاں بھارتی حکومت نے حیلے بہانوں سے اس واقعہ کی پردہ پوشی کی اور اس میں ملوث اہلکاروں کو کلین چٹ دے دی گئی۔ مقررین نے مزید کہا کہ کشمیری خواتین نے تحریک آزادی کشمیرمیں اہم کردار ادا کیا ہے اور وہ اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ غاصب بھارتی فوج کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شریک ہوکر جرات و بہادری کا ثبوت دیتی ہیں۔

مقررین نے کہاکہ تحریک آزادی کشمیر کے دوران گزشتہ پنتیس برسوں میں بارہ ہزار سے زائد کشمیری خواتین اپنی عزتوں کی قربانی پیش کرچکی ہیں۔ مقررین نے کہا کہ بھارتی فوج خواتین کی عصمت دری کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہے تاکہ حریت پسند کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبایا جاسکے تاہم وہ کشمیری خواتین کے عزم اور پائیہ استقلال کو کمزور نہیں کرسکا ۔

مقررین نے سانحہ کنن پوشپورہ کی متاثرہ خواتین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان متاثرہ خواتین کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی اور ان پرڈھائے جانیوالے مظالم کا حساب بھارت کو دینا پڑے گا۔مقررین نے کہا کہ اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور عالمی عدالت انصاف کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے مقبوضہ جموں وکشمیر میں غاصب بھارتی فوج کے ظلم وتشدد اور خواتین کی عصمت دری جیسے گھنائونے جرائم کا سخت نوٹس لینا چاہیے۔

مقررین نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت نے قابض فوج کو نہتے کشمیریوں پر وحشیانہ ظلم و تشدد کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں ایسے کالے قوانین نافذ ہیں جن کا مہذب دنیا میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا جن کے تحت فوجیوں کو نہتے کشمیریوں کے قتل عام دیگر گھنائونے جرائم کی کھلی چھوٹ حاصل ہے مقررین میں محمد فاروق رحمانی، سید فیض نقشبندی، میر طاہر مسعود، شیخ عبدلمتین، امتیاز وانی، الطاف حسین وانی،نسار مرزا، داوائود یوسف زئی، شیخ محمد یعقوب، سناولا ڈار، حاجی سلطان بٹ، ایڈوکیٹ پرویز احمد، شیخ عبدل ماجد، گلشن احمد ، منظور احمد ڈار، زاہد صفی، عدیل مشتاق وانی،عبدل مجید لون، زاہد اشرف، سید۔

مشتاق، منظور احمد ڈار، محمد شفیع ڈار، خررشید احمد میر۔ میاں مظفر، مشتاق احمد بٹ،محمد اشرف ڈار، نذیر احمد کرنای، ڈاکٹر اصفہ، قاضی عمران، امتیاز بٹ، غلام نبی بٹ، محمد زرین عباسی , راجہ بشیر عثمانی، شوکت علی خان اور دیگر نے شرکت کی۔