6 ججوں کے خط پر اولین اقدام سپریم جوڈیشل کونسل میں ہی سماعت ہونا چاہیے‘لیاقت بلوچ

چیف جسٹس آف پاکستان سپریم جوڈیشل کونسل کے راستہ کو ہی ترجیح دیں‘قائمقام امیر جماعت اسلامی

منگل 2 اپریل 2024 13:15

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اپریل2024ء) قائم مقام امیر جماعتِ اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کا انکوائری کمیشن کی سربراہی سے انکار کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم اور چیف جسٹس کی مشاورت کے بعد کابینہ کا انکوائری کمیشن کا فیصلہ کسی صورت میں بااعتماد نتائج کا حامل نہیں ہوسکتا تھا۔ لیاقت بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ 6 ججوں کے خط پر اولین اقدام سپریم جوڈیشل کونسل میں ہی سماعت ہونا چاہیے کیونکہ مذکورہ خط میں سپریم جوڈیشل کونسل سے ادارہ جاتی مشاورت کی استدعا کی گئی ہے، جبکہ کابینہ نے اپنے ٹرمز آف ریفرنس میں اس نکتہ کو نظر انداز کرکے اور انکوائری کمیشن تشکیل دے کر بدنیتی کا مظاہرہ کیا۔

اب جسٹس تصدق جیلانی نے اسی نکتہ کی بنیاد پر انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی ہے لہٰذا چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں لارجر بنچ پہلی سماعت میں ہی ججوں کے خط کی سماعت کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل کا فورم مقرر کرے۔

(جاری ہے)

ملکی حالات، عدلیہ کی آزادی اور ججوں کے تحفظ کے لیے اب نئے تجربات اور اقدام کی بجائے چیف جسٹس آف پاکستان سپریم جوڈیشل کونسل کے راستہ کو ہی ترجیح دیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہم اِس مرحلہ پر چیف جسٹس آف پاکستان کے استعفیٰ کا مطالبہ نہیں کریں گے۔ فی الحال اس مرحلہ پر عدلیہ کی آزادی اور ججوں کے تحفظ کے لیے عدلیہ کے ذریعے ہی راستہ تلاش کرنا ہے۔ عدالتی محاذ پر انتشار اور شدتِ رائے آئینی، جمہوری اور عدالتی بنیادوں کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔

معاشی بحران عام غریب آدمی کے لیے جان لیوا بن رہا ہے، ملک میں سیاسی عدم استحکام، معیشت، جمہوریت اور پارلیمانی سیاست کے لیے نیک شگون نہیں ہوگا۔ یہ امر نوشتہ دیوار ہے کہ 8 فروری 2024ء کے انتخابی نتائج عدم حکمت، دھاندلی کا شدید زلزلہ تھا، جس کے آفٹر شاکس آتے رہیں گے۔ اِس لیے سیاسی جمہوری بحران، اقتصادی تباہ کن صورتِ حال اور قومی محاذ پر انتہائی بیاعتمادی اور بییقینی کا علاج اسٹیبلشمنٹ یا عدلیہ نہیں، سیاست دانوں کے پاس ہے۔

قومی قیادت ہوش کے ناخن لے، ماضی کی غلطیوں کا اعتراف کرے، شدت، انتقام اور طاقت سے زیر کرنے کے رویے ترک کرے اور قومی سیاسی قیادت سیاسی بحران کا سیاسی حل تلاش کرے، وگرنہ بڑھتا گھمبیر ہوتا سیاسی اقتصادی بحران اچھے مستقبل کی نشاندہی نہیں کررہا۔ جماعتِ اسلامی سیاسی، اقتصادی بحرانوں کے حل کے لیے آئینی جمہوری سیاسی ڈائیلاگ کی حمات کرے گی اور عوام کو بیدار، منظم کرنے کے آئینی، سیاسی، جمہوری، آزاد عدلیہ کے حق کے تحفظ اور غیرجانبدارانہ انتخابی حق کے لیے عوامی جدوجہد کرے گی۔