بلوچستان کی جامعات کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کو فوری طور پر یقینی بنایا جائے ،ارکان بلوچستان اسمبلی

جامعات میں بد عنوانیوں کی تحقیقات اور صوبائی ایچ ای سی کے قیام کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں ،استاتذہ کا سڑکوں پر ہونا نا مناسب ہے جامعات کے مسائل کو حل کرنے کے لئے انڈومنٹ فنڈ قائم، اندورنی آڈٹ کے نظام کو بہتر ،کئی کئی سالوں سے ایک ہی پوسٹ پر برجمان افراد کو تبدیل کیا جائے،اظہارخیال

پیر 1 اپریل 2024 22:40

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اپریل2024ء) بلوچستان اسمبلی کے ارکان نے کہا ہے کہ بلوچستان کی جامعات کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کو فوری طور پر یقینی بنایا جائے ،جامعات میں بد عنوانیوں کی تحقیقات اور صوبائی ایچ ای سی کے قیام کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں ،استاتذہ کا سڑکوں پر ہونا نا مناسب ہے جامعات کے مسائل کو حل کرنے کے لئے انڈومنٹ فنڈ قائم، اندورنی آڈٹ کے نظام کو بہتر ،کئی کئی سالوں سے ایک ہی پوسٹ پر برجمان افراد کو تبدیل کیا جائے ۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پیر کو آدھے گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت شروع ہوا ۔اجلاس میں اسپیکر نے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کے باہر جامعہ بلوچستان کے ملازمین تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر احتجاج کر رہے ہیں لہذا صادق عمرانی، حاجی علی مدد جتک ،رحمت صالح بلوچ، آغا عمر احمدزئی ، ولی محمد نورزئی جائیں اور احتجاج کر نے والے ملازمین سے مذاکرات کر کے انہیں مطمئن کریں ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے رکن میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ جامعہ بلوچستان صوبے کی سب سے قدیم درسگاہ ہے 18ویں ترمیم کے بعد ہائیر ایجوکیشن صوبائی معاملہ ہے لیکن صوبائی ایچ ای سی کے قیام کے لئے قانون سازی نہیں کی گئی چار ماہ سے جامعہ کے ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں جامعہ کی ماہانہ تنخواہ0 28ملین ہے لیکن گرانٹ صرف 250ملین کی دی گئی ہے استاتذہ قسم پرسی کی حالت میں ہیں جامعہ مہنگائی کی وجہ سے فیس بھی نہیں بڑھا سکتی کیونکہ ایسا کرنے سے کئی بچے تعلیم سے محروم ہو جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ جامعہ کے ملازمین کو چار ماہ کی تنخواہ اداکی جائے ساتھ ہی اس حوالے سے قانون سازی بھی کی جائے ۔بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن آغا عمر احمد زئی نے کہا کہ استاتذہ کو چا ر ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں استاتذہ کا تنخواہوں کے لئے احتجا ج کرنا نا مناسب ہے وزیراعلیٰ نے جو گرانٹ دی ہے وہ ناکافی ہے اگر تمام محکموں کے ملازمین کو تنخواہیں مل رہی ہیں تو استاتذہ کو کیوں نہیں مل رہیں اگر کسی سابقہ وائس چانسلر نے بدعنوانی کی ہے تو اسکی تحقیقات ہونی چاہیے جو لوگ 20،20سال سے پوسٹوں پر بیٹھے افراد کو ہٹا کر نئے لوگ لائے جائیں انہوں نے کہا کہ جب تک اسمبلی سے پیش قدمی نہیں ہوگی مسائل حل نہیں ہونگے ۔

بی اے پی کی رکن فرح عظیم شاہ نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں گندی سیاست نہیں ہونی چاہیے ۔ مسلم لیگ(ن) کے سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ بتایا جائے کہ جامعات صرف صوبے سے فنڈز لیتی ہیں یا وفاق سے بھی انہیں گرانٹ ملتی ہے جس پر اسپیکر نے انہیں آگاہ کیا کہ جامعات کو وفاق سے ایچ ای سی کے ذریعے اور بلوچستان حکومت سے فنڈنگ ملتی ہے ۔نیشنل پارٹی کے رکن ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ 18ویں ترمیم میں یہ طے ہوا تھا کہ محکموں کے ساتھ ساتھ اثاثے بھی صوبوں کو منتقل ہونگے لیکن ایسا نہیں ہوا بلوچستان کے پاس ماضی میں انتے پیسے نہیں تھے کہ صوبائی ایچ ای سی قائم کیا جاتا اس وقت استاتذہ کو تنخواہیں ادا کی جائیں اور وزیراعلیٰ اس مسئلے پر وفاق سے بات کریں استاتذہ کو ریلیف فراہم کیا جائے ۔

پیپلز پارٹی کے رکن بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ سندھ اور خیبر پختونخواء نے ایچ ای سی قائم کر لئے ہیں بلوچستان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرے فی الوقت ضرورت اس بات کی ہے کہ استاتذہ کو تنخواہیں ادا کی جائیں ۔جمعیت علماء اسلام کی رکن شاہد رئوف نے کہا کہ تعلیم کو پس پشت نہیں ڈالا جا سکتا کمیٹی نے جو بھی تجاویز دی ہیں ان سے ایوان کو آگاہ کیا جائے یہ صرف چا رماہ کی تنخواہوں نہیں بلکہ بلوچستان کے مستقبل کا مسئلہ ہے اسے غیر سنجیدہ نہ لیا جائے ۔

جمعیت علماء اسلام کے ڈاکٹر نواز نے کہا کہ بجٹ میں جامعات کے لئے فنڈنگ رکھی جائے ۔پیپلز پارٹی کے رکن میر ظہور بلیدی نے کہا کہ پچھلی حکومت میں ہم نے یونیورسٹی فنانس کمیشن بنایا جامعات کے لئے خطیر رقم جاری کی ہم نے یونیورسٹیز ایکٹ بھی منظور کروایا جامعات میں اوور ایمپلائمنٹ ہے جامعات کے اندورنی آڈٹ ، پلاننگ و فنانس کے نظام ، سینڈیکیٹ کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے جامعات کو مالی طور پر خود مختاری کی جانب لیکر جانے کے لئے انڈومنٹ فنڈ قائم کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ تربت ، گوادر سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں فورسز نے بروقت کاروائی کر کے نقصانات کو کم سے کم بنایا ، اس موقع پر اسپیکرعبدالخالق اچکزئی نے کہا کہ جامعات کو تقریبا 3ارب روپے صوبائی حکومت کی جانب سے دئیے جاتے ہیںیہ گرانٹ یونیورسٹیز فنانس کمیشن کے ذریعے دی جاتی ہے جبکہ ایچ ای سی کی جانب سے جامعات کو براہ راست فنڈنگ ہوتی ہے گزشتہ دو سالوں سے ایچ ای سی نے صوبے کی جامعات کی فنڈنگ میں اضافہ نہیں کیا یہ صرف صوبے کا نہیں بلکہ وفاق سے بھی اس مسئلے کو اٹھانا ہوگا وزیراعلیٰ سے مشاورت سے کمیٹی تشکیل دیں گے جو اس مسئلے کو دیکھے گی ۔

بعدازاں اراکین اسمبلی پر مشتمل کمیٹی نے جامعہ بلوچستان کے ملازمین سے مذاکرات کئے اور انہیں مسائل حل کروانے کی یقین دہانی کروائی جس کے بعد ملازمین نے اپنا احتجاج ختم کردیا ۔اجلاس کے دوران ارکان اسمبلی میر یونس عزیز زہری، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، ملک نعیم بازئی، غلام دستگیر بادینی، مجید بادینی ، اصغر علی ترین نے صوبے کے زرعی فیڈرز پر بجلی کی صرف 3گھنٹے فراہمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ہی روز میں فصلیں تیار ہوجائیں گی لیکن کسانوں کو پانی نہیں مل رہا کیسکو چیف کو اسمبلی طلب کیا جائے ۔ جس پر اسپیکر نے کیسکو چیف کو اسمبلی طلب کرلیا ۔