تمام اقدامات ملکی مفادات میں اٹھائیں گے جس سے مہنگائی بھی بتدریج کم ہوگی

14 اپریل کو واشنگٹن جارہا ہوں جہاں پر نئے آئی ایم ایف پروگرام کے خدوخال پر مذاکرات ہوں گے، وفاق ہر اقدام میں صوبوں کی مشاورت شامل ہوگی۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 9 اپریل 2024 18:31

تمام اقدامات ملکی مفادات میں اٹھائیں گے جس سے مہنگائی بھی بتدریج کم ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 اپریل 2024ء ) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سعودی عرب کے دورے کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی مفادات میں اقدامات اٹھائیں گے جس سے مہنگائی بھی بتدریج کم ہوتی جائے گی، 14 اپریل کو واشنگٹن جارہا ہوں جہاں پر آئی ایم ایف پروگرام کے خدوخال پر مذاکرات شروع ہوں گے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ہر پالیسی ملک کی بہتری کے حساب سے ہوگی، وفاق میں جو بھی اقدامات کئے جائیں گے اس میں صوبوں کی مشاورت شامل ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ابھی ہم سعودی عرب کا کامیاب دورہ کرکے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ وزیر خزانہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان آئی ایم ایف سے بڑا اور ملکی تاریخ کا سب سے طویل مدتی پروگرام لینے کا خواہاں ہے، آئی ایم ایف سے پاکستان کی تاریخ کا سب سے طویل مدت کا پروگرام لینا چاہتے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام میں تسلسل ہوگا تومعاشی نظم و ضبط رہے گا، معاشی استحکام آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کا مشترکہ ہدف ہے، معیشت کی بہتری کے لیے نگران حکومت نے توجہ سے کام کیا، معیشت کی بہتری آئی ایم ایف سے زیادہ ہماری حکومت کا ہدف ہے، وزیراعظم معیشت کی بہتری کیلئے کلیئر وژن رکھتے ہیں اور وزیراعظم نے معاشی نظم و ضبط قائم رکھنے کی سخت ہدایت کی ہے۔

(جاری ہے)

محمد اورنگزیب کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی آخری قسط میں کوئی رکاوٹ نہیں، آئی ایم ایف نے موجودہ قرض کی آخری قسط میں 1.1 ارب ڈالر دینے ہیں، اس کے بعد آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام کا ابتدائی خاکہ بھی تیار کر رہے ہیں، آئی ایم ایف سے ماحولیات کی فنڈنگ پر بھی بات ہوسکتی ہے کیوں کہ ماحولیات کی بہتری کے لیے آئی ایم ایف کچھ ممالک کو کوٹے سے زیادہ قرض دیتا رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے مزید کہا کہ نجکاری کے معاملات کو فواد حسن فواد نے بڑی دلچسپی اور محنت سے چلایا، ٹیکس آمدن کو ڈیجیٹل طریقے سے جمع کرنا چاہتے ہیں کیوں کہ ٹیکس نظام میں شفافیت حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، اور ہماری حکومت قومی آمدنی میں ٹیکسوں کا حصہ 10 فیصد تک پہنچانا چاہتی ہے۔