یوریا کی قیمتوں کے خود ساختہ تعین پر فرٹیلائزر مینوفیکچررز آف پاکستان ایڈوائزری کونسل اور 6 معروف فرٹیلائزر کمپنیوں کو شوکاز نوٹسز جاری

بدھ 3 اپریل 2024 00:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اپریل2024ء) مسابقتی کمیشن آف پاکستان(سی سی پی) نے یوریا کی قیمتوں کے خود ساختہ تعین پر فرٹیلائزر مینوفیکچررز آف پاکستان ایڈوائزری کونسل (ایف ایم پی اے سی) اور 6 معروف فرٹیلائزر کمپنیوں کو شوکاز نوٹسز جاری کردیئے ۔ سی سی پی کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یوریا کی قیمتیں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے تعین میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، فرٹیلائزر کمپنیوں کی جانب سے یوریا کی قیمتوں میں من مانے اضافہ سے کسانوں کی پیداواری لاگت بڑھ سکتی ہے، جس کے نتیجے میں صارفین کے لئے خوراک کی قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔

سی سی پی کی انکوائری میں فرٹیلائزر مینوفیکچررز آف پاکستان ایڈوائزری کونسل (ایف ایم پی اے سی) اور اس کی چھ ممبر کمپنیوں بشمول اینگرو فرٹیلائزرز لمیٹڈ، فوجی فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ، فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ، فوجی فرٹیلائزر بن قاسم لمیٹڈ، ایگری ٹیک لمیٹڈ اور فاطمہ فرٹ لمیٹڈ کو پہلی نظر میں مسابقتی قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا۔

(جاری ہے)

یہ انکوائری نومبر2021 میں ایف ایم پی اے سی کے ایک اشتہار کے بعد کی گئی تھی، جس میں انہوں نے 'یوریا کی زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت 1768 روپے فی50 کلو گرام بیگ کا اعلان کیا تھا۔ انکوائری کی کارروائی سے انکشاف ہوا کہ کھاد پالیسی 2001کے تحت یوریا کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کیا گیا تھا۔ اشتہاری مواد کو یوریا کی فروخت کی شرح پر ایک ایسوسی ایشن کے فیصلے کے طور پر دیکھا گیا تھا ، جو ایکٹ کی دفعہ 4 (2) ( اے) کی خلاف ورزی ہے۔

انکوائری میں یوریا کمپنیوں کے درمیان یکساں قیمتوں اور قیمتوں میں مماثلت کا ایک نمونہ بھی نوٹ کیا گیا ہے، جس سے ممکنہ طور پر مخلوط سرگرمی کی نشاندہی ہوتی ہے۔ حکومت سے سبسڈی والی فیڈ سٹاک گیس حاصل کرنے کے باوجود ، جو ہر پلانٹ کے لئے شرح میں مختلف ہوتی ہے ، ان کمپنیوں کی قیمتوں نے کچھ معاملات میں یکسانیت ظاہر کی۔ اس سے ان کی لاگت کے ڈھانچے اور حاصل ہونے والی سبسڈی کے بارے میں سوالات اٹھتے ہیں۔

مسابقتی قانون کے نقطہ نظر سے، کسی ایسوسی ایشن کی طرف سے قیمتوں کا اعلان جائز سرگرمیوں سے باہر ایک تجارتی فیصلہ سمجھا جاتا ہے۔ سی سی پی نے بارہا کاروباری اداروں کو ہدایت کی کہ وہ قیمتوں کے تعین یا دیگر سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے گریز کریں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان میں غذائی افراط زر کی مسلسل ڈبل ڈیجٹ شرح یوریا کی قیمتوں میں اضافے کے وسیع تر معیشت پر پڑنے والے اثرات کی نشاندہی کرتی ہے۔

متعلقہ عنوان :