ایرانی وزیرخارجہ اور اقوام متحدہ کے سربراہ کا ٹیلی فونک رابطہ ،اسرائیل ایران معاملہ پر تبادلہ خیال

منگل 16 اپریل 2024 13:09

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اپریل2024ء) ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور اقوام متحدہ کے سیکر ٹری جنرل انتونیو گوتریش نے اسرائیل کے خلاف ایران کے بڑے پیمانے پر جوابی فوجی آپریشن پر تبادلہ خیال کیا۔شنہوا نے ایرانی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ دونوں فریقوں نے غزہ کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

امیر عبداللہیان نے کہا کہ اسرائیلی فوج کے خلاف ایرانی مسلح افواج کا آپریشن اپنے دفاع کے جائز حق اور بین الاقوامی قانون کے دائرے میں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ایران وسیع دائرے کے ساتھ کارروائی کر سکتا ہے لیکن اس نے صرف ان فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جہاں سے اسرائیل نے شام میں ایرانی سفارت خانے پر مہلک حملہ کیا تھا۔

(جاری ہے)

امیر عبداللہیان نے فلسطینیوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے انتونیو گوتریش کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اپنے دفاع کے جائز حق کو استعمال کرنا ہی ایران کا واحد آپشن ہے کیونکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی نا اہلی اور ایرانی سفارت خانے پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرنے سے گریز ہے۔

وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ مغربی ایشیا کی سلامتی ان کی قوم کے لیے بہت اہم ہے لیکن اسرائیل غزہ میں "معصوم" خواتین اور بچوں کو شہید کررہاہے جب کہ امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں نے اسرائیل کو نہیں روکا ہے۔ انہوں نے غزہ کے خلاف جنگ کے خاتمے اور فلسطینی ساحلی علاقے میں انسانی امداد بھیجنے کے ساتھ ساتھ جنوبی غزہ کے شہر رفح کا دو بار دورہ کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے سربراہ کے مثبت نقطہ نظر اور کوششوں پر شکریہ ادا بھی کیا۔

اسرائیل کے خلاف ایران کے فوجی آپریشن کے حوالے سے، اقوام متحدہ کے سربراہ نے علاقائی تنازعات اور تنازعات میں ملوث تمام فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا۔اقوام متحدہ کے سربراہ نے اسرائیل کے خلاف مزید کارروائیوں کو روکنے کے لیے ایران کے موقف پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیل پر زور دیتے ہیں کہ وہ خطے میں امن کے قیام اور تشدد کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کوئی انتقامی کارروائی نہ کرے۔