آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمت میں 32 روپے کمی کیلئے حکومت کو فارمولہ تجویز کر دیا

نئے پاور پلانٹس کو مکمل پیداواری صلاحیت کے مطابق چلانے، مقامی گیس سے سرکاری شعبے کے 5 ہزار میگاواٹ والے گیس پاور پلانٹس چلانے کا مشورہ

muhammad ali محمد علی جمعرات 28 مارچ 2024 20:42

آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمت میں 32 روپے کمی کیلئے حکومت کو فارمولہ تجویز ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 مارچ2024ء) آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمت میں 32 روپے کمی کیلئے حکومت کو فارمولہ تجویز کر دیا، نئے پاور پلانٹس کو مکمل پیداواری صلاحیت کے مطابق چلانے، مقامی گیس سے سرکاری شعبے کے 5 ہزار میگاواٹ والے گیس پاور پلانٹس چلانے کا مشورہ۔ تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے نے بجلی ٹیرف میں کمی کے لیے حکومت کو نئی تجاویز دے دیں۔

ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے صنعتی ٹیرف میں کمی کیلیے کپیسٹی چارجزکم کرنے کا مشورہ دیا اور تجویز دی ہے کہ ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پہلے نئے پاورپلانٹس کو چلایا جائے اور ان پلانٹس سے مکمل پیداواری صلاحیت حاصل کی جائے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے مطابق ایسا کرنے سے بجلی ٹیرف میں18 روپے کپیسٹی چارجز میں کمی آسکتی ہے جب کہ نئے پاورپلانٹس سے پوری بجلی نہ خریدنے پر صارفین پرسالانہ 2 ہزارارب روپے کا بوجھ آتا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے تجویز دی ہے کہ مقامی گیس سے سرکاری شعبے کے 5 ہزار میگاواٹ والے گیس پاورپلانٹس کو چلایا جائے جس سے ایل این جی کے مقابلے میں10 سی14 روپے فی یونٹ سستی بجلی پیدا ہوگی۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے مطابق تمام صنعتی زونزکو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے بھی پاورڈویڑن کو اضافی بجلی صنعتوں کو فراہمی کے لیے اقدامات کی ہدایت کردی ہے۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نے بجلی چوری اور سہولت کاری میں ملوث افسران کیخلاف کاروائی کا فیصلہ کرلیا۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف کی زیرِصدارت بجلی چوری کی روک تھام کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں بریفنگ دی گئی جن علاقوں میں بجلی چوری کی شرح کم ہے وہاں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم ہے۔ پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 462 (O) میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم لائی گئی ہے جس کے بعد بجلی چوری اب ایک قابل دست اندازی جرم ہے، پچھلے سال ستمبر میں شروع ہونے والی انسداد بجلی چوری مہم کی وجہ سے بجلی چوری کی شرح میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ بجلی چوری روکنے کی مہم جیسے اقدامات کے ذریعے ایک مستحکم نظام تشکیل دیں، ملک کی موجودہ معاشی صورتحال قطعی طور پر بجلی چوری جیسے مسئلے کی متحمل  نہیں ہو سکتی، ایسے افسران جو کہ بجلی چوری اور اس حوالے سے سہولت کاری میں ملوث ہیں ان کے خلاف فی الفور تادیبی کاروائی شروع کی جائے۔

ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی، لائین لاسز میں کمی اور ٹرانسمشن لائینز کی آپ گریڈیشن کے حوالے سی جلد از جلد حکمت عملی ترتیب دی جائے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ جینریشن کمپنیز سرکاری خزانے پر بوجھ ہیں جن کی نجکاری کے لئے کام فوری طور پر شروع کیا جائے، بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کی سولرآئیزیشن کے حوالے سے مکمل پلان بنا کر رپورٹ پیش کی جائے، ٹرانسفارمرز پر اسمارٹ میٹرز لگانے کے منصوبے پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت کام کا آغاز کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

زیادہ نقصان میں جانے والے فیڈرز پر فیڈر مانئیٹرز تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ انسداد بجلی چوری مہم کے تحت ستمبر 2023 سے اب تک 57 ارب روپے کی ریکوری یا وصولی کی جا چکی ہے۔