ماحولیاتی تبدیلیوں کا شاخسانہ: پاکستان میں 29 افراد ہلاک

DW ڈی ڈبلیو اتوار 14 اپریل 2024 18:00

ماحولیاتی تبدیلیوں کا شاخسانہ: پاکستان میں 29 افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اپریل 2024ء) آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے وسطی حصے میں آسمانی بجلی گرنے کے نتیجے میں کم از کم 17 افراد ہلاک ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ یہ بات ہنگامی امداد کرنے والے محکمے کے ایک اہلکار فاروق احمد نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتائی۔

گوادر: شدید بارشوں کے سبب ہزاروں افراد بے گھر

پاکستان: سیلاب کے ایک سال بعد بھی لاکھوں بچے امدد کے منتظر

ملک کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں مقامی ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایجنسی کے مطابق شدید بارش اور طوفان آٹھ لوگوں کی موت کا سبب بنے۔

ایک مقامی ریسکیو اہلکار بلال فیضی کے مطابق شدید بارش کے دو روز بعد چھتیں اور دیواریں گرنے کے سبب چار افراد مارے گئے۔

(جاری ہے)

پاکستان کے محکمہ موسمیات کے سربراہ سردار سرفراز کے مطابق ملک میں مزید بارشیں اور طوفانوں متوقع ہیں۔

دنیا کے گنجان آباد ترین جنوبی ایشیا کے علاقے میں مون سون کا موسم عمومی طور پر جولائی سے لے کر ستمبر تک ہوتا ہے اور اس عرصے کے علاوہ شدید بارشیں اور طوفان شاذ ونادر ہی دیکھنے کو ملتے ہیں۔

ماہر ماحولیات ڈاکٹر پرویز عامر کے مطابق معمول سے ہٹ کر وقوع پذیر ہونے والے یہ موسمیاتی عناصر ''اس بات کا واضح انتباہی اشارہ ہیں کہ ماحولیاتی تبدیلی اصل ہے اور اپنا اثر دکھانا شروع کر چکی ہے۔‘‘

عالمی سطح پر خارج کی جانے والی ضرر رساں گیسوں میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم بنتا ہے، مگر یہ ملک ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب 10 سب زیادہ خطرات کے شکار ممالک میں شامل ہے۔

پاکستان میں سال 2022ء میں شدید بارشوں کے سبب آنے والےسیلاب 2000 سے زائد اموات کا سبب بنے جبکہ ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا تھا۔ اس سبب تین کروڑ تیس لاکھ سے زائد افراد اس سے متاثر ہوئے تھے۔

ا ب ا/ش ر (ڈی پی اے)