کل جماعتی حریت کانفرنس کا پائیدار امن کیلئے تنازعہ کشمیر کے حل پر زور

ماضی کے معاہدوں کو نظر انداز کرنے سے سیاسی تنائو پیدا ہوسکتا ہے، پروفیسر سوز کا بھارت کو انتباہ

اتوار 14 اپریل 2024 17:50

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اپریل2024ء) کل جماعتی حریت کانفرنس نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصارتنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے پر ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات معمول کے مطابق ظاہر کرنے کی کوششوں کے باوجود خطے میں شدیدکشیدگی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاںزمینی حقائق ہیں۔

انہوںنے علاقے پر اپنے غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کی خاطر مقامی آبادی میں خوف ودہشت پیداکرنے کے لئے فوج اور پولیس کے استعمال سمیت بھارتی حکام کے مذموم ہتھکنڈوں کی مذمت کی ۔

(جاری ہے)

دریں اثناء غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مختلف جماعتوں کے رہنمائوں نے ہندوتوا کے حملوں کا متحدہ ہوکر مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کو گمراہ کرنے کے لیے جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے جبکہ ان کے بیٹے اورپارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ نے دفعہ370کی بحالی کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔کانگریس رہنما پروفیسر سیف الدین سوز نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ خصوصی حیثیت5نومبر 1952کو کشمیر کی دستور ساز اسمبلی اور 24اگست 1952کوبھارتی لوک سبھا میں کافی بحث و مباحثے کے بعددی گئی تھی۔

انہوں نے خبردارکیاکہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سمیت ماضی کے دیگر معاہدوں کو نظر انداز کرنے سے خطے میں سیاسی کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔ادھر مشرق وسطی میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث ایران میں زیر تعلیم کشمیری طلبا ء کومختلف مسائل کا سامنا ہے۔ ایران اور اسرائیل کے سفر کے حوالے سے بھارتی حکومت کی جاری کردہ ایڈوائزری سے سینکڑوں کشمیری طلباء کے لئے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ ایران سے موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق کشمیری طلباء میں ا ضطراب پایا جاتا ہے۔