اسرائیل غزہ میں سنگین جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے،اسرائیل بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے جو انتہائی شرمناک بات ہے، مشتاق احمد خان

جمعہ 22 مارچ 2024 21:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مارچ2024ء) جماعت اسلامی کے رہنما اور سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں سنگین جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے،اسرائیل بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے جو انتہائی شرمناک بات ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعہ کو یہاں نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں سیو غزہ کمپین کے زیر اہتمام منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر سیو غزہ کمپین کی حمیرا طیبہ، ڈاکٹرفضل ربی،مریم نذیر و دیگر بھی موجود تھے۔ مشتاق احمد خان نے کہا کہ سیو دی غزہ تنظیم کا مقصد غزہ کو بچانا ہے، فوری جنگ بندی پوری انسانیت کا مطالبہ ہے، مغرب میں اس کیلئے بڑے بڑے مظاہرے ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کیا کہ پارلیمنٹ میں پاس ہونے والی قرار دادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف دائر نسل کشی کے مقدمے میں حکومت پاکستان با قاعدہ فریق ہے ، اس کیس کو آگے بڑھایا جائے اور او آئی سی میں اسرائیل کے جنگی جرائم کی سماعت شروع کی جائے۔

انھوں نے کہا کہ انسانی امداد کے زمینی اور سمندری راستوں کو کھلوایا جائے اور سمندر کے راستے فوری طور پر بڑی مقدار میں خوراک ، ادویات اور بنیادی ضروری سامان پہنچایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ غزہ میں روز بروز نسل کشی کی صورت حال بد سے بد تر ہوتی جا رہی ہے، لہذاٰ فوری جنگ بندی کے لیے عالمی سطح پر آواز اٹھائی جائے اور دبائو بڑھایا جائے۔

انھوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں اس قتل عام کے 165 دنوں میں شہداء کی تعداد 31819 ، لاپتہ افراد کی تعداد 7000 ہو چکی ہے جبکہ شہداء میں 14000 بچے ہیں، بمباری کے ساتھ ساتھ اب بھوک موت کا ایک اور آلہ بن چکی ہے، 27 بچے بھوک کے باعث شہید ہو چکے ہیں، 9220 خواتین شہداء ہیں، اسی طرح اب تک 364 میڈیکل /ہیلتھ کیئر ورکرز ، 48 سول ڈیفنس ور کرز، 135 صحافی شہید ہو چکے ہیں، 73934 وہ لوگ ہیں جو مختلف انفیکشنز سے بیمار ہو چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انتہائی افسوسناک صورت حال یہ ہے کہ ان تمام متاثرین میں 72 فیصد تعداد بچوں اور خواتین کی ہے، 17000 معصوم بچے اپنے والدین کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں، 11000 مریض ایسے ہیں جنہیں فوری طور پر علاج کے لیے غزہ سے نکالنے کی ضرورت ہے۔