مخصوص نشستوں پر نئے ارکان کا حلف روکنے کے حکم امتناع میں توسیع

پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربنچ نے کیس کی سماعت کی

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 7 مارچ 2024 13:20

مخصوص نشستوں پر نئے ارکان کا حلف روکنے کے حکم امتناع میں توسیع
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 مارچ 2024ء ) پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر نئے ارکان کے حلف سے متعلق حکم امتناع میں 13مارچ تک توسیع کردی۔ تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربنچ نے کیس کی سماعت کی جہاں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے بابر اعوان اور قاضی انور بطور وکیل عدالت میں پیش ہوئے، تاہم اٹارنی جنرل کی پیشی ممکن نہ ہوسکی اوت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اٹارنی جنرل کی عدم موجودگی پر کیس ملتوی کرنے کی درخواست کردی۔

اس موقع پر جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیئے کہ ’اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر پیش ہوں جس کے لیے حکم امتناع پر 13مارچ بدھ کے دن تک توسیع کی جارہی ہے، بدھ کے دن اس کیس کو دوبارہ سنیں گے۔ اسی معاملے پر پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی میں مخصوص نشستیں نہ ملنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے، اس حوالے سے میاں شبیر اسماعیل نے ایڈوکیٹ اظہر صدیق کی وساطت سے درخواست دائر کی، درخواست میں الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا، درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن نہ تو ٹریبونل ہے اور نہ ہی عدالت، ہے، اسمبلی میں سیٹوں کے تناسب سے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملنی چاہئیں، سنی اتحاد کونسل نے الیکشن لڑا یا نہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

(جاری ہے)

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا عمل آئین میں ترمیم کے مترادف ہے، الیکشن کمیشن کا فیصلہ اپنے اختیارات سے تجاوز ہے، عدالت الیکشن ایکٹ کا سیکشن 104، رول 94 خلاف آئین قرار دے۔ ادھر قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے بعد مسلم لیگ ن سب سے بڑی جماعت بن گئی، مسلم لیگ ن کی قومی اسمبلی میں 123نشستیں ہوگئیں، عام انتخابات میں ن لیگ نے 75 جنرل نشستیں جیتیں جب کہ 9 ارکان ن لیگ میں شامل ہوئے، خواتین کی 34 اور اقلیتوں کی 5 نشستیں بھی ن لیگ کو ملیں، قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی تعداد 82 ہے جب کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے ارکان کی مجموعی تعداد 73 ہو گئی، پیپلزپارٹی نے 54 جنرل نشستیں جیتیں، خواتین کی 16اور ان کو اقلیتوں کی 3 نشستیں ملیں۔

بتایا گیا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان کی مجموعی تعداد 22 ہے، ایم کیو ایم کو 17 جنرل، چار خواتین، 1 اقلیتوں کی نشست ملی، جمعیت علمائے اسلام کے ارکان کی مجموعی تعداد 11 ہو گئی، جے یو آئی نے 6 جنرل، 4 خواتین، 1 اقلیت کی نشست حاصل کی، قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ق کے ارکان کی کل تعداد 5 جن میں 4 جنرل سیٹیں، ایک نشست خواتین کی ملی، آئی پی پی کے 4 ارکان میں سے تین جنرل، ایک خواتین کی نشست ملی، ایم ڈبلیو ایم، مسلم لیگ ضیاء، باپ، بی این پی، نیشنل پارٹی اور پی کے میپ کی ایک ایک نشست ہے، قومی اسمبلی میں 8 ارکان کی آزاد حیثیت برقرار ہے، قومی اسمبلی کے ایک حلقے پر الیکشن نہیں ہواجبکہ ایک نشست کا نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن نے روک رکھا ہے۔