کفایت شعاری پالیسی کااجراءکردیاگیا،بیرون ملک دوروں میں فائیو سٹار ہوٹل میں قیام پر پابندی عائد

کابینہ ڈویژن کی وفاقی کابینہ کے فیصلوں کی روشنی میں جاری پالیسی کے تحت بیرون ملک دوروں کی تمام تفصیلات وزارت خارجہ کو فراہم کرنا لازمی ہوں گی

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 18 مارچ 2024 13:05

کفایت شعاری پالیسی کااجراءکردیاگیا،بیرون ملک دوروں میں فائیو سٹار ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18 مارچ2024 ء) کابینہ ڈویژن نے کفایت شعاری پالیسی کااجراءکر دیا، سرکاری افسران کے بیرون ملک دوروں کے دوران فائیو سٹار ہوٹل میں قیام پر پابندی عائد ، بیرون ملک دوروں پر ٹیلی کانفرنسنگ کو ترجیح دی جائیگی۔کابینہ ڈویژن کی وفاقی کابینہ کے فیصلوں کی روشنی میں جاری کر دہ پالیسی کے تحت سرکاری افسران کوانتہائی ضروری کام کے علاوہ بیرون ملک سفر کرنے نہ کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں ہیں۔

وزیر اور سیکریٹری کے ایک ہی وقت بیرون ملک دوروں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔بیرون ملک دوروں کی تمام تفصیلات وزارت خارجہ کو فراہم کرنا لازمی ہوں گی۔وفاقی وزرا، وزیر مملکت، مشیر، معاونین، سیکریٹریز، ایڈیشنل سیکریٹریز اور انچارج ڈویژنز کے سرکاری دورے وزیر اعظم کی منظوری سے مشروط ہوں گے۔

(جاری ہے)

20 ویں یا اوپر کے گریڈ کے افسران اور تین ممبران کے وفد کی اجازت متعلقہ وزیر سے لی جائے گی۔

صدر اور چیف جسٹس فرسٹ کلاس سفری سہولیات کے مجاز ہوں گے جبکہ وزیر اعظم، چیئرمین سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی بزنس کلاس کے مجاز ہوں گے۔ وزیر خارجہ، وفاقی وزراءاور وزیر مملکت بھی بزنس کلاس میں سفر کریں گے۔پالیسی میں مزید کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاسوں کے دوران کابینہ ارکان بیرون اور اندرون ملک سفر کرنے سے گریز کریں۔بیرون ممالک دوروں کی تمام تفصیلات 15 روز میں وزارت خارجہ میں جمع کروانا لازمی ہوگا اور ایسے ممالک کے ساتھ رابطہ نہ کیا جائے جن سے پاکستان سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔

ناگزیر وجوہات کی بناءپروزیر اور سیکرٹری کو ایک ہی وقت میں بیک وقت بیرون ملک دورے کی اجازت دی جا سکے گی جبکہ استثناءکیلئے متعلقہ وزیر یا ڈویژن کو وزیراعظم سے اجازت لینا ہوگی۔بیرون ممالک ہونے والی کانفرسز میں حتی الامکان کوشش کی جائے کہ سفارتخانہ کے افسران شرکت کریں، البتہ وزارت خارجہ اور وزارت تجارت کو اس پابندی سے استثناء دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ ملک میں موجودہ معاشی بحران کے پیش نظر وزیر اعظم نے کفایت شعاری کے کئی اقدامات کا اعلان کیا تھا جس کے نتیجے میں انہوں نے دعویٰ کیا تھاکہ 200 ارب روپے کی سالانہ بچت ہوگی۔بعدازاں کفایت شعاری کے اقدامات پر عمل درآمد کی نگرانی کیلئے باضابطہ طور پر ایک کمیٹی تشکیل دیدی گئی تھی۔7 رکنی کمیٹی میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر تعلیم رانا تنویر حسین، وزیر آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق، وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ طارق بشیر چیمہ، وزیر اعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ اور وزیر مملکت برائے بجلی ہاشم نوتیزئی کو شامل کیا گیا تھا۔