عیدالفطر کے موقع پر جامعات و محکموں کے پروفیسروں و ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی شرمناک حرکت ہے، عبدالمتین اخونزادہ

منگل 9 اپریل 2024 22:27

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 اپریل2024ء) مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمے کے سربراہ و سنئیر سیاسی رہنما عبدالمتین اخونزادہ نے اپنے ایک پالیسی بیان میں عیدالفطر کے موقع پر بلوچستان یونیورسٹی ،بیوٹمز یونیورسٹی و خواتین یونیورسٹی سمیت واسا ملازمین و دیگر ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور حکمران اشرافیہ کا عجیب وغریب بہانے و منطق بیان کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سونے سے لدے ہوئے صوبے بلوچستان میں فی الوقت غربت راج کررہی ہے پیپلز پارٹی نواب رئیسانی کے بعد دوبارہ وزارت اعلیٰ کے عہدے پر سرفراز بگٹی کی صورت میں براجمان ہیں طرفہ تماشا یہ ہے کہ مسلم لیگ ن بھی شامل حکومت و اقتدار ہے سرفراز بگٹی ایک ماہ گزرنے کے باوجود اپنی کابینہ بنانے کے لئے تیار نہیں ہوئے ہیں البتہ بڑے بڑے اقدامات اٹھانے کے لئے کمر کس چکے ہیں وزارت اعلیٰ کا حلف اٹھانے کے فوری بعد انھوں نے سنئیر آفیسرز پر مشتمل چیف سیکرٹری بلوچستان کی سربراہی میں ایک اصلاحات کمیٹی بنائی جس میں ایک سنئیر ریٹائر بیوروکریٹ جناب محفوظ علی خان اور ایک نوجوان سکالر و فیڈرل پلاننگ کمیشن کے ممبر جناب رفیع اللہ خان کاکڑ کے علاؤہ قابل احترام و آزمودہ اور مجرب بے ازرم بیوروکریسی شامل ہیں یعنی جس بیوروکریسی نے مافیاز و نااہل نمائندوں کے ساتھ مل کر عوام کی اکثریت کی درگت بنائی ہوئی ہے اب دم و جھاڑ پھونک و علاج- بھی اسی دوکان نا ہنجار سے تلاش کیا جارہا ہی-عبدالمتین اخونزادہ نے کہا کہ مسلہ تجاویز پیش کرنے کا نہیں ہے بلکہ عزم و ہمت اور حوصلے و احساس دردمندی کا میکنزم تشکیل دینے کا ہیں جس کے نتیجے میں ہی صاف شفاف طرز حکمرانی کی خصوصی توجہ و معاونت ممکن ہے ویسے جناب سرفراز بگٹی جس قبیل سے تعلق رکھتے ہیں اس کے وزیر اعلیٰ قدوس خان بزنجو اور جام کمال خان بھی گزرے ہیں جن کے بے سروپا اقدامات اٹھانے سے آج حالت یہ ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی کے ملازمین و پروفیسرز کے پاس پانچ ماہ سے تنخواہیں اور پینشن دستیاب نہیں ہیں جس میں صوبے کے نصف درجن گورنروں اور ججوں کا عمل دخل بھی شامل ہیں واسا ملازمین سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں میونسپل کارپوریشن کوئیٹہ و دیگر تقریباً آٹھ کے لگ بھگ محکموں کو تنخواہیں دستیاب نہیں ہیں یونیورسٹیوں کے لئے ھائر ایجوکیشن کمیشن تشکیل دینے میں بخل سے کام لیا جارہا ہے اور میٹرو پولیٹن کارپوریشن کوئٹہ میں میونسپل سروسز کی بحالی اور تعمیر و ترقی کے لئے ضروری بلدیاتی نظام کی تشکیل و انتخابات سے جان چھڑانے کے بہانے بنائے جاتے ہیں اور اب تو حالات و رحجانات یہ ہیں کہ بلدیاتی اداروں سے جان چھڑانے کے لئے پی ڈی ایم اے جیسے بدنام زمانہ محکمہ کی مداخلت کی راہ ہموار کی جارہی ہی-عبدالمتین اخونزادہ نے کہا کہ اس پس منظر میں آج سرفراز بگٹی نے تن تنہا بے نظیر بھٹو سکالر شپ کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ صوبہ کے طلبائ و طالبات کو دینا کے دو سو یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی سکالر شپ آفر کرتے ہیں یعنی اپنی بارہ یونیورسٹیاں نہیں سنبھلتے ہیں جناب آپ سے اور آپ دینا بھر کے دعوے دار بنے ہوئے ہیں نہیں معلوم کہ سرفراز بگٹی اپنے کن دوستوں اور اشرافیہ کے مشاورت سے لائحہ عمل تیار کرتے ہیں ضروری ہے کہ صاف ستھرے اور انسانی نفسیات و ذہانت کے فروغ کے لئے بہتر مشاورت کا آغاز کیا جائے اور جمہوری نظام حکومت اور عوام و احساس دردمندی رکھنے والے باشعور افراد و طبقات پر اعتماد و بھروسہ کیا جائے اور وسیع و جامع مشاورت کے نتیجے میں ٹھوس اور واضح اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا جائے ورنہ تباہیوں اور بربادیوں کے مشورے زیادہ دیر چلنے والے نہیں ہیں -