بلوچستان کی پہلی کوئٹہ یونیورسٹی کی خواتین پروفیسرز تاترہ اچکزئی اور اس کی دیگر ساتھیوں کے ساتھ جو توہین آمیز رویہ رکھا گیا

بدھ 3 اپریل 2024 19:55

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اپریل2024ء) بلوچستان کی پہلی کوئٹہ یونیورسٹی کی خواتین پروفیسرز تاترہ اچکزئی اور اس کی دیگر ساتھیوں کے ساتھ جو توہین آمیز رویہ رکھا گیا ،یہ نہیں ہونا چاہیے تھا،خواتین اساتذہ بطور استاذ ہمارے لئے قابل احترام ہیں ، دوسرا یہ کہ تاترہ اچکزئی ایک قومی لیڈر اور ایم این اے کی صاحبزادی ہیں ، اگر اپنے ساتھیوں سمیت حقوق کے لئے وہ سڑک پر بیٹھی احتجاج کر رہی ہے تو ایم پی اے محترم کو چاہیے تھا کہ وہ شائستہ طریقے سے بات چیت کرکے ان کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کراتے، نہ کہ وہ اپنے ایم پی اے شپ کے عہدے کا رعب جھاڑ کرپروفیسرز خواتین کے ساتھ دھمکی آمیز رویہ اپناتے،حضرت علی کا مشہورزمانہ قول ہے کہ’’ اگر آپ کے سامنے کوئی استاذ آئے تو اس کے احترام میں کھڑے ہوجا و ، خواہ تم کسی ملک کے بادشاہ ہی کیوں نہ ہوں۔

(جاری ہے)

‘‘ان خیالات کااظہار معروف شاعرہ ،ادیب اور پشتونخوامیپ کی سینئر رکن آرزو زیاتوالہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا اور آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے ، یہ اپنی معدنیات کی وجہ سے مشہور ومعروف ہے ، یہاں سونا ، چاندی، گیس ، کوئلہ ، ماربل ، چپسم ،کرومائیٹ اور دیگر معدنیات پائی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ یہاں کے باشندے خوشحال زندگی گزارتے تھے۔ تاہم یہاں کے باشندوں کی کسمپرسی کی حالت بنی ہوئی ہے، چمن میں عرصہ دراز سے ہزاروں لوگ سڑکوں پر بیٹھے ہیں ،ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں، اسی طرح بلوچستان کی کوئٹہ یونیورسٹی کے پروفیسرز اوردیگر کلاس فور کے ملازمین گذشتہ چار مہینوں سے تنخواہوں سے محروم ہیں ،اگر اس پر بھی احتجاج نہ ہو، دھرنا نہ ہو، تو کیا ہو۔

انہوں نے کہا کہ تاترہ اچکزئی ہمارے قومی لیڈر مشر محمودخان اچکزئی کی بیٹی ہے ،وہ ہمارے لئے محترم ہے ، دوسرا وہ ایک استاد ہے ، استاد کی عظمت کی مثال نہیں ملتی ، وہ ایک مقدس پیشے سے وابستہ ہے ،ْ وہ ایک خاتون ہے ، لہذا جو جتنا بھی طاقتور شخص ہو ، اسے اس اقدام پر پوری پشتون قوم سے معافی مانگنی چاہیے،تاترہ اچکزئی نہ صرف محمودخان اچکزئی کی بیٹی ہے بلکہ وہ ہم سب کی بیٹی ہے ، وہ اپنے مفاد کے لئے نہیں بلکہ لوگو ں کے حقوق کے لئے باہر نکلی ہیں ،ْیہ ان کا بڑا پن ہے کہ وہ دیگر ساتھیوں کے حقوق کے لئے سڑکوں پر نکلی ہیں اوران کے حقو ق کے لئے جنگ لڑ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاترہ اچکزئی نے دوران دھرنا خود یہ کہا کہ ہمیں چار ماہ سے تنخوائیں نہیں ملی ہیں اور ہمارے ساتھیوں کے گھروں میں کسمپرسی کی حالت ہو گئی ہے۔آرزوزیارتوال نے کہا کہ بلوچستان میں ٹوٹل چند ایک یونیورسٹیاں ہیں وہ بھی آئے روز مالی بحرانات کا شکار ہیں، کوئٹہ یونیورسٹی بلوچستان کی سب سے پہلی یونیورسٹی ہے ، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس کی گرانٹ بڑھائی جاتی،تعلیمی شعبہ جات میں اضافہ کیا جاتا، اس کے ملازمین کی تنخوائیں بڑھائی جاتیں ، ملازمین کی تعداد اور دیگر سہولیات کو بڑھایا جاتا ، مگر الٹا یہاں مالی بحران پیدا کرکے صوبے کی تعلیم کو پیچھے دھکیلا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے بنیادی مسائل حل کئے جائیں لوگوں کو روزگار سے لگایا جائے نہ کہ انہیں بیروزگار کیا جائے۔