Live Updates

افغان بارڈر ٹریڈ کے مسائل حل کیے جائیں،مشاہد حسین سید

جب بھی کوئی واقعہ پیش آئے تو ہم بارڈر بند کر دیتے ہیں،ہمارے چار میں سے تین ہمسائیوں کیساتھ تعلقات ٹھیک نہیں، سینٹ میں خطاب صرف پاکستان میں نگران سیٹ اپ کا تصور ہے،دنیا اس سے آگے بڑھ چکی ،صوبوں میں ڈیرھ ڈیڑھ سال حکومت اور وفاق میں سات ماہ نگران حکومت رہی،عرفان صدیقی خیبرپختونخوا کے ہماری مخصوص نشستوں پر ڈاکہ نہ ڈالا جائے،سینیٹر ڈاکٹر مہرتاج روغانی …عمران خان اور بشریٰ بی بی کو فی الفور رہا کیا جائے، سینیٹر فیصل جاوید

بدھ 6 مارچ 2024 17:23

افغان بارڈر ٹریڈ کے مسائل حل کیے جائیں،مشاہد حسین سید
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مارچ2024ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ افغان بارڈر ٹریڈ کے مسائل حل کیے جائیں،جب بھی کوئی واقعہ پیش آئے تو ہم بارڈر بند کر دیتے ہیں،ہمارے چار میں سے تین ہمسائیوں کیساتھ تعلقات ٹھیک نہیں۔ بدھ کو سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سییٹ مرزا محمد آفریدی کی زیر صدارت ہوا جس میں باقی اجلاسوں میں وقفہ سوالات کو صرف نظر کرنے کی تحریک منظور کرلی گئی ۔

تحریک قائدایوان سینیٹر اسحق ڈار قائد حزب اختلاف سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے پیش کی۔ اجلاس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی سروس ٹربیونل میں ترمیم سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی ۔رپورٹ سینیٹر بیرسٹر ولید اقبال نے پیش کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز اور انسانی وسائل کی بیرونی ممالک میں پاکستانی ورکرز کو درپیش مسائل سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی ۔

کنوینئر کمیٹی انجینئر رخسانہ زبیری نے پیش کی۔ سینیٹر انجینئر رخسانہ زبیری نے کہاکہ پاکستانی ورکرز کو ویزا اور امیگریشن کے مسائل درپیش ہیں،خلیجی ممالک میں موجود ورکرز کو بیروزگاری کے خطرات سب سے زیادہ ہیں،پبلک سیکٹرز ادارے ان ورکرز کو تکنیکی مہارت سکھائیں،ان ورکرز کو صحت اور خدمات فراہم کرنا وزارت اورسیز پاکستانیز کی بنیادی ذمہ داری ہے،خاوورسیز ایمپلائز پروموڑرز کے کام کفلکٹ آف انٹرسٹ ہے۔

انہوںنے کہاکہ سال 2022میں بیرونی محصولات 31 بلین ڈالر تھے،2023میں 27بلین ڈالرز تھے،چاربلین ڈالر کی کمی آئی،ہمیں ان ورکرز کی فلاح کیلئے ہر ممکن اقدام کرنے ہونگے۔سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہاکہ پاکستان میں ایک نئی اسمبلی آئی ہے،ایک اتحادی حکومت بھی تشکیل پائی،ان کے پاس آئین میں ترمیم کا موقع ہے۔انہوںنے کہاکہ نگران سیٹ اپ کا تصور پارلیمانی نظام سے متصادم ہے۔

انہوںنے کہاکہ دنیا بھر میں نئے وزیراعظم آنے تک سابق وزیراعظم کام کرتا رہتا ہے،ہمیں آئین میں موجود خامیوں کو دور کرنا ہوگا۔سینیٹر مشاہدحسین سید نے کہاکہ افغان بارڈر ٹریڈ کے مسائل حل کیے جائیں،جب بھی کوئی واقعہ پیش آئے تو ہم بارڈر بند کر دیتے ہیں،ہمارے چار میں سے تین ہمسائیوں کیساتھ تعلقات ٹھیک نہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ صرف پاکستان میں نگران سیٹ اپ کا تصور ہے،دنیا اس سے آگے بڑھ چکی ہے،صوبوں میں ڈیرھ ڈیڑھ سال حکومت اور وفاق میں سات ماہ نگران حکومت رہی،آئین کے آرٹیکل 63 کو اصل شکل میں بحال ہونا چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ ہمارے منشور میں تو نہیں لیکن اس کو ختم کرنے کی بھر پور کوشش کی جائے،اب وقت آگیا ہے کہ نگران سیٹ اپ کے نظام کو لپیٹ دیا جائے۔سینیٹر ڈاکٹر مہرتاج روغانی نے کہاکہ خیبرپختونخوا کے ہماری مخصوص نشستوں پر ڈاکہ نہ ڈالا جائے،جب ہم نے حلف پر عمل ہی نہیں کرنا تو حلف لینا ہی نہیں چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ چھ سال ایوان بالا کا رکن رہنے پر خوشی محسوس کر رہی ہوں،قائد اعظم نے ہمیں انگریزوں کی غلامی سے آزادی دلائی،سینیٹ کی کمیٹیوں پرہونے والے اخراجات کی تفصیل فراہم کی جائے۔

انہوںنے کہاکہ اوپر سے نیچے تک نظام خراب ہے،ملک کو بہت سارے مسائل درپیش ہیں،اس میں سب سے اہم معاشی مسئلہ ہے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد ہماری نشستیں چھننی گئیں،مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کا حق تھا۔ انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کی نشستیں نہ صرف روکی گئیں بلکہ دوسروں میں بانٹی گئیں،مینڈیٹ چوری کر کے ہم نوجوانوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں،عوام نے جن کو چننے ہیں انہیں کو ملک کی قیادت کرنے دیں،جو کہتے تھے عمران خان کو سیاست نہیں آتی انہی سے انکی سیٹیں مانگی جا رہی ہیں،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو فی الفور رہا کیا جائے ۔

مولا بخش چانڈیو نے کہاکہ مجھے الوداع کرنے کہنا بہت برا لگتا ہے،ہم ہمیشہ تنقید نہیں بلکہ محبت کے ساتھ بھی ملیں گے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو آگے لیکر جانا ہے تو تلخیاں بھولنا ہوں گی،تلخیوں کو بھولے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا،یہ کہنا کہ سیاستدانوں سے بات نہیں کریں گے،سینیٹ کا نام بڑا ہے مگر اختیارات نہیں۔ انہوںنے کہاکہ سینیٹ میں جو بل پاس ہوتا ہے اس کو قومی اسمبلی سے پاس کرانے کیلئے اس کا پیچھا کرنا پڑتا ہے،18ویں ترمیم کے خلاف سازشیں برداشت نہیں،یہ کہنا ہے فلاں نہیں ہو گا تو پاکستان نہیں چلے گا،قائداعظم محمد علی جناح چلے گئے پاکستان کو موجود ہے،18ویں ترمیم پاکستان کی بقا کی ترمیم ہے، یہ ضد چھوڑ دیں کہ آپ فرشتے ہیں،یہ ضد چھوڑ دیں کہ آپ کے بغیر پاکستان نہیں چلے گا۔

انہوںنے کہاکہ میں ہاتھ نہیں ملائوں گا،آپ بچے ہیں جو یہ کہتے ہیں،ہمیں اپنے اداروں پر بھی اعتماد کرنا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ اداروں کو بھی سوچنا ہو گا کہ انکے کردار سے عوام مطمئن ہیں،جمہوریت کو غلطیاں کرنے دیں۔ انہوںنے کہاکہ ملکی سلامتی کے ادارے جمہوریت کا احترام کریں،جمہوریت میں گھسنے کی کوشش نہ کریں۔ بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس جمعرات کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔
Live بشریٰ بی بی سے متعلق تازہ ترین معلومات