پشاور ہائیکورٹ نے نیشنل ہائی وے کی تعمیر کے لیے این ایچ اے کو 90 دن کا وقت دیدیا

جمعرات 3 جولائی 2025 20:27

پشاور ہائیکورٹ نے نیشنل ہائی وے کی تعمیر کے لیے این ایچ اے کو 90 دن کا ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 جولائی2025ء) پشاور ہائیکورٹ نے نیشنل ہائی وے کی تعمیر کے لیے این ایچ اے کو 90 دن کا وقت دیاہے اور کیس کی آئندہ سماعت پر ترقیاتی عمل کی تفصیلات اور سیکیورٹی پلان بھی طلب کیا ہے۔جبکہ پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ جنوبی اضلاع میں نیشنل ہائی وے کی خستہ حالی، تاخیر اور سیکیورٹی کی ناقص صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہائی وے پر کبھی کام مکمل نہیں ہوتا، ہر وقت جاری رہتا ہے، یہ اب نہیں چلے گاعام آدمی اور وی آئی پی کی زندگی ایک برابر ہے۔

موٹروے پر مکمل نگرانی موجود ہے لیکن یارک سے ڈی آئی خان اور کرک سے یارک تک سیکیورٹی کا کوئی بندوبست نہیں، کیا عام آدمی کی جان کی کوئی قیمت نہیں انھوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیے ہیں۔

(جاری ہے)

اس دوران عدالت نے این ایچ اے کو 90 دن میں سڑک کی تعمیر مکمل کرنے کا حکم جاری کیا اور واضح کیا کہ مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ موٹروے پر مکمل نگرانی موجود ہے لیکن یارک سے ڈی آئی خان اور کرک سے یارک تک سیکیورٹی کا کوئی بندوبست نہیں، کیا عام آدمی کی جان کی کوئی قیمت نہیں چیف جسٹس نے کہا کہ یہ روڈ عام لوگ استعمال کرتے ہیں اس لیے اس کی حالت ایسی ہے، مگر اب ایسا نہیں ہوگا۔

عام آدمی اور وی آئی پی کی زندگی ایک برابر ہے۔2018 سے جاری سڑک منصوبہ تاحال مکمل نہ ہونے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ دوران سماعت جسٹس فہیم ولی نے کہا کہ چھ ماہ سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، اب مزید وقت نہیں دیا جا سکتا۔این ایچ اے حکام کا مؤقف تھا کہ فنڈز کی کمی ہے، سڑک مکمل کرنے کے لیے 7 ارب روپے درکار ہیں، جبکہ اب تک ڈیڑھ ارب روپے فراہم کیے گئے ہیں۔عدالت نے حکم دیا کہ یہ تمام رقم سڑک کی سیفٹی پر خرچ کی جائے اور 90 دن سے زیادہ کا وقت ہرگز نہیں دیا جا سکتا۔عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت پر ترقیاتی عمل کی تفصیلات اور سیکیورٹی پلان طلب کر لیا ہے۔اورسماعت ملتوی کردی۔