جرمن پولیس: یونیفارم کی کمی سے ناراض ہو کر بغیر پتلون کے احتجاج

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 4 اپریل 2024 10:40

جرمن پولیس: یونیفارم کی کمی سے ناراض ہو کر بغیر پتلون کے احتجاج

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اپریل 2024ء) پولیس یونیفارم کا اسٹاک ختم ہوئے ایک عرصہ گزر چکا ہے اور محکمے کے حکام ایک مدت سے نئی یونیفارم کا انتظار کر رہے ہیں۔ تاہم نہ ختم ہونے والے اس انتظار سے مایوس ہو کر جرمنی کی جنوبی ریاست باویریا کی پولیس نے اپنی حالت زار کی طرف توجہ مبذول کرانے کے لیے ایک غیر معمولی قدم اٹھایا ہے۔

جرمن پولیس نے دو بلین یورو مالیت کے بِٹ کوائن قبضے میں لے لیے

باویریا کی جرمن پولیس یونین نے اس حوالے سے یوٹیوب اور انسٹاگرام پر ایک ویڈیو جاری کی ہے، جس میں پولیس کروزر میں بیٹھے دو افسر ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں کہ ''آپ کب سے انتظار کر رہے ہیں؟'' جواباً وہ ایک دوسرے سے کہتے ہیں، چار چھ ماہ سے۔ اور یہ کہتے ہوئے وہ یکے بعد دیگرے اپنی بی ایم ڈبلیو گاڑی سے باہر یہ دکھانے کے لیے نکلتے ہیں کہ ان کے پاس تو پینٹ ہی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

جرمن پولیس نے رواں برس ریکارڈ پینتیس ٹن کوکین ضبط کی

اس کے فوری بعد ریاستی پولیس یونین کے سربراہ جورگین کوہلین اسی مسئلے پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہتے ہیں کہ جو کچھ بھی آپ کو اپریل فول جیسا ایک مذاق لگا، وہ نہ تو کوئی مذاق ہے اور نہ ہی اس میں ہنسنے کی کوئی بات ہے۔ پھر وہ بتاتے ہیں کہ پولیس یونیفارم (پولیس وردی) کی دائمی کمی پولیس افسران کے احترام کے فقدان کے مترادف ہے۔

ہزاروں یورو سے بھرا بٹوا 'ایماندار لڑکی' نے پولیس کو دے دیا

وہ کہتے ہیں کہ ریاست باویریا کی پولیس اب اپنے ''کپڑے اتارنے پر مجبور ہے اور حقیقتاً بغیر پتلون کے اپنے فرائض پورا کرنے پر آمادہ نظر آتی ہے۔'' وہ یونیفارم کی کمی کی حقیقت پر روشنی ڈالتے ہوئے مزید بتاتے ہیں کہ ٹوپیوں، جیکٹس اور پتلون جیسے 21 مختلف یونیفارم آئٹمز کی شدید قلت پائی جاتی ہے، جن کی دستیابی کے انتظار میں اب بھی مہینوں کا وقت لگ سکتا ہے۔

جرمنی میں پبلک سیکٹر ملازمین کی ہڑتال، سکول اور ہسپتال متاثر

پولیس یونین ریاستی وزارت داخلہ سے فوری طور پر اس مسئلے کو حل کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے اور اس کہنا ہے کہ چاہے اس کا مطلب اضافی اخراجات ہی کیوں نہ ہوں، تاہم اس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

یونین کا کہنا ہے کہ ''سن2020 کے بعد سے، ہم نے شاید ہی کبھی یونیفارم کے معیار میں خامیوں کے بارے میں بات کی ہو، البتہ اب حالت یہ ہے کہ یونیفارم کی دستیابی ہی شدید قلت کا شکار ہے۔

وزارت داخلہ کی یقین دہانیاں

بدھ کے روز وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے سپلائی چین میں خلل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پولیس یونیفارم کی کمی کے اس مسئلے کو تسلیم کیا۔ اس کا کہنا ہے کا ''یونیفارم کی سپلائی میں رکاوٹیں ہمارے لیے ایک بڑی پریشانی ثابت ہو رہی ہے۔''

ریاستی حکام کا کہنا ہے کہ اس کی خریداری کو آؤٹ سورس کر دیا گیا تھا، تاہم اب وہ خود ہی اس کی ڈیلیوری لوجسٹکس سنبھالیں گے۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ سپلائی کی رکاوٹوں کی وجہ سے خصوصی طور مختلف طرح سے استعمال میں آنے والی موسم گرما کی پتلون کو متاثر کیا ہے۔

وزارت داخلہ کے نمائندوں نے کورونا وائرس اور یوکرین جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوامل سپلائی اور ترسیل پر منفی اثر ڈال رہے ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ سن 2030 تک باویریا میں ایک نیا لوجسٹک سینٹر فعال ہو جائے گا، جس سے پولیس کو بیرونی خریداروں پر کم انحصار کرنا پڑے گا۔

اس مسئلہ کے باوجود وزارت داخلہ نے کہا کہ ریاستی پولیس کو کسی بھی طرح سے اپنے فرائض کی انجام دہی سے روکا نہیں جا رہا ہے۔

البتہ پولیس یونین کے سربراہ جوگین کوہلین نے کہا کہ ''ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ حالات بہتر ہوں گے یا اس سے بھی ابتر ہوتے جائیں گے۔'' انہوں نے سوال اٹھایا کہ '' یونیفارم فراہم کرنے کے بجائے، جب نئے بھرتی ہونے والوں کو 'شہری لباس' میں ہی اپنی تربیت مکمل کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، تو آخر ان پر اس کا کیا اثر پڑتا ہو گا۔''

ص ز/ ج ا (جال شیلٹن)