ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی عمر ایواب کو ایوان میں داخلے سے روکنے پر سارجنٹ ایٹ آرمز کو انکوائری کی ہدایت

انسپکٹر مشتاق نے ہم پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کے لیے باقی پولیس اہلکاروں کو اشارہ کیا، عمر ایوب

بدھ 13 مارچ 2024 20:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مارچ2024ء) ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفی شاہ نے ایوان میں داخلے کے دوران مشکلات ،روکے جانے پر نامزد اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی شکایت پر سارجنٹ ایٹ آرمز کو انکوائری کی ہدایت کردی۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کی جانب سے نامزد قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ میں رکن اسمبلی ہوں، ایوان میں داخلے کے دوران شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اندر داخل ہونے سے روکا گیا، انسپکٹر مشتاق کے پاس یہ اختیار کہاں سے آیا کہ قومی اسمبلی کا گیٹ بند کرے، کل یہی انسپکٹر آپ کی گاڑی روکے گا اور کہے گا کہ مجھے اوپر سے آرڈر آیا ہے، انسپکٹر مشتاق نے ہم پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کیلئے باقی پولیس اہلکاروں کو اشارہ کیا۔

(جاری ہے)

عمر ایوب نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے ہمارے حقوق ہیں یا نہیں ہیں، کیا ہمیں حق ہے کہ ہم اپنے حلقے کی نمائندگی باعزت طور پر قومی اسمبلی میں آکر کرسکیں ،انہوں نے کہا کہ ہم انسپکٹر مشتاق کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہیں۔عمرایوب نے کہا کہ مجھے اپوزیشن لیڈر نامزد کیا گیا ہے، اس کے اوپر عمل کر کے نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔عمر ایوب نے کہا کہ ہم عدالتی احکامات کے ساتھ بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل ملنے جا رہے تھے، ہمیں سپرنٹنڈنٹ جیل کے کہنے پر روکا گیا اور کہا گیا کہ دہشت گردی کا خطرہ ہے، کیا یہ پولیس والے صرف ہماری خواتین اور نہتے لوگوں پر لاٹھی چارج کر سکتے ہیں ان پولیس والوں کی دہشت گردوں کے سامنے ٹانگیں کیوں کانپتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ اور سردار لطیف کھوسہ کو گرفتار کیا گیا، ہمارے سینئر اراکین کا استحقاق مجروح کیا گیا،ہم سردار لطیف کھوسہ اور دیگر کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں، آخر کس قانون کے تحت ہمیں بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملنے سے روکا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری رکن اسمبلی شاندانہ گلزار کو ایف آئی اے نے خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شاندانہ گلزار نے وزیراعلی پنجاب کے خلاف بات کی ہے، وزیرِ اعلی پنجاب کے خلاف بات کرنا ان کا آئینی حق ہے، ایف ائی اے کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ری کائونٹنگ کے نام پر ہماری مزید سیٹوں پر فارم 47کی طرح کا جھرلو پھیرنا چاہتے ہیں، چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کو فورا مستعفی ہو جانا چاہئے۔بعد ازاں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہم سارجنٹ ایٹ آرمز کو واقعے کی تحقیقات کی ہدایات دیتے ہیں، سارجنٹ ایٹ آرمز تین دن میں رپورٹ دیں گے، ہم دیگر معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے وہ پنجاب حکومت کا معاملہ ہے۔

دوسری جانب ترجمان پولیس نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں داخلے سے صرف غیر مجاز افراد کو روکا گیا، ممبران اسمبلی کے ہمراہ دیگر افراد بھی اندر جانا چاہ رہے تھے، انہیں مجاز دفتر کی جانب سے کارڈز جاری نہیں کئے گئے تھے۔ترجمان نے کہا کہ تمام منتخب نمائندگان حفاظتی ضابطہ کار کو مدنظر رکھیں اور پولیس سے تعاون کریں۔