الیکشن کمیشن کے مخصوص نشستوں والے غیرآئینی فیصلے کو عدالت میں چیلنج کریں گے

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد صدارتی اور چیئرمین سینیٹ کےالیکشن منظور نہیں ہوں گے، عدالت کا حتمی فیصلہ آنے تک صدر اور سینیٹ کے الیکشن نہیں ہوسکتے۔ مرکزی رہنماء پی ٹی آئی سینیٹر بیرسٹرعلی ظفر کا ظہار خیال

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 4 مارچ 2024 18:35

الیکشن کمیشن کے مخصوص نشستوں والے غیرآئینی فیصلے کو عدالت میں چیلنج ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 04 مارچ 2024ء) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے مخصوص نشستوں والے غیرآئینی فیصلے کو عدالت میں چیلنج کریں گے ، الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد صدارتی اور چیئرمین سینیٹ کے الیکشن منظور نہیں ہوں گے، عدالت کا حتمی فیصلہ آنے تک صدر اور سینیٹ کے الیکشن نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ آئین کی پاسداری کریں ، آرٹیکل 51 کہتا ہے کہ قومی اسمبلی کیا ہے؟ اس میں ساری سیٹیں ملا کر 336 سیٹیں بنتی ہیں، جتنی سیٹوں پر الیکشن ہوگا اس کے مطابق قومی اسمبلی اپنی کاروائی کو آگے بڑھاتی ہے، آرٹیکل 106 ہر صوبائی اسمبلی کا سائز دیتا ہے، اسمبلی کے تین حصے ہوتے ہیں، ایک جنرل ، خواتین اوراقلیتوں کی مخصوص نشستیں ہوتی ہیں، جب تک تینوں خانے پورے نہ ہوں تو اسمبلیاں مکمل نہیں ہوتیں، پارلیمانی جمہوریت میں اسمبلیوں کا بڑا کردار ہے، وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ، صدر ، اسپیکر ز کو منتخب کرنا ہوتا ہے، نامکمل ایوان ہو تو ووٹنگ نہیں ہوسکتی۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن نے ہمیں مخصوص نشستیں نہیں دیں اور وزیراعظم کا الیکشن ہوگیا جو کہ غیرآئینی ہے۔ آئین کہتا ہے کہ اگر کسی سیاسی جماعت کو آزاد امیدوار جوائن کرتے ہیں تو اس جماعت کو اس کے مطابق مخصوص نشستیں مل جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں ہمارے کل ارکان کی تعداد ہمارے نزدیک 180 ارکان تھے، لیکن ہماری تعداد 92 ارکان رہ گئی۔ علی ظفر نے کہا کہ آئندہ صدر اور چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں ہمارے مخصوص ارکان کو ووٹ کرنے کا موقع ملنا چاہیے تھا، لیکن الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا کہ ہم یہ سیٹیں سنی اتحاد کونسل کو نہیں دے سکتے۔

الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیرآئینی ہے، الیکشن کمیشن نے ہمیں23 نشستیں دینا تھیں، اگر ہماری سیٹیں دوسری جماعتوں کو دی گئیں تو غیرآئینی ہوگا۔ سینیٹ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ پورے الیکشن کمیشن کو مستعفی ہوجانا چاہیے۔ الیکشن کمیشن کے آج کے فیصلے سے ثابت ہوگیا کہ الیکشن کمیشن آئین کا ذمہ داری پوری نہیں کررہا ، اس پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔