17مارچ 2005ڈیرہ بگٹی پر بموں اور راکٹوںسے ہونے والے ظلم و جبر کے واقعے کو بلوچستان کے لوگ کبھی بھی بھول نہیں سکتے،نواب زادہ جمیل اکبر بگٹی

ہفتہ 16 مارچ 2024 23:00

پ*کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مارچ2024ء) شہید نواب اکبر بگٹی کے صاحبزادے نواب زادہ جمیل اکبر بگٹی نے کہا ہے کہ 17مارچ 2005کو ڈیرہ بگٹی پر بموں اور راکٹوںسے ہونے والے ظلم و جبر کے واقعے کو بلوچستان کے لوگ کبھی بھی بھول نہیں سکتے اس حملے میں 19سال گزرنے کے باوجود ہم آج بھی اپنے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور اس دن کو ہمیشہ سیاہ دن کے طور پر یاد رکھیں گئے اس حملے میں 66سے زائد افراد شہید ہوئے جن میں 34ہندو سکھ برادری کی خواتین بچوں سمیت بگٹی خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل تھی حملہ میں سینکڑوں افراد زخمی ہوئے اور ڈیرہ بگٹی کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگا حملہ کے دوران ہندو اورسکھ برادی کی خواتین بچوں نے مندر میں جاکرپنا ہ لی اور وہ بھی حملہ کا نشانہ بنا جس سے ہلاکتیں ہوئیں ’’آن لائن‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے نواب زادہ جمیل اکبر بگٹی کا کہنا تھا کہ 17مارچ 2005کی صبح 10بجے تین اطراف سے حکومت اور فورسز کی جانب سے حملہ کیا گیا اور چار گھنٹے تک جاری رہنے والے حملے میں سینکڑوں کی تعداد میں راکٹ اور مارٹر گولے برسائے گئے میں بھی اپنے والد کے ساتھ اس روز ڈیرہ بگٹی میں موجود تھا حملے کے چند دنوں بعد پارلیمانی کمیٹی کے وفد جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء نوید قمر، شیریں رحمان ، اعجاز جکھرانی، جمعیت علما اسلام اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے علاوہ دیگر جماعتوںکے نمائندے بھی شامل تھے جنہیں ڈیرہ بگٹی کا دورہ کرایا گیا انہوں نے اپنی آنکھوں سے بمباری سے متاثرہ علاقے کو دیکھا اس موقع پر انہوں نے شہید نواب اکبر بگٹی کو کہا تھا کہ حملے اور تباہی سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ آپکو ختم کرنا چاہتے ہیں لیکن زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میںہے 19سال گزرنے کے بعد وہ سیاہ دن اور رات کو نہیں بھول سکتے سیاہ رات کو سینکڑوں کی تعداد میں راکٹ مارٹر گولے برسائے گئے اور جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا آج 19سال بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) ایک بار پھر اقتدار میں ہیں آج تک دونوں جماعتوں کے رہنمائوں اور 17مارچ 2005کو ڈیرہ بگٹی کو دورہ کرنے والی پارلیمانی کمیٹی میں موجود نمائندے ایوانوں میں موجود ہیں لیکن انہوں نے اپنی زبان سے اس واقع کے بارے میں ایک لفظ بھی آج تک نہیں بولا 19سال گزرنے کے بعد بھی ڈیرہ بگٹی سمیت بلوچستان بھی میں خوف کی فضا برقرار ہے بلوچستان کے لوگوں میں خوف و ہراس پایا جا تا ہے روز اول سے جاری مظالم ظلم اور جبر تا حال تواتر کے ساتھ جاری ہیں حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیئے تاکہ لوگوں کو اس ظلم سے چھٹکارہ مل سکے۔