نگران دورحکومت میں دیرینہ اورزیرالتوا منصوبوں کوپایہ تکمیل تک پہنچا کرعوام کے مسائل کوحل کیا گیا،وزیراعلیٰ بلوچستان

پیر 26 فروری 2024 23:30

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 فروری2024ء) نگران وزیر اعلی بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا ہے کہ نگران صوبائی حکومت کو صوبے میں پرامن انتخابات کے انعقاد کے لئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی انتظامی معاونت کی جو بنیادی آئینی ذمہ داری دی گئی تھی پاک فوج ، تمام سیکورٹی اداروں کی مربوط رابطہ کاری اور تعاون سے اس کو بطریق احسن پورا کیا ،نگران دور حکومت میں صوبے کے بہت سے دیرینہ اور زیر التوا منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچا کر عوام کو درپیش مسائل کو حل کیا گیا،بلوچستان نگران کابینہ کے اراکین نے مختصرمدت میں اپنے اپنے محکموں میں ممکنہ اصلاحات لائیں اور سروس ڈیلیوری کے نظام کو بہتر بنایا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں نگران صوبائی کابینہ کے اعزاز میں دئیے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

وزیر اعلٰی بلوچستان نے کہا کہ گزشتہ نگران حکومتوں کی بہ نسبت موجودہ نگران صوبائی حکومت نے مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کیا جس میں سرفہرست وفاقی ترقیاتی منصوبوں میں بلوچستان کے کم ترقی یافتہ علاقوں کے حقوق کا دفاع اور او جی ڈی سی ایل کے ذمہ واجب الادا رائلٹی کے متنازعہ امور سمیت عوامی نوعیت کے وہ اہم منصوبے ہیں جن کے ثمرات صوبے اور یہاں کی عوام تک پہنچنا شروع ہوگئے ہیں ،نگران کابینہ کے تمام وزراو مشیر فلاح عامہ کے ان اجتماعی امور میں پیش پیش رہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مالی وسائل اور پسماندگی کسی سے پوشیدہ نہیں ،اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاقی پی ایس ڈی پی میں صوبوں کے ترقیاتی پروگرام کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور ایک مخصوص کیٹگری کے علاقوں کو ترقیاتی پروگراموں میں شامل کرنے کا عندیہ دیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ او جی ڈی سی ایل نے اوچ فیلڈ کی رائلٹی کی مد میں حکومت بلوچستان کے واجب الادا اربوں روپے غیر قانونی طور پر روک رکھے تھے ہم نے یہ معاملہ بھی متعلقہ فورم پر اٹھایا اور او جی ڈی سی ایل نے ماہانہ بنیادوں پر حکومت بلوچستان کو رائلٹی کی ادائیگی پر آمادگی کا اظہار کیا ،یہ وسائل بلوچستان عوام کی بہبود پر خرچ ہوں گے ،اس کے علاوہ بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں عالمی فنڈز کے تحت مجوزہ بحالی منصوبے التواکا شکار تھے ،ہم نے پروجیکٹ ڈائریکٹر کی تعیناتی کی منظوری دیتے ہوئے متاثرین سیلاب کی بحالی کے لئے اقدامات کا آغاز کردیا ہے ،صوبے میں پہلی بار بلوچستان ہیلتھ کارڈ پروگرام کا اجراءکیا گیا اور بلوچستان کے بائیس لاکھ خاندانوں کے لیے ملک بھر کے بارہ سو معیاری ہسپتالوں کے دروازے کھولے گئے ۔

ان کا کہنا ہے کہ نگران صوبائی حکومت میں ہی نئے این ایف سی ایوارڈ کے لیے بلوچستان کے ٹھوس موقف پر مبنی پوزیشن پیپر کی تشکیل دی گئی ،دہشت گردی کا مقابلہ کرنے والے سول فورس سی ٹی ڈی کے جوانوں کے لئے سی ٹی ایف الائونس کی منظوری دی گئی ،اپیکس کمیٹی کے قومی فیصلوں کے مطابق غیر قانونی طور پر رہائش پذیر غیر ملکی باشندوں کی وطن واپسی کے عمل کو یقینی بنایا گیا جبکہ گراں فروشی، سمگلنگ اور منشیات کے تدارک کے لئے اقدامات اٹھائے گئے اور خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جن کی موثر کارروائیوں کے نتیجے میں عوام کو خاطر خواہ ریلیف ملی ،اس تمام تر عمل میں پاک فوج، ایف سی بلوچستان، کسٹمز، پولیس، لیویز، سی ٹی ڈی، سول و عسکری انٹیلی جنس اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی قابل ستائش رہی ہے۔