وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقارکی خواتین کے عالمی دن کے موقع پر انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز میں گول میز کانفرنس میں شرکت

جمعہ 8 مارچ 2024 21:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 مارچ2024ء) خواتین کے عالمی دن کے موقع پر انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز (آئی ایس ایس آئی ) میں گول میز کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار، سابق سفیر سیما الٰہی بلوچ، ایسوسی ایٹ پروفیسرقائداعظم یونیورسٹی ڈاکٹر سلمیٰ ملک، اسسٹنٹ ڈائریکٹر انفارمیشن آپریشنز ڈویژن آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ کرنل وجیہہ ارشد، ڈپٹی کنٹرولر پروگرام ریڈیو پاکستان عطیہ عامر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر وزارت خارجہ شانزہ فائق اور ہیڈ سینٹر آف ایویڈنس ایکشن ریسرچ ڈاکٹر فریحہ ارمغان نے خطاب کیا۔

کانفرنس کا اہتمام انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کے سینٹر فار سٹریٹجک پرسپیکٹیونے کیا تھا۔ ڈائریکٹر سینٹر فار سٹریٹجک پرسپیکٹیو ڈاکٹر نیلم نگارنے شرکاءکا خیر مقدم کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ڈی جی آئی ایس ایس آئی سفیر سہیل محمود نے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے پالیسیوں کی تشکیل اور فیصلہ سازی کے جامع عمل کو فروغ دینے میں خواتین کے اہم کردار پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ مساوات سے بالاتر ہو کر خواتین کو درپیش انوکھے چیلنجوں سے نمٹنا ملک کی مکمل صلاحیتوں کو کھولتا ہے۔ سہیل محمود نے محترمہ فاطمہ جناح، بیگم رعنا لیاقت علی خان اور شائستہ اکرام اللہ جیسی تاریخی شخصیات کے ساتھ ساتھ ہم عصر رہنمائوں کے کردار کا ذکر کیا اور مختلف شعبوں میں انسانی حقوق اور صنفی مساوات کے لیے پاکستان کے عزم کو اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا کہ تمام شعبوں میں خواتین مردوں سے پیچھے رہنے کے ساتھ تفاوت موجود ہے اس لیے ضروری ہے کہ نہ صرف بیداری بڑھائی جائے بلکہ صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے علاوہ معاشرے میں خواتین کے مقام کو بڑھانے کے لیے مسلسل کوششوں اور عملی اقدامات کوجاری رہنا چاہیے۔ سابق سفیر سیما الٰہی بلوچ نے اس بات پر زور دیا کہ پالیسی ڈسکورس میں خواتین کی شمولیت صنفی مساوات اور جمہوریت کے لیے ایک بنیادی شرط ہے، خواتین کو بااختیار بنانے اور پالیسی سازی میں ان کی فعال شمولیت کے لیے صنفی عدم مساوات کو دور کرنا ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق صرف 5 فیصد خواتین سینئر عہدوں پر فائز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان میں خواتین صحت، تعلیم، افواج، پالیسی، اکیڈمی وغیرہ جیسے مختلف شعبوں میں اپنا حصہ ڈال رہی ہیں لیکن آبادی کا نصف ہونے کے باوجود انہیں اعلیٰ عہدوں اور سیاست میں نمایاں کمی کا سامنا ہے۔ لیفٹیننٹ کرنل وجیہہ ارشد نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح پاکستانی افواج اور اقوام متحدہ کی امن فوج میں خواتین بین الاقوامی دنیا میں راہ ہموار کر رہی ہیں، پاکستان کی مسلح افواج میں خواتین کی شرکت بڑھ رہی ہے اور جنگی کردار تک بھی بڑھ رہی ہے تاہم یہ سفر چیلنجوں کے بغیر نہیں رہا۔

یہ سمجھنا بہت ضروری ہوتا جا رہا ہے کہ جنس ایک حد نہیں بلکہ ایک طاقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وردی میں ملبوس خواتین میز پر نئے تجربات اور طاقت لاتی ہیں۔ ڈاکٹر سلمیٰ ملک نے واضح کیا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے محفوظ سماجی جگہ، احترام اور تحفظ فراہم کرنا اہم ہے، انہوں نے کہاکہ خواتین تنازعات کی براہ راست اور بالواسطہ شکار ہوتی ہیں ۔

ڈاکٹر فریحہ ارمغان نے اپنے خطاب میں ان مسائل پر روشنی ڈالی جو خواتین کو کام کی جگہوں پر اپنی مکمل صلاحیتوں کے مکمل اظہار سے روکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صنفی مسائل کی نشاندہی اور ان کے حل کے لیے پالیسیوں کو نافذ کرکے اداروں، محکموں اور حکومت میں خواتین کے کردار کی وضاحت اور اس میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ شانزہ فائق نے پاکستان کے دفتر خارجہ میں خواتین کے بڑھتے ہوئے کردار اور شمولیت پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ خواتین مختلف ڈیسک اور محکموں میں اپنے مرد ہم منصبوں کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرتی ہیں اور دفتر خارجہ میں سفارت کاری اور خارجہ امور میں کسی صنفی تعصب کے بغیر اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان نے اپنے اداروں جیسے کہ دفتر خارجہ کو خواتین پر مشتمل ادارہ بنانے میں پیشرفت کی ہے، تاہم تمام شعبوں میں خواتین کی نمائندگی کو بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

اپنے کلیدی خطاب میں وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقارنے خواتین کے معاشی اور مالیاتی بااختیار بنانے کی راہ میں حائل بنیادی رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے صنفی دوستانہ اقتصادی شمولیت کی اہم ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مایوس کن اعدادوشمار کے باوجود پاکستان نے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کیے ہیں، جس سے خواتین کو بااختیار بنایا گیا ہے تاکہ وہ معاشرے میں اپنے جائز مقام کا دعویٰ کرسکیں۔

انہوں نے خواتین کی مساوی قابلیت کو یقینی بنانے کے لیے سماجی، ادارہ جاتی اور نظامی رکاوٹوں کو دور کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ فوزیہ وقارنے کہا کہ یہ خواتین کے لیے مزید جامع اور بااختیار ماحول کو فروغ دینے کے لیے پاکستان میں جاری کوششوں سے ہم آہنگ ہے۔ مسلسل پیشرفت کو یقینی بنانے کے لیے فوزیہ وقار نے متعدد اقدامات تجویز کیے۔ تقریب کے آخر میں چیئرمین بورڈ آف گورنرز آئی ایس ایس آئی سفیر خالد محمود نے کلیدی سپیکر کو انسٹی ٹیوٹ کی یادگاری شیلڈ پیش کی۔\932