صدارتی انتخاب، پنجاب اسمبلی میں حکمران اتحاد کے امیدوار آصف علی زرداری بھاری اکثریت سے کامیاب

ہفتہ 9 مارچ 2024 23:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مارچ2024ء) صدارتی انتخاب کے لئے پنجاب اسمبلی میں ہونے والی ووٹنگ میں حکمران اتحاد کے امیدوار آصف علی زرداری بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے جوکہ 246ووٹ حاصل کر کے پہلے نمبر پر رہے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود خان اچکزئی صرف 100ووٹ ہی حاصل کر سکے ، پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی کی جانب سے جیت کی خوشی میں نعرے بازی،پنجاب اسمبلی کا ایوان جئے بھٹو کے نعروں سے گونج اٹھا۔

تفصیلات کے مطابق صدارتی انتخاب کے لئے پنجاب اسمبلی کے ایوان کو پولنگ اسٹیشن قرار دیا گیا ۔ پریذائیڈنگ آفیسر کی سربراہی میں پولنگ کا عمل صبح دس بجے شروع ہوا جو چار بجے تک جاری رہا۔ اراکین اسمبلی نے انگریزی حروف تہجی کی ترتیب سے ووٹ کاسٹ کئے ۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید علی حیدر گیلانی نے حکومتی اتحاد کے امیدوار آصف علی زرداری اورسنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود خا ن اچکزئی کی جانب سے مشتاق احمد خا ن نے پولنگ ایجنٹ کے فرائض سر انجام دئیے۔

ووٹنگ کا مرحلہ مکمل ہونے پر پریذائیڈنگ آفیسر نے خود ووٹوں کی گنتی کی ۔ پنجاب اسمبلی میں 353ارکان میں سے 352نے ووٹ کاسٹ کیے جن میں آصف زرداری کو 246اور محمود اچکزئی کو 100ووٹ ملے جبکہ 6ووٹ مسترد ہوگئے۔ تحریک لبیک نے پنجاب اسمبلی میں صدارتی الیکشن میں ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔صدارتی امیدوار کے پولنگ ایجنٹوں کی موجودگی میں حتمی نتائج کا اعلان کیا گیا۔

پنجاب میں 5.49ارکان مل کر ایک ووٹ بناتے ہیں۔ الیکٹرول کالج کے مروجہ فارمولے کے تحت حکومتی اتحاد کے آصف علی زرداری نے 43.157ووٹ حاصل کیے اور فارمولہ کے تحت نتائج محمود خان اچکزئی 17.54 ووٹ حاصل کر سکے۔پریذائیڈنگ آفیسر نے حتمی نتائج دونوں امیدواروں کے حوالے کر دئیے۔نتائج کے اعلان کے ساتھ ہی پنجاب اسمبلی کا ایوان جئے بھٹو کے نعروں سے گونج اٹھا ۔

ارکان نے ’’ایک زرداری سب پہ بھاری ‘‘ کے بھی نعرے لگائے ۔ پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی کی جانب سے جیت کی خوشی میں نعرے بازی کی گئی ۔دوسری جانب صدارتی انتخاب کے سلسلہ میں پنجاب اسمبلی میں پولنگ کے موقع پر کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ۔ پولیس کی جانب سے صبح کے وقت ہی پنجاب اسمبلی کے اطراف سے گزرنے والی شاہراہوں کو عام ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا جبکہ پنجاب اسمبلی کے اطراف میں قریب واقع تمام عمارتوں پر سنائپرز تعینات رہے ۔ جبکہ اس موقع پر پیٹرولنگ بھی کی جاتی رہی۔