سندھ حکومت امن و امان کے حوالے سے کوئی مصلحت نہیں کرے گی، ہر صورت امن بحال کیا جائے گا،نثار کھوڑو

منگل 26 مارچ 2024 22:40

لاڑکانہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مارچ2024ء) پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ سندھ میں امن و امان کی خراب صورتحال سے نمٹنے کے لیے ڈاکوؤں، جرائم پیشہ افراد اور اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع کرنا اور جرائم پیشہ عناصر کا قلع قمع کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔سندھ حکومت امن و امان کے حوالے سے کوئی مصلحت نہیں کرے گی اور ہر صورت امن بحال کیا جائے گا۔

منگل کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سندھ کے بعض اضلاع میں امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں ہے کیونکہ ڈاکو اور جرائم پیشہ افراد اغوا اور ڈکیتی کی وارداتیں کررہے ہیں جو کہ ایک سنگین فعل ہے اور ایسے جرائم سندھ حکومت، پولیس اور جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے کئے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رٹ کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے، اس کے لیے سندھ کے شہری علاقوں میں ڈاکوؤں، جرائم پیشہ افراد اور اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف سخت آپریشن ضروری ہوگیا ہے تاکہ امن و امان کی بحالی اور سندھ کے عوام کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ڈاکوؤں سے جدید اسلحہ برآمد کیا جائے اور ان کے ریکٹس کا بھی خاتمہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کو اس بات پر بھی نظر رکھنی چاہیے کہ یہ جدید ہتھیار ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ افراد تک کیسے پہنچ رہے ہیں۔ پولیس میں موجود کالی بھیڑوں پر کڑی نظر رکھی جائے، اس کے ساتھ سندھ میں جرائم پیشہ افراد کا داخلہ روکنے کے لیے سرحدوں پر نگرانی اور معائنہ کا نظام مزید سخت کیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عام انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو ڈیڑھ ماہ گزر گیا، اس کے باوجود سندھ حکومت امن کی بحالی کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی موجودہ سندھ حکومت نے سندھ میں مکمل امن و امان بحال کرنے کے لیے آئی جی سندھ سمیت دیگر پولیس افسران کو تبدیل کیا ہے اور نئے آئی جی سندھ اچھی شہرت کے حامل پولیس افسر ہیں،اس سے جرائم پیشہ عناصر کا خاتمہ ہوگا۔

نثار کھوڑو نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ کم کرنا صوبائی خود مختاری کو رول بیک کرنے کے مترادف ہوگا، سندھ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ کم کرنے کے عمل کو قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ موجودہ حصہ سے بڑھایا جا سکتا ہے لیکن اسے کم نہیں کیا جا سکتا اس لیے این ایف سی میں صوبوں کا حصہ کم کرنا غیر آئینی اقدام ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر فاٹا اور گلگت کو این ایف سی ایوارڈ سے حصہ دینا ہے تو صوبوں کے حصے سے کٹوتی کرنے کے بجائے وفاقی حکومت ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس کی وصولی کو بہتر کرے اور پھر فاٹا اور گلگت کو این ایف سی پول سے حصہ اگر دیا جائے تو کسی صوبے کو اعتراض نہیں ہوگا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبے مضبوط ہوں گے تو وفاق مضبوط ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وفاق سے 17 وزارتیں نکال کر صوبوں کے حوالے کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 45ویں برسی کے حوالے سے مرکزی جلسہ 3 اپریل کو گڑھی خدابخش بھٹو میں ہو گا۔جلسے کے انتظامات اور تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔