پیپلزپارٹی کو پی آئی اے کی نجکاری پر کوئی اعتراض نہیں

ہمارا خیال ہےکہ نجکاری میں زیادہ شیئر حکومت کا ہونا چاہیئے،اگر کل کو ادارہ کھڑا ہوجاتا ہے تو حکومتی شیئرز کی ویلیو بڑھ جائے گی۔ مرکزی رہنماء پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 26 مارچ 2024 22:44

پیپلزپارٹی کو پی آئی اے کی نجکاری پر کوئی اعتراض نہیں
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 26 مارچ 2024ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کو پی آئی اے کی نجکاری پر کوئی اعتراض نہیں،ہمارا خیال ہے کہ نجکاری میں زیادہ شیئر حکومت کا ہونا چاہیئے،اگر کل کو ادارہ کھڑا ہوجاتا ہے تو حکومتی شیئرز کی ویلیو بڑھ جائے گی۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر پنجاب پارٹی مجھے بنائے یا کسی اور کو، جماعت فیصلہ کرے گی، لیکن ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

پیپلزپارٹی حکومت کی اتحادی یا حکومت کاحصہ نہیں ہے، ہم سپورٹ کررہے ہیں لیکن ایگزیکٹو اتھارٹی کا حصہ نہیں ہیں، ہماری قیادت نے بڑا واضح کہا ہے کہ پاکستان کے مشکل حالات میں حکومت ساتھ کھڑے ہیں، وزیراعظم کو چاہیئے کہ ارسا کے معاملے پربین الصوبائی وزراء کی کمیٹی بنا دیں تاکہ صوبوں کے ایشوز کو حل کرے۔

(جاری ہے)

نجکاری کا مسئلہ کہ جو ادارے نقصان میں جارہے ہیں، اس بلیڈنگ کو روکنا چاہیئے، جیسا کہ پی آئی اے، پی آئی اے کی نجکاری کردی جائے پیپلزپارٹی کو کوئی اعتراض نہیں ، ہمارا خیال ہے کہ 45فیصد یعنی زیادہ شیئر حکومت کا رہے۔

اگر کل کو ادارہ کھڑا ہوجاتا ہے تو حکومت کے شیئر کی ویلیو بڑھ جائے گی۔دوسری جانب وفاقی وزیرپیٹرولیم و توانائی مصدق ملک نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آنے والی سرمایہ کاری کا تعلق مشرق وسطیٰ یا پھر چین سے ہے، اگر کوئی پاکستان کی ترقی میں حائل ہونا چاہتا ہے تو وہ اس کو نشانہ بناتے ہیں تاکہ سرمایہ کاری رک جائے۔

پہلے پاکستان کو دہشتگردی کے لینز سے دیکھاجاتا تھا، سرمایہ کاری بھی اس کو دیکھ کر آتی تھی، ہماری خواہش ہے کہ پاکستان کو صرف پاکستان کے لینز سے دیکھا جائے، لیکن انڈوپیسیفک لینز سے نہ دیکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی یہ ہے کہ ہمیں کسی لینز سے نہ دیکھا جائے۔ پاکستان کے تعلقات صرف چین کے ساتھ ہیں جس کو خراب کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

اگر بھارت کے ساتھ تعلقات ٹھیک کریں گے تو مودی کے یار کی آواز لگے گی، امریکا کی طرف جائیں گے تو سی آئی اے کی آواز لگے گی۔ امریکا کے ساتھ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر بات کریں گے،ایران سے گیس کیلئے پانچ طریقہ کار ہیں، فنانشل ٹرانزیکشن پر پابندی ہے، دو باڈیز جن کے ذریعے ڈیل کررہے ، گیس کا انفراسٹرکچر، پانچ طریقوں سے پاکستان پر پابندی لگ سکتی ہے۔

ہمارا مئوقف بڑا سادہ ہے کہ ایران سے گیس لینا ہماری خواہش نہیں ضرورت ہے۔ گیس لینے کیلئے ہمیں امریکا سے ویور چاہیئے، اگر عراق، ترکی، آذربائیجان کو مل سکتا تو ہمیں بھی ملنا چاہئے۔ ہمیں ویور لینے کیلئے اپنی قانونی ، خارجہ پالیسی ، اقتصادی نقطہ نظر لے کر جانا ہے۔ایران کو بھی یقین دلانا ہے کہ ہم سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔