}پاکستان کو اس وقت ایک معاشی لانگ مارچ کی ضرورت ہے ، احسن اقبال

۱ ماضی میں اسکو ملک کو تباہی کی طرف دھکیل دیا گیا ہے جس سے ملک کا شدید نقصان ہوا ،اپوزیشن پر زور دیا کہ اب الیکشن ہو چکے ، پارلیمنٹ میں بیٹھ کر اپنا مثبت کردار ادا کرے تاکہ ملک کو آگے لیکر جایا جا سکے، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی

بدھ 20 مارچ 2024 20:05

|اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مارچ2024ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو اس وقت ایک معاشی لانگ مارچ کی ضرورت ہے ماضی میں اسکو ملک کو تباہی کی طرف دھکیل دیا گیا ہے جس سے ملک کا شدید نقصان ہوا انہوں نے اپوزیشن پر زور دیا کہ اب الیکشن ہو چکے ہیں اور منتخب حکومت بن چکی ہے لہذا اپوزیشن اب پارلیمنٹ میں بیٹھ کر اپنا مثبت کردار ادا کرے تاکہ ملک کو آگے لیکر جایا جا سکے۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کیاانہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں ایک سیاسی جماعت ہے جس نے آئی ایم آیف کے دفتر کے باہر مظاہرے کر کے مذاکرات میں خلل ڈالنے کی کوشش کی جسکو وفاقی وزیر نے معاشی دہشتگردی قرار دیا۔

(جاری ہے)

احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ملک کو مستقل طور پر اب قرضوں اور امدادوں پر نہیں چلایا جا سکتا ہے ہمیں اب اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھانا ہوگا جبکہ ملک میں ایکسپورٹ ایمرجنسی لگانی کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال وزارت منصوبہ بندی نے 5 ایز فریم ورک مرتب کیا تھا جسمیں برآمدات، توانائی، ایکویٹی، ای_پاکستان اور ماحولیات شامل ہیں انہوں نے کہاکہ اس پر عملدرآمد کے لیے وزارت منصوبہ بندی نے ایک جا مع منصوبہ تیار کر لیا ہے اور اس حوالے سے تمام وزارتوں سے تجاویز بھی لی جا رہی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام چیمبر آف کامرس کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میںویلیو ایڈیشن کے ساتھ ان شعبوں میں مزید صلاحیتیں لائی جا سکے وفاقی وزیر نے کوریا ، جاپان جیسے ترقیاتی ممالک کی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان ممالک نے اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھا کر ترقی کی منازل طے کیںوفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ آگے پانچ سالوں میں ملک کو ترقی کی طرف لیکر جانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ 18 وی ترمیم کو رول بیک کرنے کا سوچ بھی نیں سکتے اس پھر تمام صوبے بڑے حساس ہیں جبکہ انکا یہ کہنا تھا کہ کھچہ چیزیں ایسی ہیں جن پر صوبوں کے ساتھ بیٹھ کر بات جیت کی جا سکتی ہیں جن بے نظیر انکم پروگرام اور دیگر امور شامل ہیں ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ صوبوں کا حصہ نکالنے کے بعد وفاقی حکومت کے کل محاصل 7000 ارب ہیں جبکہ بجٹ میں لکھی جانے والی قرضوں کی ادائیگی 7300 ارب روپے ہیں جو کہ حقیقیتا 8000 ارب روپے ہیں جبکہ پاکستان کو اپنے قرضے ادا کرنے کے لیے 1000 ارب روپے قرضہ لینا پڑے گا انکا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت چلانے کے خرچے 700 ارب روپے ہیں800 ارب روپے پینشن کی ادائیگیوں میں 1800 ارب روپے پاکستان کا دفاع کا بجٹ جبکہ ترقیاتی بجٹ 950 ارب روپے ہے انہوں نے کہاکہ تقریبا 1200 ارب روپے صوبوں کو ٹرانسفر ہونے والی ادائیگیاں ہیں کچھ سبسڈیز بھی حکومت ادا کرتی ہے جوکہ تقریبا1200 ارب روپے ہیں انہوں نے کہاکہ یہ تمام ادائیگیاں قرضوں پر ہیں اور کسی ملک کو بھی اس طرح نہیں چلایا جا سکتا جسکا ہر خرچ قرض پر ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔اعجاز خان