Live Updates

تحریک انصاف کی عدلیہ میں مداخلت کی مذمت ، ججز کے خط معاملے پر عدالتی کارروائی کا مطالبہ

بدھ 27 مارچ 2024 23:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مارچ2024ء) پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط معاملے پر عدالتی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط معاملے پر لارجر بینچ تشکیل دیکر فوری اس کی سماعت شروع کرنے پر زور دیا ہے۔۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ججز کا خط پاکستان کے انتظامی امور پر چارج شیٹ ہے،ہم عدلیہ میں مداخلت کی مذمت کرتے ہیں چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر، سیکرٹری جنرل تحریک انصاف عمر ایوب نے کہا کہ ججزکے خط پر جوڈیشل کمیشن بنا کر فوری انکوائر ی کی جائے۔

چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم 2سال سے عدلیہ میں مداخلت کا کہتے چلے آرہے تھے، جج صاحبان کو بھی اللہ نے ہمت دی، انہوں نے کہا کہ اسلام آبادہائی کورٹ اور جوڈیشری میں مداخلت ہوئی ہے، ہم مداخلت کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہر ایک جج کو پریشر میں لایا گیا ہے، جج صاحبان نے اپنے خط میں مداخلت کا لکھا ہے۔

(جاری ہے)

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ٹیریان کا کیس بھی ہم میڈیا کے سامنے لاچکے تھے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آبادہائی کورٹ کے 6جج صاحبان پریشر سے متاثر ہوئے ہیں اورایک جج صاحبان نے کہا نہیں پتہ میرے بچے کہاں ہیں اورایک جج صاحب نے کہا میرے بیٹے کا ولیمہ مؤخر کرایا گیا،، انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں ججز کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ جن ججز نے خط لکھا ان کے خاندان والوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے، ہم مطالبہ کرتے ہیں اس عمل کی جوڈیشل کمیشن کے ذریعے انکوائری ہو اور سپریم کورٹ اس کی انکوائری فل اوپن کورٹ میں کرے۔بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ جو منصف بیٹھے ہیں وہ اپنی داستان خود بتارہے ہیں، منصف خود انصاف کے طلبگار ہیں، انہوں نے کہا کہ خط کے پیرا 5میں لکھا ہے مداخلت ہوئی اور ہورہی ہے، یہ پی ڈی ایم حکومت کا کارنامہ تھا، پی ڈی ایم حکومت نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف 200کیسز بنوائے، بانی پی ٹی آئی کی فوری رہائی ہونی چاہیے، بانی پی ٹی آئی کے خلاف تمام فیصلے دباؤ میں دیئے گئے ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہم وکلا ، تمام بار کونسل اور ایسوسی ایشن سے درخواست کرتے ہیں کہ اپنے سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر عدلیہ کی آزادی کیلئے اکٹھے ہوں انہوں نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ سے درخواست کرتے ہیں اس پر لارجر بنچ بنایا جائے، فوری سپریم کورٹ کا لارجر بنچ اس کی سماعت شروع کرے۔اس موقع پر سیکرٹری جنرل تحریک انصاف عمر ایوب کا کہنا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں سپریم کورٹ کے دو سینئر جج صاحبان بشمول چیف جسٹس، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اور دیگر دو چیف جسٹس صاحبان شامل ہیں اوریہ خط پاکستان کی عدلیہ کیلئے ایک نہایت اہم موڑ ہے۔

عمر ایوب نے کہا کہ یہ خط دراصل پاکستان کے انتظامی امور پر ایک چارج شیٹ ہے ،اسلام آبادہائی کورٹ اور ماتحت عدلیہ میں مداخلت ہوئی ہے جو کہ آج بھی جاری ہے، ہم اس مداخلت کی شدید مذمت کرتے ہیں۔عمر ایوب نے کہا کہ اس خط میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ اس مداخلت اور ججز پر ڈالے جانے والے دباؤ کا نشانہ صرف سابق وزیر اعظم عمران خان تھے۔انہوں نے کہا کہ اس خط نے نظام کو مکمل طور پر بے نقاب کر دیا ہے جس سے ثابت ہوا کہ ملک میں قانون کی بالادستی کا کوئی وجود نہیں ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے بیرونی سرمایہ کاری ملک میں آئے عمر ایوب نے واضح کیا کہ سسٹم کے خلاف ایسی چارج شیٹ کے بعد کوئی بیرونی سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔

عمر ایوب نے کہا کہ ہر ایک جج کو دباؤ میں لایا گیا ہے جس کا ایک ہی مقصد تھا جو خط میں بتایا گیا کہ یہ مداخلت سیاسی طور پر محرک مقدمات میں کی گئی ہے انہوں نے واضح کیا کہ اس خط کے متن کو گہرائی سے دیکھا جائے تو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6جج صاحبان اس دباؤ سے متاثر ہوئے ہیں۔عمر ایوب نے واضح کیا کہ اسی مداخلت کے ذریعے 5 دنوں میں عمران خان کو تین سزائیں دلوائی گئیں اورججز پر دباؤ کے ذریعے عمران خان کو ایسی سزائیں دلوائی گئیں جن میں شواہد پیش کرنے کا حق نہیں دیا گیا اور دلائل سننے کی بجائے فیصلہ سنا دیا گیا۔

عمر ایوب نے کہا کہ اس معاملے کو قومی و صوبائی اسمبلیوں اورسینیٹ سمیت ہر فورم پر اٹھایا جائے گا انہوں نے واضح کیا کہ جب تک ہر ادارہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے فرائض سر انجام نہیں دے گا تب تک ملک ترقی نہیں کر سکتا۔عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی پارٹی نے 3کروڑ ووٹ لیے تھے، بشریٰ بی بی،شاہ محمود قریشی،پرویزالہٰی اورخواتین پابند سلاسل ہیں،انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں ریڑھی والا جاسکتا ہے لیکن پی ٹی آئی کے کسی ممبر کی گاڑی سامنے نہیں جاسکتی۔انہوں نے واضح کیا کہ ہم اس وقت ملک کے مستقبل کیلئے دوراہے پر کھڑے ہیں،تعین کرنا پڑے گا، یہ صرف بانی پی ٹی آئی یا پارٹی کے حقوق کا نہیں ہر پاکستانی شہری کا مسئلہ ہے۔
Live بشریٰ بی بی سے متعلق تازہ ترین معلومات