ٹیکس نظام میں شامل نہ ہونے والے یونٹس کو سیل کردیا جائے، آئی ایم ایف کا مطالبہ

عالمی مالیاتی ادارے نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے زیرِ انتظام ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا

Sajid Ali ساجد علی بدھ 27 مارچ 2024 11:22

ٹیکس نظام میں شامل نہ ہونے والے یونٹس کو سیل کردیا جائے، آئی ایم ایف ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 مارچ 2024ء ) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے موجودہ حکومت سے خودکار ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگانے کا مطالبہ کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے زیرِ انتظام ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور ایف بی آر کے تمام شعبوں پر مکمل اطلاق کا مطالبہ کیا گیا ہے، اس ضمن میں آئی ایم ایف نے مینوفیکچرنگ سیکٹرمیں بھی خودکار ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نظام میں شامل نہ ہونے والے یونٹس کو سیل کردیا جائے۔

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ اب تک سگریٹ، چینی، کھاد اور سیمنٹ کے شعبوں میں ٹیکس چوری روکنے کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے، ایف بی آر 2 سال میں شعبہ کھاد کے علاوہ کہیں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا اطلاق نہیں کرسکا، ٹیکس چوری روکنے اور نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے نئے پروگرام سے پہلے چاروں شعبوں میں ٹریک اینڈ ٹریس کا اطلاق کیا جائے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ ہوچکا ہے، اس حوالے سے آئی ایم ایف مشن نے پانچ روزہ دورے کے دوران اسلام آباد میں پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کیں اس دوران قرض کے لیے مقرر کردہ مالیاتی استحکام کے معیارات کا جائزہ لیا گیا، آئی ایم ایف نے 3 بلین ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا جائزہ لیا، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 1 اعشاریہ 1 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی معاہدہ ہوگیا، تاہم پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے کا یہ معاہدہ آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے، پاکستان کو ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کی قسط ملتے ہی 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ ختم ہو جائے گا۔

بتایا گیا ہے کہ اعلامیہ میں آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے معاشی اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہلے جائزے کے بعد کے مہینوں میں پاکستان کی معاشی اور مالی حالت بہتر ہوئی، بااعتماد پالیسی مینجمنٹ کی پشت پر ترقی اور اعتماد کی بحالی جاری ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور نگران حکومت کی جانب سے حالیہ مہینوں میں آئی ایم ایف شرائط پر سختی سے عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح نئی حکومت نے بھی پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کے لیے ان پالیسیوں کے تسلسل کو جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا۔