رواداری کی فضا پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، مصدق ملک

جمعرات 14 مارچ 2024 17:42

رواداری کی فضا پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، مصدق ملک
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2024ء) وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا ہے کہ رواداری کی فضا پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے،وزیرِ اعظم نے دیہی اور شہری علاقوں کے لیے الگ الگ اسٹریٹجی بنا دی ہیں،کسان کو بیج ، کھاد اور پانی چاہیے، اگر یہ تینوں چیزیں کسان کو مل جائیں تو گرین انقلاب آ جائے، آئل کمپنیوں کو قابل تجدید توانائی کے چھوٹے منصوبے لگانے کی ہدایت کی ہے، وفاقی حکومت دانش اسکولز کی طرز پر اسکول کھولے گی، غریبوں کے بچوں کے لیے بھی معیاری تعلیم کے راستے کھلیں گے،گزشتہ مالی سال پاور سیکٹر کا گردشی قرض 2310 ارب روپے تھا، رواں مالی سال کیاختتام پر بھی گردشی قرض 2310 ارب روپے سے اوپر نہیں جائے گا،بجلی کی چوری اور نقصانات کو کم کریں گے، بجلی چوری رکنے سے بجلی قیمت کم ہو گی، مردان سمیت پنجاب اور سندھ میں ایسے فیڈرز ہیں جہاں 60 سے 80 فیصدنقصانات ہیں، سردیوں میں بجلی کھپت بڑھانے پر کام کریں گے، ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر کام جلد سامنے آجائے گا، ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے سے متعلق پابندیوں پر استثنیٰ لیں گے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ معاشرتی تناؤ کو کم کرنے کے لئے اقدامات ضروری ہیں ،کوشش ہے کہ تناؤ کو ختم کریں اور رواداری کی فضا ء پیدا کی جائے،آنے والی نسل کے لئے روزگار کی فراہمی اور ان کے معاملات کے حل کیلئے ایک اقدامات کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے شہری اور دیہی علاقوں کے لئے الگ الگ حکمت عملی بنا دی ہے،نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ تربیت کی ضرورت ہے،کسانوں کو اگر کھاد ،معیاری بیج اور پانی مل جائے تو زرعی انقلاب آ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کو کم قیمت پر کھاد کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، بیجوں پر بھی کچھ کمپنیوں کی اجارہ داری ہے ،دنیا میں ایسے بیج آ چکے ہیں جن کی پیداواری طاقت دگنی ہے ،کسانوں کو کھاد ،سپرے، معیاری بیج اور پانی کی ضرورت ہے، جہاں جہاں ٹیوب ویل لگے ہوئے ہیں کوشش کی جائے گی کہ کسانوں کو سولر ٹیوب ویل فراہم کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ 30 سے 35 فیصد پھل اور سبزیاں مارکیٹ میں آنے سے پہلے ہی خراب ہو جاتے ہیں،زیادہ پیداوار والے معیاری بیج کسانوں کی پہنچ میں لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں بھی سبزی یا پھل پیدا ہوتے ہیں وہاں پر زرعی انڈسٹریل فارم لگایا جائیگااس سلسلے میں گائوں، گائوں چھوٹے چھوٹے فارمز لگائے جائیں گے تاکہ پھل اور سبزیاں ضائع نہ ہوں، وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ بینکوں کو پابند کیا جائے کہ وہ دیہی علاقوں میں زرعی انڈسٹریل فارمز کیلئے قرضے فراہم کریں۔ مصدق ملک نے کہا کہ شہری علاقوں میں بھی بینکوں کو پابند کیا جا رہا ہے کہ وہ شہروں میں چھوٹے قرضے فراہم کریں تاکہ روزگار کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے ،صرف بڑے لوگوں کو قرضے دینے کی بجائے چھوٹے قرضے ملنے سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ ملے گا اور قرضے ملنے سے نوجوانوں کو فائدہ ہوگا اور وہ اپنا کاروبار شروع کر سکیں گے، شہری علاقوں کے لئے چھوٹے کاروباری یونٹس کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو مشین لرننگ اور مصنوعی ذہانت کے کورسز کرائے جائیں گے تو پھر ان کے لئے بہت فائدہ ہوگا ،اس سلسلے میں دیگر ممالک سے ماسٹر ٹرینرز کو بھی بلانا پڑا تو بلایا جائے گا، پانچ لاکھ طلباء و طالبات کو مصنوعی ذہانت کی تربیت دی جائے گی۔مصدق ملک نے کہا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ جو بھی منصوبہ شروع کیا جائے وہ پائیدار ہونا چاہئے۔

مصدق ملک نے کہا کہ آئل کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ کہ وہ قابل تجدید توانائی کے منصوبے شروع کریں،ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی ناگزیر ہے۔مصدق ملک نے کہا کہ وفاقی حکومت تعلیم کے شعبے میں ہنگامی اقدامات کر رہی ہے ،حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ غریب بچوں کے لئے دانش سکول جیسے تعلیمی ادارے بنائے جائیں گے اور جو والدین اخراجات برداشت نہیں کر سکتے ان کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔

مصدق ملک نے کہا کہ گزشتہ سال کے اختتام تک بجلی کا گردشی قرضہ 2310 ارب روپے تھا ،ہمارا ہدف ہے کہ رواں سال کے ختم ہونے تک اسے بڑھنے نہ دیا جائے اور پچھلے سال کی سطح پر محدود رکھا جائے، گردشی قرضے میں ایک روپے کا بھی اضافہ نہیں ہوگا۔ مصدق ملک نے کہا کہ بجلی کی پیداواری لاگت میں کمی لانے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے،حکومت توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے لئے پرعزم ہے اور یہ اصلاحات آئی ایم ایف کے لئے نہیں ،اپنی آنے والی نسلوں کے لئے کریں گے،بجلی کی خرید و فروخت میں اگر ایک ہزار اب روپے کا فرق ہو گا تو اس سے مسائل بڑھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ لائن لاسز میں کمی اور بجلی چوری کی روک تھام کے لئے اقدامات کئے جائیں گے ،بجلی چوری روکنے سے بجلی کی قیمت میں کمی آئے گی،اگر بجلی 6سے 8 روپے فی یونٹ بن سکتی ہے تو اس سے مہنگی کیوں بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ موسم گرما میں بجلی کی کھپت زیادہ اور سردیوں میں کم ہوتی ہے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ موسم سرما میں بجلی کو کیسے بڑھایا جائے ،اس پر کام ہو رہا ہے ،جلد یہ پلان عوام کے سامنے لایا جائے گا۔

میڈیکل تعلیم کے لئے فیسوں میں کمی سے متعلق مصدق ملک نے کہا کہ غریب کے بچے کو بھی میڈیکل کالجز اور انجینئرنگ یونیورسٹی میں تعلیم کے مواقع ملنے چاہئیں ،اس حوالے سے جو ٹیم کام کر رہی ہے، یہ معاملہ اس کے نوٹس میں لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ بجلی اور گیس کی کھپت پیداواری شعبوں کی طرف جائے اور گھریلو صارفین کو قابل تجدید توانائی کے استعمال کی طرف لایا جائے۔

مصدق ملک نے کہا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر کام جلد شروع ہو جائے گا ،اس کے ساتھ ساتھ مذاکرات کا عمل بھی جاری ہے ،معاہدے کی ذمہ داریاں بھی پوری کرنا ہیں۔وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ ڈسکوز کی نااہلی عوام کے حقوق پر ڈاکہ ہے ، دنیا میں ڈسٹری بیوشن کمپنیاں صارفین کو سہولت فراہم کرتی ہیں لیکن ہمارے ملک میں میٹرز بھی ا?سانی سے نہیں لگتے، اس سلسلے میں اصلاحات اور تنظیم نو کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سحری اور افطار کے اوقات میں گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا، سہ پہر تین بجے سے رات 10 بجے تک اور صبح اڑھائی بجے سے اور صبح 8بجے تک گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔