اسرائیل رفح پر ممکنہ جنگی کارروائی کے حوالے سے امریکا کے خدشات کو مد نظر رکھے گا، وائٹ ہائوس

منگل 2 اپریل 2024 13:30

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اپریل2024ء) وائٹ ہاؤس نے کہا کہ اسرائیل ، رفح میں اپنے ممکنہ حملے میں امریکی خدشات کومد نظر رکھے گا، جہاں غزہ میں لڑائی سے دس لاکھ سے زیادہ شہری پناہ لئے ہوئے ہیں۔پیرکووائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل رفح پر ممکنہ جنگی کارروائی کے حوالے سے امریکا کے خدشات کو مد نظر رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں دونوں فریقین نے دو گھنٹے کی وڈیو کانفرنس بات چیت کی جس میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے شرکت کی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی فریق نے رفح میں کارروائی کے مختلف طریقوں پر اسرائیل سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ۔ اسرائیلی فریق نے ان خدشات کو مدنظر رکھنے اور بات چیت کی پیروی کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

(جاری ہے)

وائٹ ہاؤس کے مطابق اسرائیلی فریق کی صدارت قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہنیگبی اور وزیر برائے سٹریٹجک امور رون ڈرمر نے کی۔ بیان میں کہا گیا کہ فالو اپ بات چیت میں آئندہ ہفتے کے اوائل میں ذاتی ملاقاتیں شامل ہوں گی۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی انتقامی مہم میں 32,845 افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ بہت سے شہری لڑائی سے بچنے کے لیے رفح کی جانب چلے گئے ہیں۔ اسرائیل نے اپنے رفح منصوبوں پر بات چیت کے لیے ایک وفد امریکا بھیجنے پر رضامندی ظاہر کی تھی، لیکن امریکا کی جانب سے گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی کال کو ویٹو کرنے سے انکار کے بعد، وفد کا دورہ منسوخ کر دیا گیا ۔

پینٹاگان کی ڈپٹی پریس سکرٹری سبرینا سنگھ نے صحافیوں کو بتایا کہ پیر کی وڈیو کانفرنس کا مقصد وہی تھا جو منسوخ شدہ وفد کا دورہ تھا۔ سنگھ نے صحافیوں کو بتایا کہ اس کا مقصد رفح کے اندر کسی بھی قسم کے آپریشن کے لیے ان کے کیا منصوبے ہیں، یہ سمجھنا کہ وہ ایک ملین سے زیادہ آبادی کے ساتھ، جو وہاں موجود ہے، وہاں کیسے آپریشن کرنے جا رہے ہیں۔