کبھی نہیں کہا کسی دباوٴمیں تھا ، دباوٴ تھا تو میرے ضمیر کا ،جسٹس (ر)تصدق حسین جیلانی

آج بھی عدلیہ کے کوڈ آف کنڈکٹ کا پابند ہوں، کیس کے میرٹ پر جو کہنا تھا اس کوخط میں لکھا دیاہے،سابق جج کی گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 4 اپریل 2024 11:31

کبھی نہیں کہا کسی دباوٴمیں تھا ، دباوٴ تھا تو میرے ضمیر کا ،جسٹس (ر)تصدق ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔04 اپریل2024 ء) ججز کے خط کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن کے سربراہ اور سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر)تصدق حسین جیلانی کا کہنا ہے کہ آج بھی عدلیہ کے کوڈ آف کنڈکٹ کا پابند ہوں، ریٹائرڈ جج ہوں، میڈیا پر نہیں آسکتا، کبھی نہیں کہا کسی دباوٴمیں تھا اگر دباوٴ تھا تو میرے ضمیر کا تھا۔اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیس کے میرٹ پر جو کہنا تھا اس کوخط میںلکھا دیاہے۔

انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز کے متعلق جسٹس(ر) تصدق حسین جیلانی کے فیملی ذرائع کا کہنا ہے کہ انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز وٹس اپ پر بتائے گئے تھے او ر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جسٹس (ر)تصدق حسین جیلانی کو ٹی او آرز پڑھ کر سنائے تھے۔فیملی ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ انکوائری کمیشن کے ٹی اوآرز میں کوئی رد و بدل نہیں کیا گیا تھا جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی نے ٹی او آرز قبول نہیں کئے تھے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ ججز کے خط کی تحقیقات کیلئے قائم کئے گئے انکوائری کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر)تصدق حسین جیلانی نے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کر لی تھی۔سابق چیف جسٹس نے انکوائری کمیشن کی سربراہی نہ کرنے بارے معذرت کا خط وزیراعظم شہباز شریف کو لکھا تھا۔خط میں ان کاکہناتھاکہ ذاتی مصروفیات کی بنا پر کمیشن کی سربراہی نہیں کرسکتا۔جسٹس (ر)تصدق حسین جیلانی نے اپنے خط میں مزیدلکھا تھا کہ میں اپنے اوپر اعتماد کرنے پر وزیراعظم ،چیف جسٹس آف پاکستان ،جسٹس منصور علی شاہ اور وفاقی کابینہ کا مشکور ہوں ۔

خط کے متن میں ان کا کہناتھاکہ میں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کا خط پڑھا ہے، اس معاملے کو جوڈیشل کونسل یا سپریم کورٹ کو خود دیکھنا چاہیے۔مناسب ہوگا کہ چیف جسٹس ادارے کی سطح پر اس معاملے کی انکوائری کریں۔سپریم جوڈیشل کونسل خودایک آئینی باڈی ہے، میرے لئے اس معاملے کی انکوائری کرنا جوڈیشل پروپرائرٹی کی خلاف ورزی ہوگی۔ججز کے خط میں اداروں کے ساتھ کنسلیشن کی بات کی گئی ہے۔

اپنے خط میںجسٹس تصدق حسین نے لکھا تھا کہ مذکورہ 6 ججز نے خط سپریم جوڈیشل کونسل اور چیف جسٹس پاکستان کو لکھا تھا۔ججز کے خط کا معاملہ آرٹیکل 209کے ضمن میں مکمل نہیں آتا میں سمجھتاہوں کہ اس معاملے کو سپریم کورٹ آف پاکستان کو خود دیکھنا چاہیے۔میں جوڈیشل کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرتا ہوں۔یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے6ججز کے خط کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن بنانے کی منظوری دی تھی۔

جسٹس (ر)تصدق حسین جیلانی کو انکوائری کمیشن کا سربراہ مقرر کیاگیاتھا۔وفاقی کابینہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر بننے والے انکوائری کمیشن کے ٹی اوآرز کی منظوری بھی دی تھی۔ٹی او آرز کے مطابق انکوائری کمیشن معزز جج صاحبان کے خط میں عائد کردہ الزامات کی مکمل چھان بین کرے گا۔