غزہ میں جنگ بندی کی قرار داد، ووٹنگ اب پیر کو ہو گی

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 23 مارچ 2024 17:20

غزہ میں جنگ بندی کی قرار داد، ووٹنگ اب پیر کو ہو گی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 مارچ 2024ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی نئی قرارداد کے مسودے میں غزہ میں جاری اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں 'فوری‘ جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ بات خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتائی ہے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل جمعہ 22 مارچ کو امریکہ کی طرف سے جنگ بندی کی قرارداد کو روس اور چین کی طرف سے ویٹو کر دیا گیا تھا۔

غزہ سیزفائر قرارداد، عالمی سلامتی کونسل ایک بار پھر ناکام

اسرائیل بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کر رہا ہے، یورپی یونین

اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی ملک امریکہ کی طرف سے پیش کی جانے والی قرارداد کے مسودے میں ''فوری اور برقرار رہنے والی جنگ بندی کو انتہائی اہم‘‘ قرار دیا گیا تھا اور عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے اسرائیل میں سات اکتوبر کے حملے کی مذمت کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

روس اور چین کی طرف سے اس قرارداد میں اسرائیل سے واضح طور پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ نہ کیے جانے کے سبب ویٹو کر دیا گیا تھا۔

سفارتی ذرائع کے مطابق قرارداد کے نئے مسودے پر آج ہفتہ 23 مارچ کو ووٹنگ متوقع تھی تاہم اس پر مزید بات چیت کے لیے اسے پیر کے روز تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔

غزہ کے ہسپتال میں 170 مسلح افراد کا خاتمہ کر دیا گیا ہے، اسرائیلی فوج

اسرائیلی فورسز نے غزہ پٹی کے مرکزی ہسپتال میں کارروائی کر کہ 170 مسلح افرادکو مار دیا ہے۔

یہ بات اسرائیلی فوج کی طرف سے آج ہفتہ 23 مارچ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہی گئی ہے۔

اسرائیلی فوجی غزہ کے الشفاء ہسپتال میں پیر کی صبح داخل ہوئے تھے اور اس کے بعد سے وہاں آپریشن میں مصروف تھے۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ یہ میڈیکل کمپلیکس سرنگوں کے ایک ایسے نیٹ ورک سے منسلک ہے جو حماس اور دیگر فلسطینی عسکریت پسندوں کے استعمال میں ہیں۔

اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ''اب تک فورسز 170 دہشت گردوں کا ہسپتال کے علاقے میں خاتمہ کر چکی ہیں، 800 مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی اور مختلف ہتھیاروں اور دہشت گردانہ انفراسٹرکچر کا کھوج لگایا گیا ہے۔‘‘

جنگ کے آغاز سے پہلے الشفاء غزہ پٹی کا سب سے بڑا ہسپتال ہے اور اس وقت غزہ میں موجود ان چند ہسپتالوں میں سے ایک ہے جہاں اب تک علاج معالجے کی محدود سہولیات فراہم کی جاری ہیں۔

ساتھ ہی اس ہسپتال کے احاطے میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں کے سبب بے گھر ہونے والے فلسطینی سویلین افراد بھی پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اسرائیلی فوج کی طرف جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں دعویٰ گیا ہے کہ ''اب تک حماس اور اسلامک جہاد کے 350 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہسپتال سے حراست میں لیا گیا ہے، اور یہ اکتوبر میں جنگ کے آغاز کے بعد سے کسی ایک وقت میں ایسی گرفتاریوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

‘‘

حماس اور الشفاء ہسپتال کے اسٹاف کی طرف سے اس بات کی تردید کی گئی ہے کہ اس ہسپتال کو فوجی مقاصد یا عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

غزہ میں جاری جنگ کا آغاز گزشتہ برس اکتوبر میں عکسریت پسند فلسطینی گروپ حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے ہوا تھا، جس میں کم از کم 1170 افراد مارے گئے تھے، جبکہ دو سو سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔

اسرائیلی فورسز نے اس کے بعد سے حماس کے خاتمے کے لیے غزہ پٹی میں عسکری کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں میں اب تک 32 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

ا ب ا/م ا-ک م (اے ایف پی، روئٹرز)